اگر مقررہ وقت تک وزیراعظم کا انتخاب نہ ہوسکا تو کیا ہوگا؟

پیر 19 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عام انتخابات کے انعقاد سے قبل ہر سیاسی جماعت اپنا وزیراعظم بنانے کے دعوے کر رہی تھی، ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ 8 فروری کی شام کو یہ واضح ہو جائے گا کہ وزیراعظم نواز شریف ہوں گے، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمٰن یا کسی اور جماعت سے کوئی وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھےگا، تاہم انتخابات کے نتائج میں تاخیر کے باعث 8 فروری کو تو یہ واضح نہ ہو سکا کہ آئندہ 5 سالوں کے لیے وزیراعظم کون ہوگا۔

عام انتخابات کے نتائج واضح ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد اور 3 مرتبہ کے وزیراعظم نواز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کیا اور کہا کہ انہوں نے مرکز اور پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے شہباز شریف کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی کے ساتھ ملاقاتیں کر کے مخلوط حکومت بنانے کی تیاری کریں۔

اس کے بعد شہباز شریف اور ن لیگ کے وفد نے سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کیں، تاہم اب 10 روز گزرنے کے باوجود یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کون وزیراعظم بنے گا۔

آئین کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری سے پہلے طلب کیا جانا ضروری ہے جس کے پہلے مرحلے میں اسپیکر، پھر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور بعد ازاں قائد ایوان یعنی وزیراعظم کا انتخاب ہوگا۔

وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر مقررہ وقت میں وزیراعظم کے انتخاب کا فیصلہ نہ ہو سکا تو پھر مستقبل میں کیا ہوگا۔

صدر مملکت اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں، نصرت جاوید

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار نصرت جاوید نے کہاکہ آئین کے مطابق اگر قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد کوئی بھی رکن جو کہ وزیراعظم کا امیدوار ہو وہ ایوان کی اکثریت حاصل نہ کر سکا تو صدر مملکت اسمبلی تحلیل کر کے ایک مرتبہ پھر سے عام انتخابات کا اعلان کریں گے اور ملک میں عام انتخابات کا انعقاد ہوگا لیکن اس کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

انہوں نے کہاکہ یہ سیاسی جماعتیں جو ملاقاتیں کر رہی ہیں یہ دراصل ایک طرز کی سودے بازی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ 29 فروری تک جاری رہے گا۔

نصرت جاوید نے کہا کہ ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں نے بہت سی تیاریاں کیں جبکہ ان کا بہت زیادہ خرچ ہو بھی ہوا ہوگا اس لیے کوئی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ وہ ایک مرتبہ پھر سے الیکشن کی تیاریاں کرے اور پھر سے رقم کا خرچ ہو۔

’وزیراعظم کے امیدوار کا طے کرنے میں اتنا وقت نہیں لگنا چاہیے تھا‘

انہوں نے کہاکہ یہ طے کرنے میں اتنا وقت تو نہیں لگنا چاہیے تھا کہ آئندہ کا وزیراعظم کون ہوگا لیکن چونکہ کوئی بھی جماعت 100 سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی اس لیے اتنا وقت لگ رہا ہے۔

نصرت جاوید نے کہاکہ نگراں وزیراعظم اور نگراں کابینہ کی توسیع کی جو بات کی جا رہی ہے ایسا نہیں ہو سکتا، آئین میں اس کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔

29 فروری تک فیصلہ نہ ہوا تو نئے الیکشن کی طرف جانا ہوگا، نجم سیٹھی

سینیئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہاکہ اس وقت یہ کہنا کہ وزیراعظم کا انتخاب اس قومی اسمبلی سے نہیں ہو سکے گا یہ قبل از وقت ہوگا۔ آئے روز ہونے والی سیاسی جماعتوں کی ملاقاتوں میں ضرور کسی نہ کسی نام پر اتفاق کر لیا جائے گا۔ اور 29 فروری سے قبل ہی آئندہ کے وزیراعظم کا فیصلہ ہو جائے گا لیکن اگر یہ فیصلہ نہ ہو سکا تو آئینی طور پر نئے الیکشن کی طرف ہی جانا ہوگا جو کہ ابھی اس وقت ہو نہیں سکتا۔

انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں پنجاب، سندھ ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں حکومت کی تشکیل کوئی مشکل نہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ وفاقی حکومت کی تشکیل میں مشکل ہو، ’کوئی بھی سیاسی جماعت اس وقت ایوان میں اکثریت کے اظہار کی پوزیشن میں نہیں ہے‘۔

’نگراں وزیراعظم اور کابینہ کو توسیع مل سکتی ہے‘

نجم سیٹھی نے کہاکہ اگر 29 فروری تک وزیراعظم کا نام سیاسی جماعتوں نے فائنل نہ کیا تو ہو سکتا ہے موجودہ نگراں وزیراعظم اور نگراں کابینہ کو ہی توسیع مل جائے کیونکہ اس وقت نئے انتخابات کا اعلان تو نہیں ہو سکتا اور نگراں سیٹ اپ کی توسیع کی اجازت سپریم کورٹ ایمرجنسی کی صورت میں دے سکتی ہے۔

کسی امیدوار کو مطلوبہ ووٹ نہ ملے تو قومی اسمبلی میں ہی دوبارہ انتخاب ہوگا، مجیب الرحمان شامی

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہاکہ آئین کے مطابق وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی کرتی ہے، جب قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا اور اسپیکر کا انتخاب ہو جائے گا اس کے بعد وزیراعظم کے انتخاب کے عمل کا آغاز ہوگا اور مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے والا ممبر وزیراعظم منتخب ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اگر کوئی بھی ممبر ایوان کی اکثریت حاصل نہیں کر سکا تو پھر قومی اسمبلی میں ہی دوبارہ وزیراعظم کا انتخاب ہو گا اور ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت حاصل کرنے والا وزیراعظم بن جائے گا، اگر پھر بھی انتخاب نہ ہو سکا تو صدر مملکت اسمبلی تحلیل کریں گے اور دوبارہ عام انتخابات ہوں گے۔

’ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان ممکنہ طور پر اتفاق ہو جائے گا‘

مجیب الرحمان شامی نے کہاکہ اس وقت یہی بات چل رہی ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے اور ممکنہ طور پر اتفاق ہو جائے گا، لیکن اگر ان کے درمیان اتحاد نہیں ہوتا تب بھی قومی اسمبلی کا اجلاس ہونا چاہیے۔ اس اجلاس میں اگر کسی امیدوار کو اکثریت حاصل نہیں ہوگی تو دوسرے مرحلے میں حاضر ارکان کی اکثریت حاصل کرنے والا وزیراعظم بننے میں کامیاب ہو جائے گا، ابھی انتظار کرنا چاہیے، ان سارے مراحل سے گزرنے کے بعد ہی کسی تیسرے آپشن پر بات کی جا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp