برٹش میوزیم میں 1868 میں لائے گئے موائی مجسمے کی واپسی کا مطالبہ آن لائن تحریک بن گیا

اتوار 18 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک چلی کا برٹش میوزیم  سے موائی کے مجسمے کو واپس کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے اور اس مطالبے میں سوشل میڈیا کے صارفین بھی شامل ہو گئے ہیں جو چلی حکومت کو برٹش میوزیم سے ایسٹر جزیرے سے موئی کے مجسمے کو واپس لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس عجائب گھر میں 1868 میں راپا نوئی سے ہٹائے گئے 2 موئی مجسمے رکھے گئے ہیں ، جنہیں چلی کو واپس کرنے کا مسلسل مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔ چلی کے انفلوئنسر مائیک ملفورٹ کی انتخابی مہم کے بعد ابتدائی طور پر میوزیم کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تبصرے بند کردیے گئے تھے۔

راپا نوئی کے میئر پیڈرو ایڈمنڈز پاو کی تنقید اور خدشات کے باوجود، یہ مہم چلی کے صدر گیبریل بوریک تک پہنچ گئی، جس نے اس مطالبے کو پورا کرنے پر زور دینا شروع کر دیا ہے۔

برٹش میوزیم نے ٹرولنگ کا جواب دیتے ہوئے کچھ پوسٹس پر تبصروں کو غیر فعال کر دیا، جس میں حفاظتی خدشات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ میئر پیڈرو ایڈمنڈز پاو نے ہوا ہاکنانا کی ثقافتی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مجسمے کو امن کی علامت کے طور پر تسلیم کرنے اور اس کی واپسی پر زور دیا۔

راپا نوئی، مین لینڈ چلی کے مغرب میں 2،300 میل کے فاصلے پر واقع ہے، ایک منفرد پولینیشیائی شناخت رکھتا ہے اور چلی سے زیادہ سے زیادہ خودمختاری چاہتا ہے۔ اس جزیرے پر 1000 سے زیادہ موائی مجسمے ہیں اور 2018 میں دونوں موائی مجسموں کی واپسی کی درخواست کی گئی تھی۔

یہ تنازعہ ثقافتی ورثے، بین الاقوامی تعلقات اور سوشل میڈیا ایکٹوازم کے پیچیدہ ماحول کی نشاندہی کرتا ہے، جس نے برٹش میوزیم جیسے اداروں کو ڈیجیٹل دور میں واپسی کے مطالبات کو آگے بڑھانے پر مجبور کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp