انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست واپس لینے پر چیف جسٹس نے درخواستگزار کو طلب کرلیا

پیر 19 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک میں 8 فروری کے ہونے والے عام انتخابات کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ درخواست گزار نے اپنی درخواست واپس لے لی ہے، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ بینچ کے دیگر 2 ججز میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔

’سپریم کورٹ کے ساتھ مذاق نہیں ہوسکتا‘

آج سماعت کا آغاز ہوا تو عدالت کو بتایا گیا کہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان نے اپنی درخواست واپس لے لی ہے۔ جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار کو پیش کرنے اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسے سپریم کورٹ کے ساتھ مذاق نہیں ہو سکتا، درخواست گزار کو کہیں سے بھی لا کر پیش کریں، یہ کیس ہم سنیں گے۔ عدالت میں اس حوالے سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ درخواست گزار نے 13 فروری کو ہی اپنی پٹیشن واپس لینے کی درخواست جمع کرا دی تھی جبکہ درخواست گزار سے اس کی جانب سے دیے گئے پتہ یا واٹس ایپ پر بھی رابطہ نہ ہوسکا۔

’کیا درخواست صرف پبلسٹی کے لیے دائر کرتے ہیں‘

چیف جسٹس نے مذکورہ رپورٹ پر استفسار کیا کہ کیا یہ درخواست صرف پبلسٹی کے لیے فائل کرتے ہیں، ساری دنیا کو درخواست دکھا دی، میڈیا پر آگیا، اب آئیے آپ کا کیس سنیں گے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ درخواستگزار کو لے کر آئیں آج ہی کیس سنیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے اپنے حکمنامے میں لکھا کہ درخواست گزار نے خود کو فوج کا سابق بریگیڈئیر ظاہر کیا۔ درخواست گزار بریگیڈئیر ریٹائرڈ علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

درخواستگزار کا مؤقف کیا ہے؟

واضح رہے کہ درخواستگزار بریگیڈیئر ریٹائرڈ علی خان نے ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے لیے 12 فروری کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ عام انتخابات میں جمہوری اصولوں کی نفی کی گئی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہیں کی گئی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی پر جھوٹے الزامات لگا کر انہیں پابند سلاسل کیا گیا اور پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھین کر جمہوری عمل کو نقصان پہنچایا گیا، عام انتخابات میں بڑے پیمانے پر مبینہ دھاندلی کی گئی اور اچھے ٹرن آؤٹ کے باوجود ریٹرننگ افسروں نے پولنگ نتائج جاری کرنے میں تاخیر کی جس سے انتخابات کی شفافیت پر سوال کھڑے ہوئے۔

درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے انتخابات کو کالعدم قرار دے کر اپنی نگرانی میں 30 دن کے اندر نئے انتخابات کا حکم دینے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں عدالت سے یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے تحت حکومت سازی کا عمل بھی روکا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp