اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے دارالحکومت کی تینوں قومی اسمبلی کی نشستوں کے انتخابی نتائج کے نوٹیفکیشن معطل کردیے ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے الیکشن کمیشن کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ پتا چل سکے کہ کس کی سفارش پر نوٹیفکیشن جاری ہوئے۔
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی تینوں نشستوں کے انتخابی نتائج کے نوٹیفکیشن معطل کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل 2 رکنی بینچنے جاری کیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق لیگی امیدوار ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی این اے 47 سے کامیابی کا نوٹیفکیشن، این اے 48 سے راجہ خرم نواز اور این اے 46 سے لیگی امیدوار انجم عقیل خان کی کامیابی کے نوٹیفکیشن معطل کردیے گئے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف اور وکیل شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ وہ حلقہ این اے 47 کے امیدوار ہیں اور ان کے پاس تمام فارم 45 موجود ہیں، جن کے مطابق ان کے ووٹ 1 لاکھ 4 ہزار 72 بنتے ہیں، جبکہ ان کے مدمقابل طارق فضل چوہدری کے 51 ہزار 173 ووٹ تھے۔
عدالتی استفسار پر شعیب شاہین نے بتایا کہ اصل فارم 45 انہوں نے چھپا کر رکھے ہیں کیونکہ انہیں چھیننے کا خدشہ ہے، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 90 شق 10 اور 13 کے تحت فارمز کا اجراء کیا جاتا ہے اور قانون میں واضح ہے کہ ریٹرننگ افسر بغیر کیس تاخیر کے فارم 47 جاری کرے گا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دریافت کیا کہ آپ کے پاس تمام فارم 45 کب تک آئے، جس پر شعیب شاہین بولے؛ الیکشن کی رات 12 بجے تک میرے پاس 380 فارم 45 آئے تھے، آر او کے افسر گیا تو میرے فارم طارق فضل چوہدری کے کھاتے میں ڈال رہے تھے اور ان کے میرے کھاتے میں، رات دو بجے سے پھر ہم نے دھرنا تک دیا مگر انہوں نے اگلے دن ایک بجے فارم 47 جاری کردیا۔
شعیب شاہین کے مطابق الیکشن نتائج کے بعد 2 فارم 47 جاری کردیے گئے تھے، فارم 47 کے مطابق طارق فضل چوہدری کو ایک لاکھ 2 ہزار 502 جبکہ انہیں 86 ہزار 396 ووٹ ملے ہیں، الیکشن کمیشن ویب سائٹ پر 10 فروری کو ایک اور فارم 47 جاری کیا گیا جس میں معمولی تبدیلی کی گئی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت سے نوٹیفکیشن معطل نہ کرنے کی استدعا کی، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بولے؛ سمجھ نہیں آ رہی کہ نوٹیفکیشن معطل کرنے سے الیکشن کمیشن کو کیا فرق پڑ رہا ہے، الیکشن کمیشن کس طرح نوٹیفکیشن معطل کرنے کا متاثرہ فریق ہے، عدالت الیکشن کمیشن کو درخواستوں پر سماعت سے نہیں روک رہی، الیکشن کمیشن درخواستیں میرٹ پر سن کر اُن کا فیصلہ کر دے۔
این اے 48 سے راجہ خرم نواز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار علی بخاری نے چیلنج کیا تھا، علی بخاری کی جانب سے وکیل فیصل چوھدری عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اس افسر سے پوچھے جس نے یہ نوٹیفکیشن جاری کیا، آئندہ سماعت پر ریکارڈ پیش کریں کہ کس کی سفارش پر نوٹیفکیشن جاری ہوئے۔