صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کروڑوں نوجوان ووٹرز کی جانب سے جمہوری نظام پر اعتماد کا اظہار قابل تحسین ہے، اگر نظام پر نوجوانوں کا اعتماد متزلزل ہوا تو یہ ملکی مفاد میں نہیں ہوگا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہوسٹنگ بزنس نیٹ 2024 کے تیسرے ایڈیشن سے خطاب کیا ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے ذریعے ووٹ کا حق دینے کے لیے ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا سکتا تھا، جبکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے انتخابی عمل میں بہتری لائی جاسکتی تھی۔ افسوس کہ ذاتی مفادات کی وجہ سے آئی ووٹنگ اور ووٹنگ مشین متعارف نہیں کرائی جا سکی۔
انہوں نے کہاکہ مالیاتی شمولیت عوام کی سیاسی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں، پاکستان میں سوشل میڈیا ویب سائٹس کی بندش کی وجہ تنقید کا سامنا کرنے کے لیے فکری صلاحیت کی کمی ہے۔
عارف علوی نے کہاکہ افسوس ہے قابل افراد کو سیاست سے نکالا جا رہا ہے، عوام کو ترقیاتی عمل سے باہر کرنے سے ملک پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے معاشرے کے محروم طبقات کو معیشت کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ملک میں سست فیصلہ سازی اور قیادت کے فقدان پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
اچھی قیادت اور بروقت فیصلہ سازی کی ضرورت ہے
عارف علوی نے کہاکہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اچھی قیادت اور بروقت فیصلہ سازی کی ضرورت ہے، پاکستانی عوام ایک متحرک قوم ہے جسے بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عوام کی فکری ترقی، استعداد کار میں اضافے پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، پاکستان 2 کروڑ 60 لاکھ سکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیمی نظام میں شامل کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہاکہ آبادی کے بڑے حصے کو تعلیم دینے کے لیے ہزاروں نئے اسکولوں اور اضافی وسائل درکار ہوں گے، اگر معاملے پر توجہ نہ دی گئی تو پاکستان خام افرادی قوت بغیر ویلیو ایڈیشن کے ہی برآمد کرے گا۔
انسانی وسائل کو موثر انداز میں استعمال کرنے کی ضرورت پر زور
صدر مملکت نے ترجیحات کا تعین کرنے، اچھے فیصلے کرنے اور انسانی وسائل کو موثر انداز میں استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا کم تناسب پاکستان کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے، کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے مسئلے پر قابو پا کر پاکستان غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کر سکتا ہے۔
قبل ازیں صدر مملکت نے تکنیکی اور ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے کمپنیوں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں شیلڈز بھی دیں۔