مہاریں بنانے والے محمد توفیق جو والد کا نام زندہ رکھنا چاہتے ہیں

منگل 20 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مانسہرہ کے رہائشی محمد توفیق عرصہ دراز سے جانوروں کی رسیاں (مہار یا مورک) بنا رہے ہیں۔ ان کے والد کا بھی یہی پیشہ تھا اور توفیق نے یہ فن انہی سے سیکھا۔

توفیق کہتے ہیں کہ وہ اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے ہیں۔ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کا ایک ہی بیٹا ہے لیکن وہ اپنے بیٹے کو مہاریں بنانے کا کام نہیں سکھائیں گے۔

مورک کیا ہے؟

مورک جانوروں کے منہ پر باندھنے والی رسی کو کہتے ہیں جس سے جانور خوبصورت نظر آتے ہیں اور  بآسانی قابو میں رہتے ہیں۔ یہ نائیلون، سوتر اور سلکی رسیوں سے بنائے جاتے ہیں۔

توفیق 10 منٹ میں ایک مورک بنا لیتے ہیں۔ ان کے مطابق اس کام میں نقصان نہیں اور وہ اتنے ہی مورک بناتے ہیں جو آسانی سے فروخت ہو جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد گزشتہ 20 سال سے اور وہ خود گزشتہ 5 سال سے مورک بنا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس سے پہلے وہ گاڑی چلاتے تھے جبکہ وہ نانبائی بھی رہ چکے ہیں۔ توفیق باقی کام چھوڑ کر والد کے شعبے سے اس لیے وابستہ ہوئے تاکہ ان کی روح خوش رہے اور باپ کی روایت کو آگے بڑھایا جا سکے۔

توفیق کی دکان پر بیل، بکری، بھینس اور پالتو کتوں کے لیے ہر قسم کی آرائشی اشیا موجود ہیں۔ توفیق کے مطابق سوائے بقر عید کے سال بھر نارمل کام ہوتا ہے۔ عید الفطر کے بعد سے عید قربان تک مہاروں کا سیزن زبردست چلتا ہے۔

آج کے دور میں جہاں ہر کوئی زیادہ سے زیادہ پیسے کمانا چاہتا ہے توفیق 3 وقت کی روٹی اور روزمرہ کی ضروریات پورا کرنے پر ہی بخوشی قانع رہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp