پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ 50 ہزار افراد ٹی بی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور اس مرض کے لحاظ سے ہمارا ملک دنیا میں 5 ویں نمبر پر ہے۔
نگراں وفاقی وزیر برائے قومی صحت ڈاکٹر ندیم جان نے ٹی بی اسپتال کے دورہ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرض پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے تاہم اس کا علاج اور بچاؤ ممکن ہے۔
مزید پڑھیں
ندیم جان نے بتایا کہ گلوبل فنڈ کے ساتھ مل کر نئے پروگرام میں 200 ملین ڈالر سے زیادہ کی امداد پر آمادگی کا اظہار کیا ہے جو ٹی بی، ملیریا، ایچ آئی وی و ایڈز جیسی بیماریوں کے علاج معالجے اور بچاؤ پر خرچ کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ 500 ملین ڈالر کی ایک ایپلی کیشن بھی لانچ کی جا رہی ہے تاکہ دور افتادہ علاقوں تک رسائی حاصل اور وہاں کے لوگوں کو علاج معالجہ کی سہولت پہنچائی جا سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کو مضبوط بنا رہے ہیں اور ہیپاٹائٹس، ذیابیطس اور پرائمری ہیلتھ کیئر سسٹم کے لیے 35.6 بلین روپے کا ایک پروگرام شروع کیا گیا تھا جو تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور جلد اس کو لانچ کر دیا جائے گا تاکہ نئی آنے والی حکومت اس کو آگے لے کر چلے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ صوبوں کے ساتھ مل کر ذیابیطس پر کنٹرول کے لیے 6 بلین روپے کا ایک جامع پروگرام بھی تشکیل دیا گیا ہے جس کو نئی حکومت کے حوالے کریں گے۔
ندیم جان نے کہا کہ نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام کا ایک بہت بڑا پروگرام 332 ملین ڈالر شروع کیا گیا ہے جس میں ڈونرز کے ساتھ ساتھ صوبوں اور وفاقی حکومت کا تعاون بھی حاصل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کہ وہ پروگرام لانچ ہو چکا ہے، پرائمری ہیلتھ سسٹم کو مضبوط کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے 70 فیصد بیماریاں ابتدائی سطح پر ختم کی جا سکتی ہیں اور اس پروگرام کو مزید بہتر بنانے پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ایم ڈی سی، ڈریپ، فارمیسی کونسل، نرسنگ کونسل میں ریفارمز لانے کا جو عمل ہم نے کیا وہ سب کے سامنے ہے جبکہ ڈریپ کے نظام ڈیجیٹلائز کر دیا گیا ہے، اور ادویات سے متعلق شکایات ایپ کے ذریعے درج کرائی جا سکتی ہیں۔