پاکستانی نژاد طالبہ کی تحقیق اسپین کے شہریوں کی زندگیاں کیسے بدل رہی ہے؟

پیر 1 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی نژاد ہسپانوی (اسپین) طالبہ صباانور کی تحقیق کو تھیسز آف دی ایئرکا ایوارڈ دیا گیا ہے بلکہ ایک اسپتال نے ان کی تحقیق کو مریضوں کے علاج کے لیے بھی لاگو کردیا ہے۔

جرمن خبررساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف بارسلونا میں پی ایچ ڈی کی پاکستانی نژاد ہسپانوی طالبہ صبا انور نے یونیورسٹی آف بارسلونا میں تھیسز کمپیٹیشن جیتا ہے، اس تحقیق کو کاتالونیا میں نہ صرف سال کی بہترین تحقیق قرار دیا گیا ہے بلکہ ایک اسپتال نے بھی ان کی تحقیق کو موٹاپے اور ذیابیطس کے مریضوں کے علاج کے لیے لاگو کردیا ہے۔

اسپین کے شہر بارسلونا کے ایک بڑے اسپتال ’جرمانز تریاسی پوجولٗ نے صبا انور کے غذائی پلان کے مطابق پاکستانی کھانے تیار کرنے کے لیے کچن فراہم کیا ہے، 26 سالہ صبا انور محمد یونیورسٹی آف بارسلونا میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہیں۔

صبا انور نے کیا تحقیق کی؟

صبا انور اپنے تحقیق کے بارے میں گفتگو میں کہا ’جب میں یہاں نیوٹریشن اور ہیلتھ کی فیلڈ میں داخل ہوئی تو میں پاکستانی کمیونٹی، خاص طور پر اپنے خاندان کے افراد اور اپنی دوستوں کے خاندانوں میں بہت سے ایسے افراد کو دیکھتی تھی جو کم عمری میں ذیابیطس اور دل کے امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں، پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش کے لوگ ان بیماریوں سے بہت زیادہ متاثرہ ہیں۔‘

تیرہ برس قبل پاکستان کے شہر منڈی بہاؤالدین سے ہجرت کرکے اسپین پہنچنے والی صبا انور کے تحقیقی کام کو سال 2021 کا بہترین ریسرچ پراجیکٹ قرار دیا گیا تھا، گزشتہ برس انہوں نے یونیورسٹی آف بارسلونا میں تھیسز کمپیٹیشن بھی جیتا۔

وہ کہتی ہیں ’یہاں جو ہمارا ہیلتھ اسٹاف ہے، اس کے پاس ایجوکیشنل میٹیریل نہیں ہے جس کی بنیاد پر وہ پاکستانی مریضوں کی رہنمائی کرسکیں، میں نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے یہاں 2 گائیڈز تیار کیں جو ہیلتھ ایجوکیشنل گائیڈز ہیں ، یہ گائیڈز شائع ہوچکی ہیں اور بارسلونا یونیورسٹی کے آفیشل پیج پر دستیاب ہیں۔‘

اب 140 پاکستانی نژاد خواتین صبا انور کے ساتھ ہیلتھ ایمبسیڈر کے طور پر کام کررہی ہیں

کوارڈینیٹر پروفیسر کرسٹینا باقے کروسیاس کے مطابق ’ صبا کا ڈاکٹریٹ کا مقالہ ایک بہت ہی دلچسپ پراجیکٹ ہے۔ کیونکہ اس سے اسپین میں مقیم پاکستانی خواتین کے گروپ کے ساتھ کلینیکل ٹرائل اور سائنسی تقاضوں کے مطابق مکمل کیا گیا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں : سب سے زیادہ خوش ممالک کی فہرست جاری، پاکستان نے اس سال بھی بھارت کو پچھاڑ دیا

انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام میں شریک خواتین کے 2 گروپس بنائے گئے تھے۔ 70 تجرباتی گروپ میں اور 70خواتین انٹروینشل گروپ میں شامل تھیں۔ یہ پروگرام تعلیم اور صحت مند خوراک کی عادات کے لیے ہے، یہ صرف غذائیت کی سطح تک محدود نہیں بلکہ ثقافتی اور لسانی ضروریات کے تحت ترتیب دیا گیا ہے۔

صبا انور نے یہ سفر تنہا شروع کیا تھا مگر اب بارسلونا میں پاکستانی کمیونٹی کی 140 خواتین ان کے ساتھ ان کی مہم میں شامل ہوگئی ہیں، یہ خواتین اپنی اور خاندان کی صحت اور سماجی زندگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مختلف اسپتالوں میں ہیلتھ ایمبیسیڈرز کے طور پر کام کر رہی ہیں۔

صباانور کی تحقیق پر عمل کرکے ایک خاتون نے 20 کلوگرام وزن کم کرلیا

ہیلتھ ایمبیسیڈرز کے طور پر کام کرنے والی ایک خاتون شائستہ عابد بتاتی ہیں۔ ’میں 2010 میں اسپین میں آئی، اس وقت میری صحت بھی ٹھیک تھی اور میرا وزن بھی 60 کلوگرام تھا۔ اس کے بعد میرے 3 بچے پیدا ہوئے، ہر بچے کی پیدائش کے بعد میرا وزن 10کلوگرام بڑھ گیا اور 90 کلوگرام تک پہنچ گیا۔ پھر میں نے صباانور کے بتائے گئے ڈائٹ پلان پر عمل کیا، جس کے نتیجے میں میرا وزن 20 کلوگرام کم ہوا،اب اس پراجیکٹ میں ایک ہیلتھ ایمبیسیڈر کے طور پر کام کر رہی ہوں۔‘

یہ خواتین اس منصوبے سے وابستگی کے سبب اب مقامی زبان بھی سیکھ رہی ہیں اور مختلف سینٹرز میں پاکستانی پکوانوں کو اسپین کے معاشرے میں متعارف کروانے کے لیے ورکشاپس اور تصویری نمائشوں میں بھی حصہ لیتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp