جاپانی جزیرہ کومجیما کے آس پاس پانی میں دریافت ہونے والی پانڈا جیسے نشانات اور ڈھانچہ نما شفاف جسم کے ساتھ ایک انوکھی سمندری مخلوق کو باضابطہ طور پر ایک نئی نسل کلیویلینا اوسی پانڈا کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
جاپانی محققین کے مطابق، اوکیناوا میں جزیرہ کومجیما کے آس پاس کے پانیوں میں دریافت ہونے والی 2 سینٹی میٹر سے بھی کم پیمائش والی اس پراسرار وائرل مخلوق نے ابتدائی طور آن لائن مشہوری کے بعد 2017 میں سائنسدانوں کی توجہ حاصل کی۔
آن لائن مشہور ہونیوالی اس سمندری مخلوق کو کچھ جاپانی سوشل میڈیاصارفین اس کے سیاہ اور سفید نشانات کی وجہ سے پیار سے ’ڈھانچے والا بونا پاںڈا‘ بھی کہتے لگے تھے، تاہم اب محققین نے اس پراسرار مخلوق کی آبی مخلوق میں درجہ بندی کرتے ہوئے اسے زولوجیکل نام سے نوازا ہے۔
براسرار آبی مخلوق کی درجہ بندی
جاپان کی ہوکائیڈو یونیورسٹی کے ڈاکٹریٹ کے تیسرے سال کے طالب علم نوہیرو ہاسیگاوا کی سربراہی میں نئی تحقیق میں نمونوں کا مجموعہ اور مخلوق کی شکل اور ڈی این اے کا مزید تجزیہ شامل تھا، جریدے ’اِسپی شیز ڈائیورسٹی‘ میں رواں ماہ شائع ہونیوالی تحقیق اس مخلوق کی بطور ایک نئی قسم تصدیق کرتی ہے۔
محققین نے اپنی تحقیق میں بتایا ہے کہ وہ سفید حصے جو ہڈیوں کی طرح نظر آتے ہیں وہ خون کی نالیاں ہیں جو اس سمندری بونی مخلوق کے گلپھڑوں کے ذریعے افقی طور پر چلتی ہیں۔ ’ سر کے سیاہ حصے جو پانڈا کی آنکھوں اور ناک کی طرح نظر آتے ہیں، صرف ایک طرح سے نشانات ہیں، اور ہم واقعی نہیں جانتے کہ اس نوعیت کا پیٹرن وہاں کیوں ہے۔‘
نام کے بارے میں
اسی چھوٹی سی آبی مخلوق کا سائنسی نام کلیویلینا اوسی پانڈا دراصل اس پراسرار آبی مخلوق کے کنگال یعنی ڈھانچہ جیسے جسم کی خصوصیات اور پانڈا جیسی مشابہت کو سمیٹنے کے لیے تجویز کیا گیا تھا، کلیویلینا، جس سے اس کا تعلق ہے، بوتل کے سائز کے جسموں کے لیے جانا جاتا ہے جبکہ اوسی، لاطینی میں ’ہڈی‘ کے لیے سفید خون کی نالیوں سے مراد کنگال سے مشابہت ہے، پانڈا سے مراد اس کے سر پر سیاہ دھبے ہیں جو پانڈا کی آنکھوں اور ناک کی یاد دلاتے ہیں۔