لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے پر تشدد واقعات میں نامزد سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی عبوری ضمانت کی درخواست عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد نوید اقبال نے کیس پرسماعت کی تاہم سابق رہنما تحریک انصاف اسد عمر لاہور کے تھانہ شادمان میں درج مقدمے میں اپنی عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے ان کی عبوری ضمانت عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی۔
پس منظر
9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا گیا تھا، سرکاری و نجی املاک نذرِ آتش بھی کی گئی تھیں، دوسری جانب اس پرتشدد احتجاج کے دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی بھی ہوئے تھے۔
ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف متعدد مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
11 مئی کو اس وقت پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کو بھی گرفتار کرلیا گیاتھا، جنہیں 24 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
20 جون کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 9 مئی کو پیش آئے توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں خارج کردیں تھی۔
19ستمبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں اسد عمر اور عمران خان کی دونوں بہنوں سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں 4 اکتوبر تک توسیع کی تھی۔
4 اکتوبر کو لاہور پولیس نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان اور پارٹی کے رہنما اسد عمر کی 9 مئی جناح ہاؤس حملے کے کیس میں گرفتاری طلب کی تھی، 31 اکتوبر کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں اور اسد عمر کو 9 مئی واقعات کے خلاف درج مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
10 دسمبر کو لاہور کی عدالت نے اسد عمر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی تھی۔