ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بالوں کے گرنے کی عام ادویات پروپیسیا اور پرواسکر کولیسٹرول کی سطح کو کم کرکے مردوں میں دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرسکتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ فیناسٹرائیڈ کا استعمال مردوں کے گنج پن کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ بڑھے ہوئے پروسٹیٹ کے علاج میں بھی مؤثر ثابت ہوا ہے۔
لیکن 2009 اور 2016 کے درمیان صحت سے متعلق ایک سروے کے ذریعہ جمع کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جو مرد فیناسٹیرائڈ کا استعمال کرتے ہیں ان میں کولیسٹرول کی سطح بھی کافی حد تک کم ہوتی ہے۔
یونیورسٹی آف الینوائے اربانا شیمپین کے اسسٹنٹ پروفیسر جومی ایمنگوال کا کہنا ہے کہ جب ہم نے سروے میں فیناسٹیرائڈ لینے والے مردوں کا جائزہ لیا تو ان میں کولیسٹرول کی سطح ان مردوں کے مقابلے میں اوسطاً 30 پوائنٹس کم تھی جو یہ دوا نہیں لے رہے تھے۔
ایمنگوال نے یونیورسٹی کی ایک نیوز ریلیز میں مزید بتایا کہ میں نے سوچا تھا کہ ہم اس کے برعکس نتائج دیکھیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
اس کے بعد محققین نے لیبارٹری میں چوہوں میں اس دوا کا استعمال کر کے مزید تجربہ کیا اور یہ معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو فیناسٹیرائڈ کی زیادہ خوراک دی گئی ان میں کولیسٹرول کم، شریانوں کا کم سخت ہونا، جگر کی سوزش میں کمی اور دیگر متعلقہ صحت کے فوائد سامنے آئے۔
محققین کا کہنا ہے کہ فیناسٹرائیڈ بالوں کے فولیکلز اور پروسٹیٹ گلینڈ میں پائے جانے والے پروٹین کو روک کر کام کرتا ہے جو ٹیسٹوسٹیرون کو فعال کرتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ چونکہ دل کی بیماری خواتین کے مقابلے میں مردوں میں کہیں زیادہ عام ہیں اس لیے سائنسدانوں کو طویل عرصے سے شبہ ہے کہ ٹیسٹوسٹیرون بند شریانوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ایمنگوال نے کہاکہ یہ صرف میرا اپنا تجسس تھا، اس حقیقت کی بنیاد پر کہ ہارمون کی سطح ایتھروسکلروسس، بالوں کے جھڑنے اور پروسٹیٹ کے مسائل پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اس لیے ہم نے اس کی گہرائی تک مطالعہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
محققین نے سب سے پہلے نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔
اگرچہ نتائج نے نیناسٹیرائڈ اور کم کولیسٹرول کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ، لیکن سروے کے تقریباً 4،800 جوابات میں سے صرف 155 مردوں نے فناسٹیرائڈ کا استعمال کرنے کی اطلاع دی۔
محققین نے لیبارٹری میں نر چوہوں کو مختلف سطحوں پر فیناسٹیرائڈ دینا شروع کیا جنہیں 3 ماہ تک زیادہ چربی والی خوراک، زیادہ کولیسٹرول والی خوراک پر رکھا گیا۔
یونیورسٹی آف الینوائے اربانا شیمپین میں ڈاکٹریٹ کی طالبہ اور محقق ڈونلڈ مولینا چاوز کا کہنا تھا کہ جن چوہوں کو فیناسٹیرائڈ کی زیادہ خوراک دی گئی ان میں پلازما کے ساتھ ساتھ شریانوں میں بھی کولیسٹرول کی سطح کم دیکھی گئی۔ جگر میں لپڈ اور سوزش کے نشانات بھی کم تھے۔
انسان بالوں کا گرنا کم کرنے کے لیے روزانہ 1 ملی گرام فیناسٹیرائڈ اور بڑھے ہوئے پروسٹیٹ کے لیے روزانہ 5 ملی گرام لیتا ہے۔ اس کے مقابلے میں، جن چوہوں نے نمایاں کامیابی دکھائی وہ ہر کلو گرام کھانے کے لیے 1،000 ملی گرام لے رہے تھے۔
ایمنگوال نے کہا کہ یہ سمجھنا خاص طور پر اہم ہوسکتا ہے کہ فیناسٹرائیڈ ٹرانس جینڈر افراد کو کس طرح متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ڈاکٹروں نے مرد سے عورت یا عورت سے مرد میں منتقل ہونے والے افراد کے لیے یہ دوا تجویز کرنا شروع کر دی ہے۔ دونوں صورتوں میں، ہارمونل تبدیلیاں بالوں کے گرنے کا سبب بنتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرانس جینڈر افراد کو بھی دل کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ لہٰذا، یہ دوا نہ صرف مردوں میں بلکہ ٹرانس جینڈر افراد میں بھی دل کی بیماریوں کی روک تھام کے لیے ممکنہ فائدہ مند اثر ڈال سکتی ہے۔