امریکا میں 4 مشتبہ پاکستانی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ مبینہ طور پر حوثی باغیوں کے لیے ایرانی ساختہ ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
مزید پڑھیں
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ماہ بحیرہ عرب میں موجود امریکی فوج نے ان ملزمان کو مبینہ طور پر ایرانی ساختہ مشتبہ ہتھیار لے جانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ اس آپریشن میں 2 امریکی نیوی اہلکار بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
گزشتہ روز ریاست ورجینیا کے شہر رچمونڈ کی ڈسٹرکٹ عدالت نے ان چاروں ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی جن سے متعلق شکایت میں بتایا گیا تھا کہ وہ ایرانی ساختہ میزائلوں کے پرزے لے کر جا رہے تھے، ان میزائلوں کو حوثی باغیوں نے اپنے حالیہ حملوں میں استعمال کیا ہے، جبکہ ملزمان کے قبضے سے پاکستانی شناختی کارڈ برآمد ہوئے تھے۔
’ملزمان کو معلوم تھا کہ ہتھیار حوثی باغیوں کے لیے ہیں‘
ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا موناکو نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ ملزمان ایسے ایرانی ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے ہیں جنہیں حوثی باغی امریکی فوج اور تجارتی جہازوں پر حملوں کے لیے استعمال کرسکتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، محمد پہلوان پر وارہیڈ سمیت میزائل کے جدید پرزے اسمگل کرنے کا الزام ہے۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہیں معلوم تھا کہ حوثی باغی بحیرہ احمر اور ارد گرد کے پانیوں میں تجارتی اور بحری جہازوں کے خلاف ان ہتھیاروں کو استعمال کریں گے۔ محمد پہلوان پر امریکی کوسٹ گارڈز کو غلط معلومات فراہم کرنے کا بھی الزام ہے۔
پہلوان کے دیگر مشتبہ ساتھیوں میں محمد مظہر، غفران اللہ اور اظہار محمد بھی شامل ہیں۔ ان تمام افراد پر بھی غلط معلومات فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
پہلوان کی وکیل، اسسٹنٹ سپروائزری فیڈرل پبلک ڈیفنڈر ایمی آسٹن نے کہا ہے کہ پہلوان کی جمعرات کو امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ابتدائی پیشی ہوئی تھی۔ انہیں منگل کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ملزمان نے سفر کا آغاز کہاں سے کیا؟
امریکی پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ نے 11 جنوری کو صومالیہ کے ساحل کے قریب بحیرہ عرب میں ایک چھوٹے جہاز پر چھاپہ مارا تھا جس میں 14 افراد سوار تھے، جس کی تلاشی کے دوران مشتبہ ایرانی ساختہ ہتھیار اور ایسے پرزے برآمد ہوئے تھے جو درمیانی رینج کے بیلیسٹک میزائلوں اور اینٹی شپ میزائلوں کو بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔
امریکی بحریہ تمام 14 افراد کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ ورجینیا لے گئی تھی جہاں 4 افراد کو مبینہ طور پر ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے الزام میں جبکہ دیگر 10 کو چشم دید گواہان کے وارنٹس کے تحت گرفتار کیا گیا۔
ایف بی آئی کے مطابق، امریکی بحریہ کے اہلکاروں نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ جہاز میں سوار افراد نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے سفر کا آغاز ایران سے کیا جبکہ صرف ایک شخص نے ابتدا میں اصرار کیا تھا کہ وہ پاکستان سے روانہ ہوئے ہیں۔
حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ جہاز کے عملے میں شامل افراد نے ایران کے پاسداران انقلاب کے ایک رکن کے ساتھ سیٹلائٹ فون کے ذریعے متعدد بار رابطہ کیا تھا۔