پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پارٹی کی طرف سے ملنے والے شوکاز نوٹس کا جواب عمران خان سے ملاقات کے بعد دوں گا۔ پارٹی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں، بہنوئی کا قتل ہوا، جابرانہ روّیہ برداشت کیا لیکن پارٹی کے شوکاز نوٹس کی تحریر سے سخت اختلاف ہے۔
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے ہفتہ کے روز ایک انٹرویو میں کہا کہ پارٹی کی چیئرمین شپ کس کے پاس جائے گی اس کا فیصلہ ابھی تک نہیں، سینیٹر علی ظفر کی عدم دلچسپی کے حوالے سے ان کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی کی چیرمین شپ کے لیے کاغذات نامزدگی کی تاریخ میں توسیع ہوئی ہے شاید اس کی وجہ یہی ہے کہ چیئرمین شپ کے لیے کاغذات نامزدگی کی جائے۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے بیرسٹر گوہر خان کی نا اہلی کی بات نہیں کی، میرا مؤقف یہ تھا کہ انتخابات کے بعد ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا تو اس پر ہمارا احتجاج اطمینان بخش نہیں تھا، اس لیے ہو سکتا ہے کہ عمران خان پارٹی کی نئی قیادت سامنے لانا چاہتے ہوں۔
مزید پڑھیں
شیر افضل نے کہا کہ میں نے بیرسٹر گوہر علی خان کی نا اہلی کی بات نہیں کی وہ میرے بہت اچھے دوست ہیں، جب انہیں پارٹی کا چیئرمین بنایا گیا تو میں نے بھی ان کی حمایت کی تھی بلکہ میں ان کا نام تجویز کرنے والوں میں تھا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ انتخابات میں مینڈیٹ چوری ہونے کے بعد پارٹی قیادت کو ملک گیر احتجاج کرنا چاہیے تھا، یہ ایک حقیقت ہے کہ اس حوالے سے ہماری قیادت کردار ادا نہیں کر سکی۔
شوکاز نوٹس کے حوالے سے شیر افضل مروت نے کہا کہ مجھے اس شوکاز نوٹس پر شدید اعتراض ہے، اسے اچھے انداز میں بھی لکھا جا سکتا تھا، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ بیرسٹر گوہر کو اگر میرے الفاظ سے دکھ پہنچا ہے تو انہیں معلوم ہے کہ میں انہیں رات کے اندھیرے میں بھی جا کر منوا سکتا ہوں، وہ میرے لیے انتہائی قابل احترام ہیں۔ بیرسٹر گوہر خان کا دل دکھانا میرا کبھی بھی مطلب نہیں رہا ہے، میں ان کا بھرپور سپورٹر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نوٹس وٹوس کی سیاست نا پسند ہے، میرے لیے پہلے بھی کئی بار نوٹس تیار ہوا، میں اس نوٹس کا جواب عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد دوں گا۔ لیکن واضح کر دوں کہ بیرسٹر گوہر قابل احترام ہیں لیکن ہماری 80 نشستیں چوری ہوئی ہیں، ہمیں اس کے لیے احتجاج کی تیاری کرنی چاہیے نا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ لڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میرا پارٹی قیادت سے گلہ ضرور ہے کہ میں نے اکیلے پورے ملک میں پارٹی کی تحریک چلائی، اس دوران میرے ساتھ حکومت کا انتہاہئی جابرانہ روّیہ رہا ہے، مجھ پر پرچے ہوئے، ایف آئی آرز ہوئیں، میرے بہنوئی کا قتل ہوا، میرے گھر پر چھاپے مارے گئے۔