سندھ اسمبلی میں مخصوص نشست پر آنے والی پہلی مسیحی خاتون روما مشتاق نے کہا ہے کہ شدید غربت کے باعث انہوں نے اپنی ایل ایل بی کی تعلیم انتہائی مشکلوں سے مکمل کی اور اکثر ان کے پاس فیس تک کے پیسے نہیں ہوتے تھے۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے روما مشتاق نے کہا کہ انہوں نے وکالت کی ڈگری بہت مشکل سے حاصل کی اور وہ پیپلز پارٹی کی مشکور ہیں کہ اس نے حسب روایت اپنے کارکن کی محنت کا صلہ ضرور دیتے ہوئے اسے اسمبلی کے فلور تک پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اپنی قیادت کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پہلی بار مسیحی سندھی پاکستانی کو اسمبلی میں پہنچایا تاکہ میں اپنی کمیونٹی کے مسائل اسمبلی فلور پر حل کر وا سکوں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 1968 میں ان کے دادا نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی جس کی وجہ سے پورا خاندان پیدائشی جیالا ہے۔
روما مشتاق نے کہا کہ ’میں نے اپنی آنکھ جیالے گھرانے میں کھولی، چھوٹی عمر سے ہی اپنے والد کے ہمراہ پیپلز پارٹی کی میٹنگوں میں جایا کرتی تھی، جلسے جلوسوں میں شرکت کرتے کرتے بڑی ہوئی اور پیپلز پارٹی سے عشق ہوگیا۔
’پیپلز پارٹی کی لت لگ جائے تو چھوٹنی مشکل ہے‘
ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی وہ نشہ ہے جس کی اگر کسی کو لت لگ جائے تو مشکل سے ہی چھوٹتی ہے۔
محترمہ بے نظیر بھٹو سے بے پناہ عقیدت رکھنے والی روما مشتاق کہتی ہیں کہ بی بی وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے جمہوریت اور پاکستان کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور وہ بھی ان کی طرح لوگوں کی خدمت کر کے یہ ثابت کریں گی کہ وہ محترمہ کی سچی ورکر ہیں۔
زندگی کا یادگار لمحہ
ان کا کہنا تھا کہ رکن سندھ اسمبلی کے لیے ان کے نام کا اعلان ہوا تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی اور وہ ان کے لیے ایک بہت ہی یادگار لمحہ تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ کرسمس کی رات تھی اور انہیں اسمبلی میں بھیج کر پیپلز پارٹی نے پوری مسیحی کمیونیٹی کو کرسمس کا تحفہ دیا۔
’پاکستانی اور مسیحی ہونے پر فخر ہے‘
روما مشتاق کے مطابق سندھ میں اقلیتوں کو اتنے مسائل کا سامنا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ وہ نہیں ہوتا جو بھارت میں مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہورہا ہے اور ہم لوگ بڑا فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہم سندھ میں رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’قائد اعظم محمد علی جناح نے اقلیتوں کے حقوق کی بات کی تھی اور مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں پاکستانی سندھی مسیحی خاتون ہوں‘۔
روما مشتاق نے کہا کہ ایک خاتون ہونے کے ناطے مجھے علم ہے کہ خواتین کن مسائل سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’میں پوری کوشش کروں گی کہ جن خواتین کی آواز اسمبلی تک نہیں پہنچتی اسے اسمبلی تک پہنچاؤں‘۔
تعلیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ سندھ میں بہت اچھی تعلیم دی جاتی ہے۔