سنی اتحاد کونسل کی اسمبلی میں نمائندگی نہیں، مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں، اعظم نزیر تارڑ

منگل 27 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسلم لیگ ن کے رہنما اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستیں کیس میں الیکشن کمیشن سے التوا لے لیا ہے، یہ لوگ باتیں کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کرتا لیکن جب فیصلے کا وقت آتا ہے تو التوا لے لیتے ہیں، مخصوص نشستوں کے حوالے سے آئین واضح ہے کہ یہ نشستیں ان سیاسی جماعتوں کو ملیں گی جن کی اسمبلی میں نمائندگی ہوگی۔

اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے امیدواروں کی درخواستیں یکجا کردی ہیں، صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے وکیل علی ظفر نے الیکشن کمیشن سے وقت مانگا ہے، یہ بڑی باتیں کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ نہیں کرتا، یہ لوگ اسمبلیوں میں نہیں جاتے کہ اسمبلیاں نامکمل ہیں لیکن جب بات عدالتی فیصلے کی آتی ہے تو یہ لوگ التوا مانگ لیتے ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے آئین واضح ہے، آئین کا آرٹیکل 51، آرٹیکل (3)106 اور آرٹیکل 224(6) کے تحت اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 104 اور رول 92 کے تحت مخصوص نشستیں صرف ان سیاسی جماعتوں کو ملیں گی جو الیکشن جیت کر اسمبلیوں میں آئی ہیں۔

مزید پڑھیں

’ یہ نشستیں ان سیاسی جماعتوں کو ملیں گی جنہوں نے مقررہ وقت پر مخصوص نشستوں پر اپنے امیدواران کی فہرستیں جمع کروائی، انہیں ٹکٹ جاری کیے اور الیکشن کمیشن میں ریٹرننگ افسر کے پاس اپنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کروا رکھے ہیں۔ ‘

لیگی رہنما نے کہا کہ یہ انہونی بات ہے کہ ایک ایسی جماعت کو مخصوص نشستیں ملیں جس نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا اور اگر لیا تو عوام نے اسے مسترد کردیا۔ سنی اتحاد کونسل کو قومی اسمبلی کی ایک بھی نشست نہیں ملی، اب وہ کہتی ہے کہ ہمیں کچھ آزاد لوگوں نے جوائن کرلیا ہے لہذا ہمیں بھی کچھ مخصوص نشستیں دی جائیں، نہ آئین میں اس کی گنجائش ہے اور نہ الیکشن ایکٹ کے رولز میں اس کی گنجائش ہے۔

زور زبردستی سے مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی، عطاتارڑ

اس موقع پر گفتگو میں مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کی طرف سے آئین کو پامال کرکے ایک مذموم کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طریقے سے اسمبلیوں کے اندر مخصوص نشستیں حاصل کی جائیں۔

’تحریک انصاف نے بغیر سوچے سمجھے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کرلی، اس کو دیکھنا چاہیے تھا کہ پارلیمان میں کس سیاسی جماعت کی نمائندگی ہے، اگر سنی اتحاد کونسل کو سیٹیں ملی ہوتیں اور مقررہ وقت کے اندر اندر سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر اپنے امیدواروں کی فہرست اور ان کے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہوتے تو ان کی بات سنی جاتی۔‘

عطا تارڑ نے کہا کہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے بارے میں آئین یہ کہتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدوار مقررہ مدت میں کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن میں جمع کروائیں، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جائے اور اگر ان کے کاغذات نامزدگی منظور کیے جائیں تو مخصوص نشستوں کا عمل مکمل ہوتا ہے۔
تحریک انصاف کا اپنا قصور ہے کہ اس سے انتخابی نشان واپس لیا گیا۔

’صرف آپ کا اپنا قصور ہے کہ آپ سے انتخابی نشان لیا گیا، آپ اگر قانون کے مطابق انٹراپارٹی الیکشن کرواتے تو آپ کے ساتھ کچھ نہ ہوتا، آپ قانون کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں، آئین کو بھی پامال کرتے ہیں، اس کے بعد میڈیا کے سامنے مظلومیت کا رونا روتے ہیں، بیرسٹر گوہر خان میں اتنی برداشت نہیں ہے کہ وہ اپنی بات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھ سکیں، وہ ہماری بات سننے کو تیار نہیں تھے۔‘

انہوں نے کہا ’ہمارا حق ہے کہ ہم اپنی بات الیکشن کمیشن کے سامنے رکھیں، مسلم لیگ ن کی اسمبلی میں نمائندگی ہے، پارلیمان میں جو جماعتیں موجود ہیں، جنہوں نے مقررہ وقت میں اپنی مخصوص نشستوں کی فہرستیں جمع کروائی ہیں ان کا حق بنتا ہے کہ ان کو مخصوص نشستیں دی جائیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نہ پنجاب میں موجود ہے نہ قومی اسمبلی میں اس کی نمائندگی ہے، سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا بھی آزاد حیثیت میں الیکشن لڑے، قومی سمبلی سیکریٹریٹ برانچ نے جن سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری کیے ہیں، ان میں سنی اتحاد کونسل شامل ہی نہیں ہے، نہ سنی اتحاد کونسل نے اس پر کوئی اعتراض دائر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زور زبردستی سے مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی جو سازش کی جارہی ہے یہ کامیاب ہو ہی نہیں سکتی کیوں کہ یہ لوگ قانون کے دائرے سے باہر جارہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp