اسلام آباد کی مقامی عدالت کے سول جج رانا مجاہد رحیم نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے مقدمے میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے پولیس کو انہیں 29 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس سے قبل مقدمہ کی سماعت کے موقع پر آج صبح عمران خان کے وکیل نے سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی۔عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا عدالتی وقت تک انتظار کیا جائے گا۔ اگر آج عمران خان پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جائیں گے۔
سول جج رانا مجاہد رحیم نے آج دوران سماعت عمران خان کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت میں دو بار وقفہ کیا تھا۔
خاتون جج کو دھمکی کا مقدمہ ہے کیا؟
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 20 اگست 2022 کو ایف نائن پارک اسلام آباد میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خطاب کے دوران ہی عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر انہیں بھی دھمکی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا ’آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے۔ مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتا تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا‘۔
مذکورہ بیان کے بعد پیمرا نے 21 اگست 2022 کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ 6 صفحات پر مشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں۔ اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہیں۔ اعلامیے میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔