2005 میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کو دنیا کا خطرناک ترین شہر تصور کیا جا تا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مظفرآباد شہر سے جہاں نہ صرف 3 فالٹ لائنز گزرتی ہیں بلکہ وہ یہاں ’بینڈ‘ یعنی دُہری ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے بڑی شدت والے زلزلے کے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں
ماہر ارضیات رستم خان نے کہاکہ مظفرآباد فالٹ لائن، ایم بی ٹی فالٹ لائن اور جہلم فالٹ لائن یہ بالکل مظفرآباد شہر سے ایک دوسرے کو کاٹ کر گزرتی ہیں۔ اس کی وجہ سے اگر کسی دوسری جگہ زلزلے سے ہونے والے نقصانات کے 50 فیصد خطرات ہیں تو یہاں 100 خطرہ موجود رہتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ فالٹ لائنز کے یہاں پر ’بینڈ‘ یعنی دُہری ہو جانے سے 3 اطراف سے دباؤ بڑھتا ہے۔ اس کی وجہ سے یہاں لینڈ سلائیڈنگ ہوتی ہے کیونکہ یہاں بہت ٹوٹ پھوٹ ہوچکی ہے اور آپ یہ سمجھیں کہ آپ بجری پر تعمیرات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جن علاقوں کو حکومت نے ریڈ زون یا خطرناک علاقے قرار دیا ہے وہاں لوگ گھر نہ بنائیں۔ اپنی آنے والی نسلوں کو بچانے کے لیے ایسے علاقوں میں گھر تعمیر کرنے کے بجائے محفوظ علاقے میں ٹینٹ میں رہیں۔
ڈاکٹر رستم نے کہاکہ خطرناک علاقوں میں رہائش پذیر لوگ یہ سوچیں کہ اگر آپ کے سوئے ہوئے زلزلہ آ گیا تو آپ ختم ہو جائیں گے، یہ بھی سمجھ نہیں لگے گی کہ یہاں سے گھر کدھر گئے۔
ماہر ارضیات نے کہاکہ لوگ ایسے گھر تعمیر کریں جو زلزلے کی شدت کو برداشت کرسکیں اور کسی نقصان سے بچنے کے لیے ہلکا میٹریل استعمال کریں۔
واضح رہے کہ سنہ 2005 میں آنے والے زلزلے کے بعد دیہی علاقوں سے بہت سارے لوگوں نے مظفرآباد شہر کا رخ کیا جس کی وجہ سے اب اس شہر کی آبادی گنجائش سے زیادہ ہے۔ اس تباہ کن زلزلے کے بعد بھی احتیاط کے بجائے لوگوں نے ان علاقوں میں بھی گھر تعمیر کیے ہیں جہاں سے فالٹ لائن گزرتی ہے یا لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات ہیں۔