پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن اسمبلی عالمگیر خان نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں انہیں ایک لاکھ 25 ہزار ووٹ ملے تھے جنہیں تبدیل کرکے 1100 بنادیا گیا حالاں کہ اتنے ووٹ تو صرف ان کے اہل خانہ اور دوست احباب کے ہی بن جاتے ہیں۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عالمگیر خان نے اپنے ووٹوں کے ساتھ مبینہ چھیڑخانی کو آئین سے غداری قرار دیتے ہوئے کہا کہ 5 سال میں ایک دن آتا ہے اور لوگ فیصلہ سازی کے لیے اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہیں لیکن ان کے سوا لاکھ ووٹوں کو 1100 بنا دیا گیا جو ان لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے جنہوں نے انہیں ووٹ دیا۔
مزید پڑھیں
عالمگیر خان کا کہنا تھا کہ رات 11 بجے میڈیا کو نکال دیا گیا تھا اور ان کے پاس فارم 45 کے علاوہ ہر چیز کا ثبوت موجود ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح ایم کیو ایم کے امیدوار کو جتوادیا گیا جب کہ وہ چوتھے نمبر پر تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کو پکڑا جا رہا تھا اس لیے پارٹی کی حکمت عملی کے تحت انہوں نے روپوشی اختیار کی تھی کیوں کہ گرفتاری کی صورت میں ہم پارٹی کا کام نہیں کر پاتے۔
روپوش پارٹی قیادت کا عمران خان کی کامیابی میں اہم کردار
عالمگیر خان کہتے ہیں کہ روپوش قیادت کی وجہ سے عمران خان کو حالیہ انتخابات میں کامیابی ملی ہم نے اپنے کاز کو زندہ رکھا اور لوگوں تک پہنچایا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عمران خان کی طرف سے ہدایت تھی کہ گرفتاری سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور یہ اللہ کا احسان ہے کہ اللہ نے جان مال اور عزت کی حفاظت کی۔
عالمگیر خان کی سندھ پولیس کی تعریف؟
عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ روپوشی ایک مشکل کام تھا کیوں کہ گھر سے دور پولیس گرفتاری کے لیے جگہ جگہ چھاپے مار رہی تھی لیکن ایک بات میں ضرور کہوں گا کہ ویسے تو ہم سندھ پولیس کو بہت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن میرے ساتھ ایسا ضرور ہوا کہ پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس پنجاب میں پولیس نے بہت زیادتی کی اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کا خیال نہیں رکھا۔
روپوش ہونے والے آپس میں رابطے میں تھے؟
ان کا کہنا تھا کہ جو اعلیٰ قیادت ہے یا جن کے پاس عہدے ہیں وہ آپس میں رابطے میں تھے لیکن ان کے علاوہ جو لوگ رو ہوش تھے یا ہیں ان سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔
اسد عمر سمیت دیگر واپس پی ٹی آئی میں آرہے ہیں؟
اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ اختیار عمران خان کا ہے لیکن اب تک انہوں نے کسی کو بھی گرین سگنل نہیں دیا اور خاص طور پر ان لوگوں کے لیے تو کوئی رعایت نہیں جو پارٹی چھوڑکر دوسری جماعتوں میں جا کر تحریک انصاف کے خلاف باتیں کرتے رہے۔
گرفتار ہونے والوں کا موازنہ
عالمگیر خان نے اسد عمر کے بارے میں کہا کہ اب اگر مگر کی باتیں ہوتی رہیں گی لیکن شہریار آفریدی بھی گرفتار ہوئے تھے، علی محمد خان اور صنم جاوید سمیت لاتعداد لوگ گرفتار ہوئے لیکن وہ پارٹی کے ساتھ ہیں اور یہی مؤقف عوام کا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی سمجھتا ہو کہ ہر انسان کی ٹوٹنے کی ایک حد ہوتی ہے اگر میری رائے لی جائے تو شاید میرے دل میں ان کے لیے نرم گوشہ ہو لیکن عمران خان ہم سے بہتر سمجھتے ہیں اور فیصلہ انہی کا ہوگا۔
جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے فارم 45 یکساں ہیں
عالمگیر خان کہتے ہیں کہ جماعت اسلامی اور آزاد امیدواروں نے حلف نامے جمع کرائے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ہمارے اور پی ٹی آئی کے فارم 45 یکساں ہیں، ایک قانون ہے کہ فارم 45 جمع ہونے کے بعد فارم 47 کا نتیجہ دینے کے موقعے پر تمام امیدوار موجود ہوتے ہیں لیکن نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ دیگر جماعتوں کو بھی اس حق سے محروم رکھا گیا۔
’پی ٹی آئی کو کراچی سے ساڑھے 12 لاکھ ووٹ پڑا‘
ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کو ساڑھے 12 لاکھ ووٹ پڑا ہے اور جن کو جتوایا گیا ہے ان کو 70 ہزار ووٹ بھی نہیں ملے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ڈمی لوگ عوام کا سامنے کیسے کریں گے اور یہ لوگوں میں کیسے جائیں گے؟ ہاں اسلام آباد میں بیٹھ کر مراعات کے مزے ضرور لوٹیں گے لیکن شہر کو کچھ نہیں دے پائیں گے۔
’الکیشن2018 کے فارم 45 بھی میرے پاس موجود ہیں‘
عالمگیر خان نے کہا کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ سنہ 2018 میں ہمیں دھاندلی کر کے جتوایا گیا تھا تو میرے پاس فارم 45 اب بھی موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے حلقے سے عمران خان کامیاب ہوئے تھے اور کیمپوں کی صورتحال دیکھ کر ان لوگوں کے تو پولنگ ایجنٹس ہی 3 بجے گھروں کو چلے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دھاندلی ہوئی تھی تو کوئی گیا الیکشن کمیشن یا کسی نے ٹریبونل میں چیلنج کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے پاس نہ اس وقت فارم 45 تھے اور نہ ہی آج ہیں۔
’دھاندلی کے ذریعے نوجوانوں کو خاص پیغام دیا گیا‘
عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ اس دھاندلی سے نوجوانوں کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ الیکشن کے عمل کا حصہ بننے کی کیا ضرورت ہے آپ کو صرف سیٹنگ کرنی ہے، افسران خریدنے ہیں اور اس طرح ایم این اے اور ایم پی اے بنا جاسکتا ہے، مطلب اس پورے پراسس کو انہوں نے کھوکھلا کر دیا ہے یا تو کہہ دیا جائے کہ اس ملک میں جمہوریت اور آئین نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مسئلہ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا ہے جو اس ملک کے لیے بہت خطرناک ہے اور اسی ہیش نظر کافی جماعتیں ہمارے ساتھ کھڑی دکھائی دے رہی ہیں۔
’اس نظام نے سب سے زیادہ مجھے متاثر کیا‘
عالمگیر خان کہتے ہیں کہ اس سسٹم نے سب سے زیادہ انہیں متاثر کیا کیوں کہ ان کے ایک لاکھ ووٹ چوری کیے گئے اور انہیں 3 بار جیل میں ڈالا گیا لیکن وہ آج بھی قانون کی پاسداری کر رہے ہیں اور عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔