انگلینڈ:جونئیر ڈاکٹرز کا تین روزہ ہڑتال کا اعلان

پیر 13 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انگلینڈ بھر کے جونیئر ڈاکٹرزنے کم تنخواہوں اور زیادہ کام کے باعث پیر سے تین روزہ ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جونئیر ڈاکٹرز مریضوں کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہیں اور ہڑتال کی وجہ سے انہیں نیشنل ہیلتھ سروس(این ایچ ایس) سے فارغ بھی کیاجا سکتا۔

ڈاکٹروں اور طلباء کی نمائندگی کرنے والی برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن(بی ایم اے) کا کہنا ہے کہ جونئیر ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں گزشتہ 15 سالوں میں ایک چوتھائی سے زیادہ کمی کی گئی ہے۔

ریاستی مالی معاونت سے چلنے والی این ایچ ایس جو پہلے ہی نرسوں،ایمبولینس ورکرز اور دیگر عملے کی ہڑتال کا سامنا کر رہی ہے جونئیر ڈاکٹرز کے واک آؤٹ کرنے کی وجہ سے مزید دباؤ کا شکار ہوجائے گی۔

این ایچ ایس نے کہا ہے کہ وہ ہنگامی، زچگی و دیگر اہم دیکھ بھال کے تحفظ کے لیے وسائل کو ترجیح دے گی اور جہاں تک ممکن ہو گا ان مریضوں کو تحفظ دیا جائے گا
جنھوں نے انتخابی نگہداشت اور کینسر کی سرجری کے لیے سب سے زیادہ انتظار کیا ہے لیکن جونئیر ڈاکٹرز کی طرف سے کی جانے والی 72گھنٹوں کی ہڑتال کی وجہ سے اپوانئمنٹس کو منسوخ کر دیا جائے گا۔

الجزیرہ کے مطابق 27 سالہ ڈینئیل زہیدی جو پیر کے روز ہڑتال پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں کا کہنا ہے کہ مشرقی انگلینڈ کے کیمبرج میں واقع ان کے اسپتال کو ہمیشہ سے ہی
اسٹاف کی کمی کے مسئلے کا سامنا ہے۔

ڈینئیل کا کہنا تھا کہ میڈیکل کی ڈگری کو مکمل کرنے کے بعد پہلے سال ایک ہفتے میں کم سے کم 40گھنٹے کام کرنے کے بعد انہیں سالانہ 29،000پاؤنڈ($35,000)ملتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس ہفتے 60گھنٹے تک ڈیوٹی کی جو کہ اوسط سے تھوڑا زیادہ تھا لیکن غیر معمولی نہیں۔جبکہ ان کا اسٹوڈنٹ لون 100،000پاؤنڈ ($121,000)ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو اپنے رائل کالج کا ممبر بننےاور امتحانات دینے کے لیے ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ  اپنے کیریئر میں ترقی کرنے کے لیے اور حالات کی وجہ سے  اپنی ملازمت سے محبت کرنے کے باوجود خود کو طویل عرسے تک اس پیشے سے وابستہ رکھنے سے قاصر ہیں۔

وانگ بھی دیگر ہزاروں برطانوی جونئیر ڈاکٹرز کے ساتھ ہڑتال پر جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت زیادہ کام کرتے ہیں لیکن ان کو معاوضہ کم ملتا ہے اور وہ بھی طالب علمی کے قرض کے بوجھ سے دبے ہوئے ہیں جس کی ادائیگی کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔

28سالہ نوجوان کا کہناتھا کہ اسے ہفتے میں 40گھنٹے اور اضافی ڈیوٹی کے ساتھ 48گھنٹے کام کرنے کے بعد سالانہ 40،000پاؤنڈز($48,500)فراہم کیے جاتے ہیں۔

وانگ نے وبائی امراض کے عروج کے دوران صحت کے کارکنوں کے لیے برطانیہ کی تالیاں بجانے کی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو قربانیاں دی ہیں،ہم جس چیز سے گزر رہے ہیں اگر آپ ہماری قدر کرتے ہیں تو ہمیں ہماری قربانیون کے لحاظ سے مناسب ادائیگی کی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں تالیاں بجانے،تالیاں بجانے کی آواز سے نفرت ہے کیوں کہ یہ محض کھوکھلی باتیں ہیں۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز ہزاروں مظاہرین نے صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کی حمایت کے لیے برطانوی وزیراعظم کی رہائش گا ہ تک مارچ کیا تھا۔

ہڑتالوں کی لہر مہینوں سے جاری ہے کیوں کہ ملک بھر کے مزدور مہنگائی کی شرح میں اضافے کے باعث اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں کے علاوہ اساتذہ،ٹرین ڈرائیورز،بس ڈرائیورز اور پوسٹل ورکرز سمیت متعدد شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے تنخواہوں میں اضافے کے مطالبہ کے لئے اپنی ملازمتیں چھوڑدی ہیں۔
دوسری جانب یونینوں کا کہنا ہے کہ خاص طور پر پبلک سیکٹر میں اجرتیں پچھلی دہائی کی نسبت گر گئی ہیں۔

برطانیہ کی سالانہ افراط زر کی شرح جنوری میں 10.1فی صد تھی جو نومبر کی 11.1فیصد کی بلند ترین سطح سے کم ہے لیکن پھر بھی 40سال کی بلند ترین سطح ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp