سیاستدان ملکی عزت آئی ایم ایف کو بیچنے کو تیار ہیں تو پیچھے کیا رہ گیا؟ ، خواجہ آصف

جمعرات 29 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کو خط لکھنا ملک دشمنی کے مترادف ہے، سیاستدان اپنے مفادات کے لیے ملکی عزت آئی ایم ایف کو بیچنے کو تیار ہیں تو پیچھے کیا رہ گیا، بانی تحریک انصاف آج بھی تکبر میں ہیں۔

جمعرات کو ایک ٹی وی انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ میں ساتویں بار ممبر اسمبلی منتخب ہوا ہوں، عمران خان جب حکومت میں تھے اس وقت بھی وہ غرور میں تھے اور آج تک وہ اسی غرور میں ہیں، وہ کہتے رہے کہ کہ ایوان میں کوئی آوازیں نہ کسے تو آؤں گا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکیورٹی مسئلے پر ہمارے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا، ہم نے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر حکومت کی بھرپور مدد کی، وہ اینٹی منی لانڈرنگ لا میں 180 دن کی بلا ضمانت گرفتاری کا قانون لا رہے تھے۔

اگر الیکشن پر سوالیہ نشان اٹھتے ہیں تو اس میں سیاستدانوں کا قصور ہے۔

پی ٹی آئی اور عمران خان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک ذہنیت تھی جو آج بھی زندہ ہے، اس میں کوئی فرق نہیں پڑا، آج اگر الیکشن پر سوالیہ نشان اٹھتے ہیں تو اس میں سیاستدانوں کا قصور ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں جو شور شرابے کا ماحول تھا، وہ غیر متوقع تھا، سنی اتحاد کونسل والے سب سے زیادہ شور کر رہے تھے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد مؤثر طریقے سے اسمبلی کو چلائے گا، وزیر اعظم متحرک ہو تو وہ اسمبلی کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ جمہوریت کو چلانے کے لیے سیاست دانوں کو سچ جھوٹ دونوں کا سامنا ہوتا ہے اور دونوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ باتیں بھی سننا پڑتی ہیں۔

پی ٹی آئی کی ذہینیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ذہینیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، انہوں نے ماضی میں بھی ’آئی ایم ایف ‘ کو خط لکھا اور اب بھی لکھا، ملک مشکلات سے گزر رہا ہو  اور آپ اس کو مزید مشکلات اور مسائل میں دھکیل رہے ہوں تو یہ یقیناً ملک دشمنی کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف عمران خان غلامی نا منظور کہتے ہیں، اور دوسری طرف ’ لو لیٹر‘ لکھ رہے ہیں، ایک ایسے ادارے کو خط لکھ رہے ہیں، جس میں سب سے زیادہ اثر و رسوخ امریکا کا ہے، سیاستدان اپنے مفادات کے لیے ملکی عزت آئی ایم ایف کو بیچنے کو تیار ہیں تو پیچھے کیا رہ گیا ، پھر دوسری جانب یہ امریکا میں لابی ہائر کر کے بتاتے ہیں ہم اچھے بچے بن جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان بتائیں وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لے کر اقتدار میں نہیں آئے؟ آج بھی اگر مقتدر حلقوں سے بات چیت ہوئی تو وہ ان کے زندہ باد کے نعرے لگا دیں گے۔

اس مرتبہ وہ گروہوں اور گروپوں والی سیاست ختم ہو گئی

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے الیکشن میں بہت محنت کی ہے کہ لیکن اس مرتبہ وہ گروہوں اور گروپوں والی سیاست ختم ہو گئی ہے، ایک گھر میں 3 ، 3  لوگ مختلف سیاسی وابستگیاں رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب ہمیں خود احتسابی کی جانب بھی شاہد بڑھنا ہوگا، مجھے سخت مقابلے کا سامنا تھا، اس الیکشن میں ہمارا ووٹ بینک 2 سے 3 فیصد کم ہوا، جس کے لیے محنت کرنا ہو گی۔ اب ہمیں 90 کی دہائی کی سیاست میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔

ہم آج بھی یہی کہتے ہیں کہ نواز شریف کو پارٹی کی قیادت سنھبال لینی چاہیے، نواز شریف کو پارٹی کی پورے پاکستان کی تنظیم سازی کا علم ہے۔ ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں کو بڑے بڑے سیٹ بیک ہوئے ہیں تاہم ہمیں نئی نسل کے ساتھ لنک کو دوبارہ بحال کرنا ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp