صحت مند خواتین اور بچے: قومی اسمبلی کی ممبران کا عزم

جمعہ 1 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں عام انتخابات کے نتیجے میں بننے والی 16 ویں قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواتین پارلیمنٹیرئنزنے نہ صرف بڑھ چڑھ کر حاضری لگائی بلکہ ان کے لیے یہ دن کسی عید سے کم نہیں تھا۔

خوبصورت ملبوسات اور دیگر تیاریوں سے واضح تھا کہ انتخابی مہم سے لے کر اسمبلی میں پہنچنے تک کے سفر کی انہیں بہت زیادہ خوشی ہے۔ یہاں ایک دلچسپ بات یہ تھی کہ زیادہ تر خواتین ہرے رنگ کے ملبوسات زیب تن کیے ہوئے تھیں۔

 جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان میں سے چند اراکین کا کہنا تھا کہ ہرا رنگ امن اور سکون کی علامت سمجھا جاتا ہے اور پہننے کا بھی یہی مقصد ہے کہ نئی اسمبلی کا آغاز اچھا ہو، اس کے علاوہ یہ رنگ ایک مثبت انرجی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

خواتین ممبران کے کپڑے اور بناؤ سنگھار ہی نہیں، عزائم بھی اچھےتھے

کپڑے اور بناؤ سنگھار ہی نہیں بلکہ خواتین پارلیمنٹیرئنز کا جوش و جذبہ بھی کافی بلند تھا۔ وہ قومی اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے بھی انتہائی پر جوش نظر آ رہی تھیں۔

قومی اسمبلی میں اپنے حلقے کے مسائل کے لیے آواز اٹھاؤں گی، نفیسہ شاہ

ممبر نیشنل اسمبلی (ایم این اے) پاکستان پیپلز پارٹی نفیسہ شاہ نے وی نیوز سے بات کرتے  ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں وہ سب سے پہلے اپنے حلقے کے مسائل کو اجاگر کریں گی، کہتی ہیں حلقہ کے مسائل وہی ہیں جو پاکستان کے مسائل ہیں۔

یہاں بھوک،بے روزگاری، بجلی کی عدم دستیابی، گیس کی کمی کے علاوہ یہاں اسکول نہیں ہیں اور یہ وہ تمام مسائل ہیں جو پاکستان کے بہت سے علاقوں کے ہیں۔

انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ میں خواتین کے مسائل پر خاص طور پر آواز اٹھاؤں گی، کیونکہ ہر مسئلہ کہیں نہ کہیں خواتین سے ہی منسلک ہے۔ ایک عورت گھر چلاتی ہے، لیکن اس کے پاس وسائل ہوتے ہیں اور نہ ہی طاقت جس کے ذریعے وہ ان مسائل سے لڑ سکے۔

خواتین کے حقوق کے لیے سر عام آواز اٹھاؤں گی

ان کا کہنا تھا کہ بحثیت ایک خاتون ممبر میں خواتین کے حقوق کے لیے سر عام آواز اٹھاؤں گی، ہم ان کے لیے ایسی پالیسیاں لے کر آئیں گے جس پر فوری کارروائی کی جا سکے گی، خواتین کا روزگار کے مواقعوں میں سب سے پہلا حق بنتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک جگہ خواتین اور مردوں کی تعداد برابر ہوگی تو ان کے مسائل کو سنا بھی اسی لحاظ سے جائے گا۔ اس کے علاوہ خواتین کو فیصلہ سازی میں جگہ دلائیں گے اور یہی سب سے ضروری چیز ہے جس کے ذریعے ان کی آواز کو سنی جا سکے کی۔‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ایم این اے شندانہ گلزار نے قومی اسمبلی میں اپنے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گزشتہ 5 برس بھی پارلیمنٹ میں رہی ہیں اور  وہ چیئرمین کامن ویلتھ ویمن پارلیمینٹرئنز بھی رہ چکی ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ میں نے خواتین کے حقوق کے حوالے سے بہت سے مسائل کو اجاگر بھی کیا اور انہیں حل بھی کروایا، وہ کہتی ہیں کہ وہ ایک بار پھر منتخب ہونے کے بعد اسی جذبے کے ساتھ کام جاری رکھیں گی۔

بیوا اور یتیم بچوں کے لیے بھرپور آواز اٹھاؤں گی، شاندانہ گلزار

انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سب سے زیادہ بیواؤں اور یتیم بچے اور بچیاں جو اسکول نہیں جا سے ان کے لیے ذریعہ معاش کے نئے پلیٹ فارمز لائے جائیں، کیونکہ اگر عورت گھر کی طرف سے آسودہ ہو جائے، کچھ کما لے اور کھا لے تو پاکستان کے آدھے مسائل ختم ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عورتوں کو وہ تمام حقوق دلوانے ہیں جو اسے قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے دے رکھے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) پاکستان کی فتح یاب رہنما آسیہ اسحاق کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین قرآن و احادیث پر مبنی ہے اور قرآن نے عورت کو جتنی عزت دے رکھی ہے پاکستانی معاشرہ اس کے بالکل برعکس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں عورت کو ہر جگہ پر مسائل کا سامنا ہے اس کے لیے عورتوں کی اسمبلی میں نمائندگی انتہائی اہم ہے۔

بچوں میں غذائیت کی قلت کو دور کرنا اولین ترجیح ہو گی، آسیہ اسحاق

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے حلقے کے تعلیمی نظام کو بہتر بنائیں گے۔ 5 سے 14 سال کے بچوں کو دودھ دیں گے کیونکہ پاکستان میں 46 فیصد بچے غذائیت کی کمی میں مبتلا ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی مائیں بھی صحتمند نہیں ہوتیں، جس کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم ان تمام ماؤں کو ایک ٹائم کا کھانا دیں گے، جس سے ماں اور بچے صحتمند رہیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی باقی دنیا کی طرح خواتین کو مردوں کے برابر تنخواہیں نہیں دی جاتیں، اس مسئلے کو بھی قومی اسمبلی میں اٹھایا جائے گا اور اس کا حل بھی نکالا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ وہ تمام قوانین جو عورتوں کے لیے بنائے گئے ہیں، لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا ان کے نفاذ کے لیے بل پاس کروائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp