پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار ایاز صادق اور پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ بالترتیب اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے۔ دونوں نے بالترتیب 199 اور 197 ووٹ حاصل کیے اور اپنے عہدوں کا حلف بھی اٹھا لیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے مسلم لیگ ن کے ایاز صادق نے 199 ووٹ حاصل کیے، اور سنی اتحاد کونسل کے ملک عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے ہیں، جبکہ ایک ووٹ مسترد ہوا ہے۔ اسپیکر ایاز صادق نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ اسکے بعد ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ کا مقابلہ سنی اتحاد کے جنید اکبر سے ہوگا۔
اپنی اپنی پارٹی کی جانب سے نامزد اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے نامزد اراکین نے کاغذات سیکریٹری قومی اسمبلی کو جمع کرادیے تھے۔ نیا اسپیکر منتخب ہونے کے بعد موجودہ اسپیکر راجا رویز اشرف سبکدوش ہوجائیں گے۔
اسپیکر منتخب ہونے کے بعد ایاز صادق ملک عامر ڈوگر کی نشست پرگئے اور ان کے ساتھ مصافحہ کیا، ایاز صادق نے حامد رضا اور عمر ایوب خان سے بھی مصافحہ کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی نے پرجوش طریقے سے گلے لگاکر ایازصادق کو مبارکباد دی۔
طاقت کا سرچشمہ عوام کا ہونا صرف کتابی باتیں ہیں، عامر ڈوگر
سنی اتحاد کونسل کے عامر ڈوگر نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے ووٹ 91 نکلے اور آپ کے 199 میں ایک پارٹی ہوں اور آپ 7 پارٹیاں ہیں، اگر فارم 45 کے مطابق نتیجے آئے ہوتے تو میرے 225 ووٹ ہوتے۔ طاقت کا سرچشمہ عوام کا ہونا صرف کتابی باتیں ہیں۔
جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے آپ سب بھی جانتے ہیں، مجھ سمیت ہمارے تقریباً سب اراکین پر 10،10 مقدمے درج ہیں۔ ڈرامہ ہی کرنا تھا تو قوم کے 50 ارب روپے کیوں ضائع کیے گئے۔ یہاں ووٹ ڈالنے والوں کی نہیں گننے والوں کی اہمیت ہے۔
8 فروری کا الیکشن ایک خاموش انقلاب تھا، آج پورا ملک سوگوار ہے۔ ہماری جیتی ہوئی سیٹوں کا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔ بانی پی ٹی آئی کو جب جیل میں دیکھا تو میری ساری مشکلیں ختم ہو گئی تھیں۔
مزید پڑھیں
اس سے قبل جو تفصیلات سامنے آئی تھیں مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے حکمت عملی طے کر لی تھی، اجلاس میں ن لیگ نے حاضر ارکان کے ووٹ جلد سے جلد پول کرانے کا فیصلہ کیا، مسلم لیگ ن کی جانب سے اپوزیشن کے احتجاج سے متعلق بھی حکمت عملی طے کرلی گئی تھی۔
چلتے چلتے بات نہیں ہوسکتی، نواز شریف
مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف قومی اسمبلی پہنچے، اسمبلی کے احاطے میں صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمان کے تحفظات کا ازالہ کیسے کیا جائے گا؟ جس پر نواز شریف نے کہا کہ ان معاملات پر چلتے چلتے بات نہیں ہوسکتی، انشاءاللہ ان مسائل پر بیٹھ کر بات کریں گے۔
جتنی پارلیمنٹ حکومت کی ہے اتنی ہی اپوزیشن کی ہے، ایاز صادق
تحادی جماعتوں کے اسپیکر کے لیے ن لیگ کے نامزد امیدوار سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ آمد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے سب دوست اور بھائی ہیں۔ جتنی پارلیمنٹ حکومت کی ہے اتنی ہی اپوزیشن کی ہے، ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑنا یہ جمہوریت کا حسن ہے، کوئی دشمنی تو ہے نہیں۔ شور شرابا ہوا تو تقاریر نہیں ہو سکیں گی، مسائل پر بات چیت نہیں ہو سکے گی۔
ہمارا مینڈیٹ چھینا گیا ہے، اسے واپس کیا جائے، عامر ڈوگر
عامر ڈوگر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ تمام تر تحفظات کے ساتھ آئے ہیں۔ یہ ہاؤس نا مکمل ہے تو نامکمل ہاؤس کا کیا تقدس ہو گا؟ لیکن ہم نے الیکشن لڑا ہے تو اپنا آئینی کردار ادا کریں گے۔ ہم اپنا مطالبہ آج بھی دہرائیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارا مینڈیٹ چھینا گیا ہے، اسے واپس کیا جائے۔
نامکمل ایوان میں اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعظم کا انتخاب کیسے ہوگا، عمر ایوب
عمرایوب نے کہا ہے کہ عالیہ حمزہ سمیت دیگرارکان منتخب ہوئیں، وہ یہاں موجود ہی نہیں، نامکمل ایوان میں اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعظم کا الیکشن کیسے ہوگا۔پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار برائے وزیراعظم عمر ایوب نے کہا ہے کہ ہم نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو ایوان میں واپس لانا ہے۔
اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں اجنبی موجود ہیں، عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا مارنے والوں کو ایوان سے نکالیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم انصاف چاہتے ہیں، آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔
ایوان چلنے دیں، اعتراض ہےتو الیکشن کمیشن، عدالت جائیں، راجا پرویز اشرف
اسپیکر راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ایوان کو چلنے دیں، اگر کوئی اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن، عدالت جائیں۔
اسمبلی اجلاس میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےجن ممبران کو نوٹیفائی کیا وہ ایوان کے معززارکان ہیں، جس آرٹیکل کے تحت آپ نے حلف اٹھایا، اسی کے تحت دیگر نے بھی حلف اٹھایا۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ آج ایوان اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کرےگا۔
بیرسٹر گوہو علی
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ رولنگ دیں، ہاؤس نامکمل ہے۔ اس ایوان کے 23 ارکان ابھی اس میں موجود نہیں ہیں، اس سے قبل آئرلینڈ میں بھی اسپیکر کا الیکشن 1 مہینہ تاخیر سے ہو چکا ہے، اس وقت ایوان میں اجنبی لوگ موجود ہیں جو چوری کے مینڈیٹ پر آئے ہیںو ان کے پاس فارم 45 نہیں ہیں تو یہ اجنبی ہیں، یہ جو ایوان میں بیٹھیں ہیں ان کے فیملی ممبرز، ان کے بچے بھی دل سے نہیں مانتے کہ یہ جیتے ہوئے ہیں۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی پاکستان کے نئے وزیرِ اعظم کا انتخاب 3 مارچ کو کرے گی، قومی اسمبلی سیکریٹیریٹ سے جاری نوٹیفیکیشن کے وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے امیدواران کو کاغذات نامزدگی 2 مارچ تک جمع کرواسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے 336 میں سے 302 ارکان نے حلف اٹھایا تھا، جبکہ اپوزیشن اراکین کی جانب سے احتجاج کیا گیا، ایوان میں عمران خان کے ماسک پہن کر آنے والے ارکان نے اپنے لیڈر کی رہائی کے بینر اٹھا رکھے تھے اور کچھ نے عمران خان کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا کر نعرے بازی کا مظاہرہ کیا۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے اجلاس کو آج صبح تک ملتوی کردیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ 197 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی منتخب
ایاز صادق کے اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کی گئی جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہوا۔
اسپیکر ایاز صادق نے ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے نتیجے کا اعلان کیا کہ ٹوٹل 290 ووٹ ڈالے گئے، پیپلز پارٹی کے غلام مصطفیٰ شاہ نے قومی اسمبلی کے 197 ارکان کے ووٹ حاصل کیے۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے جنید اکبر نے 92 ووٹ حاصل کیے۔ ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے کل 290 ووٹ ڈالے گئے تھے۔
سید غلام مصطفیٰ شاہ 197 ووٹ لے کر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے اور انہوں نے عہدے کا حلف بھی اٹھالیا۔
حلف اٹھانے کے بعد نومنتخب ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ نے اپنی پارٹی و مرکزی لیڈروں کے علاوہ ن لیگ، ایم کیو ایم، چوہدری شجاعت حسین اور دیگر کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ میں اپوزیشن کا بھی ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب میں حصہ لینے پر شکرگزار ہوں‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز 19 ویں قومی اسمبلی کے پہلے سیشن میں 336 رکنی ایوان کے 302 ارکان نے حلف اٹھایا تھا۔