’اسلام آباد پولیس سرکاری محکمہ ہے یا کوئی سیاسی تنظیم؟‘

جمعہ 1 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کی گرفتاری کے لیے ایم پی او آرڈر جاری کرنے پر ڈپٹی کمشنر اسلام آبادعرفان نواز میمن کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 6 ماہ قید کی سزا سنا دی۔

اسلام آباد پولیس نے اس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آفیشل ایکس پوسٹ پر کہا کہ اسلام آباد پولیس کے افسران انٹرا کورٹ اپیل کریں گے تاکہ فیصلے کو کالعدم کروایا جا سکے۔ اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد ، ایس ایس پی آپریشنز اور ایس ایچ او عدالت کے حتمی فیصلے تک اپنے عہدوں پر کام کرتے رہیں گے۔

اسلام آباد پولیس کے رد عمل پر صارفین کا رد عمل سامنے آ رہا ہے۔ کسی نے عدالتی فیصلے پر سوالات اٹھائے تو کسی نے اسلام آباد پولیس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان پر توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے۔

صحافی حامد میر نے اسلام آباد پولیس کے ٹوئٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا عدلیہ کے فیصلوں پر کوئی صحافی تنقید کرے تو توہین عدالت لگ جاتی ہے، گرفتار ہو جاتا ہے۔ سرکاری افسران اور پولیس عمل نہ کریں تو قومی مفاد بن جاتا ہے۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ جسٹس بابر ستار کے خلاف فوری طور پر سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم کے پیچھے کون ہے؟

عمران افضل راجہ لکھتے ہیں اسلام آباد پولیس کی اتنی ہمت بڑھ چکی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر سرعام تبصرے کر رہے ہیں۔ یہ سرکاری محکمہ ہے یا کوئی سیاسی تنظیم؟ ہائیکورٹ کو اس معاملے پر توہین عدالت کی کاروائی کرنی چاہیے۔

صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ سزا یافتہ ڈپٹی کمشنر اور پولیس افسران اپنے عہدوں پر کام کیسے جاری رکھ سکتے ہیں جب اسلام آباد ہائیکورٹ نے مس کنڈکٹ کے مرتکب قرار دئیے ہیں۔

صحافی اسامہ غازی نے طنزاً لکھا کہ اسلام آباد پولیس کا یہ بیان توہین عدالت تو نہیں نا؟ پولیس جس کو چاہے جو مرضی کہہ لے خیر ہے۔

آنسہ بٹ نامی صارف نے لکھا کہ ہائیکورٹ اسلام آباد کو فوری طور پر آئی جی اسلام آباد کو گرفتار کرنے کا حکم دینا چاہیے اور مکمل تحقیق کرنی چاہیے کہ کس کے حکم پر ٹویٹ کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک آئی جی اسلام آباد کو گرفتار کر کے عبرت کا نشان نہیں بنایا جاتا آئین شکنی ہوتی رہے گی۔

واضح رہے کہ توہین عدالت کی کارروائی میں عدالت نے 21 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 16 اگست 2023 کو توہین عدالت کی کارروائی شروع ہوئی جبکہ 7 ستمبر 2023 کو ڈی سی و دیگر افسران پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp