قومی اسمبلی میں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت وزیر اعظم کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا، شہباز شریف 16ویں قومی اسمبلی کے قائد ایوان اور دوسری بار وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوگئے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے شہباز شریف نے 201 ووٹ جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب نے 92 ووٹ حاصل کیے۔ جے یو آئی ف اور اختر مینگل نے وزیر اعظم کے انتخاب میں حصہ لینے کا بائیکاٹ کیا اور ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔
شہباز شریف کا وزیراعظم منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے اتوار کو جاری اعلامیہ کے مطابق یہ نوٹیفکیشن قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے جاری کیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق محمد شہباز شریف 201 ووٹ حاصل کر کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ سیکرٹری قومی اسمبلی نے نوٹیفکیشن پرنٹنگ پریس آف پاکستان کو گزٹ آف پاکستان میں اشاعت کیلئے بھجوا دیا۔
شہباز شریف نے قائد ایوان کی نشست سنبھال لی، نواز شریف نے شہباز شریف کا استقبال کیا شہباز شریف نے خطاب شروع کیا تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی، اپوزشین نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دیں، پیپلز پارٹی ہنگامے سے لاتعلق رہی، مخصوص نشتوں پر منتخب شہباز شریف کا دفاع کرتی رہیں۔
سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی شہباز شریف کو مبارک باد
نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان کا نیا وزیر اعظم منتخب ہونے پر شہباز شریف صاحب آپ کو مبارک ہو، قیادت کے اس اہم سفر پر آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آپ کا دور ہماری پیاری قوم کے لیے خوشحالی، ترقی اور اتحاد لائے گا۔
Congratulations to @CMShehbaz on being elected as the new Prime Minister of Pakistan. Wishing you all the best as you embark on this important journey of leadership. May your tenure bring prosperity, progress, and unity to our beloved nation. Amen
— Anwaar ul Haq Kakar (@anwaar_kakar) March 3, 2024
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی مبارکباد پیش کی
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے شہباز شریف کو دوسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دی اور کہا کہ پاکستانیوں کو خادم مل گیا، آج سے نواز شریف کی سربراہی میں خدمت کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، شہباز شریف کا وزیر اعظم منتخب ہونا خوشحالی و ترقی کی نوید لیکر آئے گا، شہباز شریف کی اسپیڈ، محنت، کارکردگی اور ایمانداری کی دنیا معترف ہے، شہباز شریف کا ماضی گواہ ہے کہ وہ محنت، کارکردگی اور میرٹ پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کے عہدے پر شہباز شریف کا انتخاب حقیقی جمہوریت کی فتح ہے۔ پاکستان کے معاشی، سماجی اور سیاسی مسائل حل کے لیے شہباز شریف کی قیادت ناگزیر ہے۔
وزیراعظم پاکستان کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ایک گھنٹہ تاخیر کے بعد شروع ہوا۔ مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار شہباز شریف اور سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار عمر ایوب ایوان سمیت دیگر اراکین قومی اسمبلی ایوان میں پہنچے۔ سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں نے احتجاج شروع کردیا، لیگی اراکین اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔ سنی اتحاد کونسل کے ارکان مینڈیٹ چور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے جبکہ ن لیگ کے ارکان کی جانب سے گھڑی چور کے نعرے لگائے گئے۔
تحریک انصاف کے ارکان کے عمران خان کی تصاویر اٹھا کر ’’مریم کے پاپا چور ہیں‘‘ کے نعرے۔۔!! pic.twitter.com/DCJQbanMpZ
— Khurram Iqbal (@khurram143) March 3, 2024
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے جاری اجلاس کے دوران قائد ایوان کے ناموں کا اعلان کیا۔ ووٹنگ کا عمل شروع کرنے سے پہلے اسپیکر نے شہباز شریف کو ووٹ دینے کے لیے لابی اے مختص کی، جبکہ عمر ایوب کو ووٹ دینے کے لیے لابی بی مختص کی گئی، اراکین اسمبلی نے اپنی مختص کی گئی لابی میں اپنے پنے امیدوار کو ووٹ ڈال دیے۔
اجلاس میں نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ڈویژن کی بنیاد پر ووٹنگ ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار سابق وزیراعظم محمد شہبازشریف جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب خان کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
عمر ایوب صحافیوں سے بات کیے بغیر چلے گئے
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار عمر ایوب پارلیمنٹ پہنچنے پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیے بغیر چلے گئے۔ صحافیوں سوالات پوچھے لیکن عمر ایوب نے صرف یہ کہا کہ آپ کے پاس درست حقائق نہیں ہیں۔
Journalist @asifbashirch asks Omar Ayub Khan about the attacks on Fatima Jinnah by Gen Ayub pic.twitter.com/QZZEhOfQwu
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) March 2, 2024
شہباز شریف نے کیا کہا؟
دوسری جانب شہباز شریف سے صحافی نے سوال کیا کہ میاں صاحب کیا آپ پُرامید ہیں کہ آج جیت ہوگی؟
اس پر شہباز شریف نے کہا کہ ان شاء اللّٰہ بہتر ہو گا جو اللّٰہ کو منظور ہوگا۔
صحافی نے سوال کیا کہ معاشی چیلنجز ہیں، آپ کو ذمے داری ملتی ہے تو درپیش مسائل کو کیسے حل کریں گے؟
شہباز شریف نے کہا کہ سب مل کر اس میں حصہ ڈالیں گے تو ملک میں بہتری آئے گی۔
انشااللہ اللہ بہتر کرے گا، نواز شریف
قومی اسمبلی میں نواز شریف سے صحافی نے سوال کیا کہ میاں صاحب آپ کی حکومت بننے والی ہے کیا یہ حکومت 5 سال پورے کرے گی؟
نواز شریف نے جواب دیا کہ انشا اللّٰہ، اللّٰہ بہتر کرے گا۔
چھینے گئے مینڈیٹ کی واپسی تک احتجاج جاری رہے گا، عامر ڈوگر
سنی اتحاد کونسل کے عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ ہم نے 180 سیٹیں جیتی ہیں، مخصوص نشستیں ملا کر ہماری 235 سیٹیں بنتی ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی بینچوں نے ہمارا ووٹ چورایا ہے، یہ ووٹ کے چور اور یہ قومی خزانے کے بھی چور ہیں، یہ لوگ کس بے حسی کے ساتھ بے شرمی کے ساتھ ایوان میں بیٹھے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابی نتائج کے مطابق پاکستان کے غیور عوام نے عمران خان کو ووٹ دیا، عمران خان کے نظریے کو ووٹ دیا ہے، اپنے حق کے لیے ایوان کے اندر بھی احتجاج کریں گے، ایوان کے باہر بھی احتجاج کریں گے، یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارا چھینا گیا مینڈیٹ واپس نہیں مل جاتا۔
شہباز شریف کا اتحادیوں کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام
اس سے قبل نامزد وزیراعظم و صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کی جانب سے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں اور اراکین کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ شہباز شریف کی جانب سے ناشتے کی دعوت میں اتحادی رہنما اور اراکین شریک تھے۔
وزیراعظم کا انتخاب ڈویژن کی بنیاد پر ہوتا ہے جس میں ارکان کے لیے مختلف گیلریاں مختص کی جاتی ہیں جبکہ اس عمل سے قبل ایوان کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں جس کے بعد یہ ڈویژن شروع ہوتی ہے۔
ارکان اپنے امیدوار کی مختص گیلری کے خارجی راستے پر اپنی رجسٹریشن کروا کر باہر چلے جاتے ہیں۔ جب ایوان میں موجود تمام اراکین گیلریوں میں چلے جاتے ہیں تو پھر گنتی کے بعد انہیں واپس ایوان میں بلایا جاتا ہے ۔ اس طرح قائد ایوان کے انتخاب کا عمل مکمل ہوتا ہے۔
اس سے قبل وزارت عظمیٰ کے دونوں امیدواروں شہباز شریف اور عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے دیے گئے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب نے شہباز شریف پر اعتراض اٹھایا تھا جو مسترد کردیا گیا۔
واضح رہے کہ ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں کوئی بھی جماعت سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں نے مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس وقت پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی مل کر حکومت بنا رہی ہیں۔ اور شہباز شریف ان کے متفقہ امیدوار ہیں۔