صحافی اسد طور کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، اسد طور نے 5 روز سے بھوک ہڑتال کا اعلان کر رکھا تھا جسے آج سینیئر صحافیوں نے ختم کرادیا۔ تاہم عدالت نے ان کے جسمانی ریمانڈ پر 3 روز کی توسیع کردی۔
اداروں اور سول سرونٹس پر الزامات لگانے کے کیس میں صحافی اسد طور کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد ڈیوٹٰی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ایف آئی اے نے اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔ اسد علی طور کے وکلا نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ عدالت نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی۔
مزید پڑھیں
صحافی اسد علی طور کی بھوک ہڑتال صحافی مطیع اللہ جان نے کمرہ عدالت میں ختم کرا دی، اسد طور کے بقول وہ 5 روز سے بھوک ہڑتال پرتھے۔ دوران سماعت گفتگو کرتے ہوئے اسد طور نے کہا کہ اتنے دنوں سے ایف آئی اے کی حراست میں ہوں، سوالات سارے مجھ سے فوج کے بارے میں پوچھے جا رہے ہیں۔ اب ان کو باہر سے چٹ آتی ہے کہ یہ سوال کرو۔
اسد طور نے کہا کہ وہاں کچھ اور لوگ بھی بیٹھے ہوتے ہیں، میری خبروں کا کیا کسی ادارے نے انکار کیا ہے۔ مجھے ایف آئی اے میں عجیب و غریب جگہ پر رکھا ہوا ہے۔ چھوٹی سی جگہ میں کبھی 19 لوگ ہوتے ہیں کبھی زیادہ ہوتے ہیں۔ کیا میں سچ بولتا ہوں اس کی سزا دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ چاہتے ہیں کہ اس ملک میں قبرستان کا عالم ہو، کیا اختیار کا غلط استعمال اسی طرح ہی جاری رہنا چاہیے۔ میں سوشل میڈیا سے ملنے والے ایف آئی اے کے نوٹس پر پیش ہوا ہوں، کیا جو سچ بولتا ہے اس کو یہ بھگتنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں صحافی ہوں آج تک کبھی قانون سے نہیں بھاگا، ڈیڑھ ڈیڑھ سال کیسز بھگتے کبھی نوکریوں سے نکالا گیا۔ ان کو کیا قبرستان چاہیے کہ یہاں کوئی نا بولے۔