صدر مملکت کا انتخاب: کون کیسے ووٹ کاسٹ کرے گا؟

پیر 4 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے تمام ارکان اسمبلی نے اپنے اپنے قائد ایوان کا انتخاب کر لیا ہے۔ چاروں صوبائی اسمبلیوں نے وزرائے اعلیٰ جبکہ قومی اسمبلی نے وزیراعظم کا انتخاب کر لیا ہے۔ اب ان تمام اسمبلیوں اور سینیٹ نے صدر مملکت کا انتخاب کرنا ہے۔

صدارتی انتخاب کا انعقاد 9 مارچ کو ہو گا جس میں 336 ارکان قومی اسمبلی، 100 سینیٹرز، 371 ارکان پنجاب اسمبلی، 168 ارکان سندھ اسمبلی، 145 ارکان خیبرپختونخوا اسمبلی جبکہ 65 ارکان بلوچستان اسمبلی حصہ لیں گے۔

صدر کے انتخاب میں قومی اسمبلی اور 4 صوبائی اسمبلیوں کے تمام ارکان کا ووٹ ایک ایک شمار نہیں ہوتا بلکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کو بلوچستان اسمبلی کے کل ارکان کے ووٹ کے برابر کیا جاتا ہے۔ جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ اراکین کا ایک ایک ووٹ شمار ہوتا ہے۔

پنجاب اسمبلی کے تمام 371 ارکان اسمبلی کا ووٹ بلوچستان کے 65 ارکان کے ووٹ کے برابر شمار کیا جائے گا۔ پنجاب اسمبلی کے 5.71 ارکان کا صدارتی انتخاب میں ایک ووٹ شمار ہو گا، مطلب اگر 57 ارکان پنجاب اسمبلی نے ایک صدارتی امیدوار کے حق میں ووٹ دیا تو اس امیدوار کو ملنے والے ٹوٹل ووٹوں کی تعداد 10 شمار کی جائے گی۔

سندھ اسمبلی کے ارکان کی کل تعداد 168 ہے، اس طرح سندھ اسمبلی کے 2.58 ارکان کا صدارتی انتخاب میں ایک ووٹ شمار کیا جائے گا، خیبرپختونخوا اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 145 ہے، اس کے 2.2 ارکان کا صدارتی انتخاب میں ایک ووٹ شمار کیا جائے گا، جبکہ بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 65 ہے۔ یہاں ہر رکن کا ایک ووٹ شمار کیا جائے گا۔ صوبائی اسمبلیوں سے صدارتی انتخاب میں مجموعی طور پر 260 ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں۔

انتخابی عمل کی سربراہی چیف الیکشن کمشنر کریں گے

صدارتی انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر کو انتخابی عمل کا سربراہ مقرر کیا جاتا ہے جبکہ چیف پریذائیڈنگ افسران کا تقرر چیف الیکشن کمشنر کرتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے ارکان صدارتی انتخاب کے لیے اسلام آباد میں قائم پارلیمنٹ ہاؤس کے اسمبلی ہال میں اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے، تمام سینیٹر اپنا ووٹ سینیٹ ہال پارلیمنٹ ہاؤس، پنجاب اسمبلی کے ارکان لاہور میں پنجاب اسمبلی، سندھ اسمبلی کے ارکان کراچی میں سندھ اسمبلی، خیبرپختونخوا اسمبلی کے ارکان پشاور میں کے پی اسمبلی، جبکہ بلوچستان کے ارکان صدارتی انتخاب میں اپنا ووٹ کوئٹہ میں بلوچستان اسمبلی میں کاسٹ کریں گے۔

صدارتی انتخاب خفیہ رائے دہی کے تحت ہوتا ہے

صدارتی انتخاب میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے ہر ایک سینٹ کے رکن، رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی کو ایک ایک بیلٹ پیپر دیا جاتا ہے۔ جس پر صدارتی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدواروں کے نام حروف تہجی کے لحاظ سے درج ہوتے ہیں جبکہ صدارتی انتخاب کے لیے انتخاب خفیہ رائے دہی کے تحت ہوتا ہے اور ہر رکن اسمبلی اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے ٹک مارک کرتا ہے، اس کے بعد ہر بیلٹ پیپر پر پریذائیڈنگ آفیسر دستخط بھی کرتا ہے۔

صدارتی انتخاب کے نتیجے کا اعلان چیف الیکشن کمشنر کرتے ہیں اور بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن کے ذریعے وفاقی حکومت کو بھی مطلع کر دیا جاتا ہے کہ کون صدر پاکستان منتخب ہوا ہے، جس کے بعد صدر مملکت چیف جسٹس آف پاکستان سے اپنے عہدے کا حلف لے کر آئندہ ہونے والے صدارتی انتخاب تک ملک کے صدر منتخب ہو جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp