نواز شریف سادہ اکثریت کے ساتھ وزیراعظم بنتے تو ملک 2 سال میں مسائل کی دلدل سے نکل جاتا، راناثنااللہ

اتوار 3 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کے سینیئر رہنما و سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت مل جاتی اور نواز شریف وزیراعظم بنتے تو ملک 2 سال میں مسائل کی دلدل سے نکل جاتا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عوام نے الیکشن میں جو فیصلہ دیا ہے اس سے متفق نہیں ہوں، یہ صورت حال ملک کو مزید دلدل میں دھکیل سکتی ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے اپنے سیاسی نقصان کی بنیاد پر 16 ماہ کی حکومت لی تھی کیونکہ اس وقت اگر ہم ایسا نہ کرتے تو ملک ڈیفالٹ کر جاتا۔ مگر اس کے بعد مہنگائی کا جو طوفان آیا اس نے عام آدمی کو متاثر کیا۔ ہم نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ ہماری وجہ سے نہیں ہوا مگر لوگوں کی اکثریت اس بات کو نہیں سمجھ سکی۔

انہوں نے کہاکہ اب جو حکومت بنی ہے اس کی کامیابی کا دارومدار اتحادیوں کے کردرا پر ہوگا۔ اگر اتحادیوں نے ساتھ دیا تو شہباز شریف مسائل پر قابو پا لیں گے۔

پیپزپارٹی ساتھ دیتی ہے یا نہیں آگے چل کر اندازہ ہوگا

رانا ثنااللہ نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لیے وزیراعظم کا بھرپور ساتھ دے گی، مگر آگے چل کر اندازہ ہوگا کہ ایسا ہوتا ہے یا نہیں۔

سابق وزیر داخلہ نے کہاکہ اتحادی حکومت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، اسی بنیاد پر پارٹی نے بہتر سمجھا کہ وزیراعظم کے لیے نواز شریف کے بجائے شہباز شریف بہترین آپشن ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت مشکل فیصلے کرے گی تو ملک چلے گا ورنہ ڈیفالٹ کر جائے گا۔ ہمیں یہ بات عوام کو سمجھانا ہوگی۔

اسحاق ڈار کو ہی وزیر خزانہ ہونا چاہیے

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسحاق ڈار کو ہی وزیر خزانہ ہونا چاہیے، وہ انتہائی دیانتدار اور مخلص شخصیت ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی والے کوئی بھلے کا کام کر ہی نہیں سکتے۔ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس سے کسی کو چھٹکارا نہیں مل سکتا۔ علی امین گنڈاپور کی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نامزدگی اس بات کا ثبوت ہے کہ پی ٹی آئی والے ملک میں انتشار چاہتے ہیں۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کبھی بھی پی ٹی آئی کی پالیسی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ وہ سیاسی طور پر ہمارے ساتھ ہی رہیں گے، حکومت میں شمولیت کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ جو لوگ منتخب ہوئے ان کو موقع ملنا چاہیے، تاہم پارٹی نے اگر میری کوئی ڈیوٹی لگائی تو اس کے لیے حاضر ہوں گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں کسی نئی سیاسی جماعت کی گنجائش نہیں، شاہد خاقان عباسی کو مسلم لیگ ن میں واپس آنا چاہیے۔

دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنے تو کوئی اعتراض نہیں

مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے اگر کوئی کمیشن بنتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ہم نے تو 2013 میں بھی سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا تھا جس نے دھاندلی سے متعلق تمام تر الزامات کو مسترد کیا مگر اس کے فیصلے کو نہیں مانا گیا۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ بدقسمتی سے محمود اچکزئی ان لوگوں کے صدارتی امیدوار بنے ہیں جو ان سے متعلق تضحیک آمیز گفتگو کرتے تھے۔

مسلم لیگی رہنما نے کہاکہ پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط ملک کے بنیادی مفادات کے خلاف ہے، اگر یہ غداری کے زمرے میں نہیں بھی آتا تو اس سے کم نہیں۔

نئی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج معیشت کو سنبھالنا ہے

انہوں نے کہاکہ ملک میں نئی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہی ہے، 2 سال قبل بھی جب ہم نے حکومت سنبھالی تو یہی چیلنج تھا جو حل نہیں ہو سکا۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ سے متعلق فیصلہ ایم کیو ایم کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا، جبکہ ضروری ہے کہ خیبرپختونخوا کے گورنر سے متعلق مولانا فضل الرحمان سے مشاورت کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ نواز شریف ملک میں ہی رہیں گے اور پارٹی کو بھی بہتر انداز میں چلائیں گے۔ اس کے علاوہ مرکز اور پنجاب کی حکومتیں ان سے رہنمائی لیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp