پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ریحانہ ڈار نے کہا کہ ’ہمارے خاندان میں مسلم لیگ ن کا جنون تھا لیکن خواجہ آصف نے ہمیں دوسری طرف دھکیلا، سیالکوٹ میں نواز شریف کو رئیس پاکستان کہتے تھے، ہمیں خواجہ آصف کے والد خواجہ صفدر سے بڑا پیار تھا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی ریحانہ ڈار نے کہا کہ ’ان کی نند کے بیٹے سے میرے بیٹی کی شادی ہوئی ہے جو خواجہ آصف کا کزن ہے، خواجہ آصف کے خاندان کے ساتھ رشتہ داری بھی ہے، محلے داری بھی ہے، بڑا پیار ہے آپس میں، ان کا میں بڑا احترام بھی کرتی تھی۔‘
جب آپ کشمیریوں نے پرانے سیالکوٹ میں سیاسی ایکا کیا تو کس کو اپنا نمائندہ منتخب کیا؟ اس سوال کے جواب میں ریحانہ ڈار نے کہا کہ ہم نے خواجہ آصف کے والد صفدر خواجہ کو منتخب کیا، ہمیں خواجہ صفدر سے بڑا پیار تھا، میری والدہ ان کے لیے الیکشن مہم چلاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا۔ میرا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ مجھے سیاست کا شوق بھی نہیں۔ میں نے اپنے شوہر سے بھی کہا کہ سیاست نہ کرو، پاکستان کی سیاست اچھی نہیں ہے، میں نے بیٹے عثمان ڈار سے بھی کہا کہ وہ سیاست میں نہ جائے۔
مزید پڑھیں
ریحانہ ڈار کے شوہر امتیاز الدین ڈار مسلم لیگ ن سے کیوں علیحدہ ہوئے؟ 1990 میں امتیاز الدین نے مسلم لیگ ن سے الیکشن لڑنا چاہا مگر ان کو کیوں نہیں لڑنے دیا گیا؟ اس سوال کے جواب میں ریحانہ ڈار نے کہا کہ انہیں مسلم لیگ ن کا ٹکٹ اس لیے نہیں دیا گیا تھا کہ اوپر سے مسلم لیگ ن کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں ملی، پھر2002 میں انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا اور وہ کامیاب ہوئے۔
’پرویز مشرف کے مارشل لا کے بعد نواز شریف کو جلا وطن کیا گیا تو میں اور میں اور میرے شوہر جب سعودی عرب گئے تو وہاں نواز شریف سے ملاقات بھی کی تھی، اس وقت ہم نواز شریف کو سیالکوٹ میں رئیس پاکستان کہتے تھے، نواز شریف نے سعودی عرب میں ہماری بہت عزت کی، شہباز شریف نے گاڑی میں ہمیں ہوٹل تک پہنچایا۔‘
انہوں نے کہا کہ اللہ کے ہر فیصلے میں بہتری ہوتی ہے، اللہ کے فیصلوں کی بہتری سمجھ کر میرے بیٹے پی ٹی آئی میں چلے گئے، جو عزت اور مقام پی ٹی آئی میں میرے بیٹوں کو ملا،کہیں اور نہ ملا۔
ریحانہ ڈار نے کہا کہ ہمارا پورا خاندان ن لیگی تھا۔ ہمیں ن لیگ کا جنون تھا، خواجہ آصف نے ہمیں دوسری طرف دھکیلا۔ یہ مکافات عمل ہے کہ خواجہ آصف نے ایک عورت سے شکست کھائی، میرے پاس 350 فارم 45 ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ خواجہ آصف الیکشن ہارے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو جن لوگوں نے جرم کیا انہیں پکڑ کر سزائیں دی جائیں، لیکن بے گناہ لوگوں کو جیلوں سے رہا کیا جائے۔
انٹرویو کے دوران ریحانہ ڈار تحریک انصاف کے دور حکومت کے بیشتر واقعات سے لاعلم نکلیں۔ ان سے سوال کیا گیا کہ کیا انہیں پتہ ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں متعدد نامور صحافیوں کو نوکریوں سے نکالا گیا؟ ان کے منہ بند کیے گئے اور کئی صحافیوں پر حملے ہوئے، سینئر صحافی ابصار عالم کو گولیاں ماری گئی، صحافی مطیع اللہ جان کو اغوا کیا گیا، سیاسی مخالفین نے کئی کئی مہینے جیل کاٹی؟
اس سوال کے جواب میں ریحانہ ڈار نے کہا کہ ’مجھے اس بارے میں پتا نہیں ہے لیکن میں بحیثیت ایک مسلمان عورت ہر اس شخص کے لیے جس پر ظلم ہوا، اس کے ساتھ اظہار افسوس کرتی ہوں، یہ ظلم نہیں ہونا چاہیے۔‘