ملک میں عام انتخابات کے بعد چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے بھی عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ اب اگلے مرحلے میں حکومت سازی کے لیے وفاقی کابینہ کا انتخاب ہونا ہے، ن لیگ نے اتحادی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر بنائی ہے تاہم چونکہ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کر چکی ہے اس لیے مسلم لیگ ن سینیئر رہنماؤں کے علاوہ نئے چہروں کو بھی وفاقی کابینہ میں موقع دے گی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق شہباز شریف کی گزشتہ کابینہ میں شامل وزراء کو وہی وزارتیں دی جائیں گی تاکہ وہ اپنی اچھی کارکردگی اور کام جاری رکھ سکیں۔
وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کون سی وزارت کسے ملے گی؟ تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ ابتدائی مرحلے میں وفاقی کابینہ میں 15 سے 20 وزراء کو شامل کیا جائے گا، جس کے بعد وزرا کی تعداد بڑھائی جائے گی، مجموعی طور پر 45 وزرا، مشیر اور معاونین کابینہ کا حصہ ہوں گے۔
مزید پڑھیں
ن لیگی ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ ایم کیو ایم 6 وزارتیں مانگ رہی ہے، جبکہ ن لیگ 2 وزارتیں دینے کے لیے رضامند ہے، تاہم لگتا ہے کہ 2 کے بجائے 3 وزارتیں ایم کیو ایم کو دی جائیں۔
وفاقی وزیر خزانہ
پاکستان کو اس وقت سخت ترین معاشی بحران کا سامنا ہے، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، وفاقی کابینہ میں سب سے اہم تعیناتی اس وقت وزیر خزانہ کی ہوگی، سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی کے مطابق وزیر خزانہ کا قلمدان اس مرتبہ بھی اسحاق ڈار کو ہی سونپا جائے گا، جبکہ انصار عباسی کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ کے نام کے لیے طاقتور حلقوں سے رابطہ کیا جائے گا اور اسی کی روشنی فیصلہ کیا جائے گا، اس وقت وزارت خزانہ کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اسحاق ڈار، مصدق ملک اور حبیب بینک کے صدر محمد اورنگزیب کے نام زیر غور ہیں۔
وزیر اطلاعات و نشریات
شہباز شریف کے گزشتہ دور حکومت میں وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان مریم اورنگزیب کے پاس تھا، وہ ن لیگ کی ترجمان بھی ہیں، تاہم اس مرتبہ مریم اورنگزیب پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز کے ساتھ مصروف نظر آ رہی ہیں اور انہیں پنجاب کی صوبائی کابینہ میں شامل کیے جانے کا قوی امکان ہے، جبکہ وفاق میں عطااللہ تارڑ بہت سرگرم نظر آ رہے ہیں، تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ اس مرتبہ عطااللہ تارڑ کو وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان دیا جائے گا۔ عطااللہ تارڑ شہباز شریف کی گزشتہ حکومت میں معاون خصوصی برائے داخلہ و قانونی امور فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
وزیر داخلہ
پاکستان کو اس وقت معاشی چیلنجز کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی چیلنجز کا بھی سامنا ہے، جبکہ اپوزیشن کی جانب سے شروع دن سے احتجاج اور دھرنوں کے اعلانات کے باعث وفاقی کابینہ میں وزیر داخلہ کی تعیناتی بھی انتہائی اہم ہو گی۔ مجیب الرحمٰن شامی کے مطابق وزارت داخلہ کا قلمدان احسن اقبال کو سونپا جائے گا، وہ پہلے بھی وزیر داخلہ رہ چکے ہیں، جبکہ انصار عباسی کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ کے لیے حنیف عباسی کا نام بھی زیر غور ہے۔
وزیر دفاع
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی اور انصار عباسی کا کہنا تھا کہ وزارت دفاع کا قلمدان پہلے کی طرح خواجہ آصف کو ملنے کا امکان ہے، خواجہ آصف ن لیگ کے سینیئر رہنما ہیں اور ان کے دفاعی اداروں کے ساتھ اچھے روابط ہیں۔
وزارت صحت
سینیئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی اور انصار عباسی کے مطابق وزارت صحت کا قلمدان حنیف عباسی کو دیا جائے گا۔ اس سے قبل شہباز شریف حکومت میں وزارت صحت کا قلمدان پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل کے پاس تھا۔
وزارت تعلیم
شہباز شریف کے دور حکومت میں وزارتِ تعلیم کا قلمدان رانا تنویر کے پاس تھا، بتایا جاتا ہے کہ شہباز شریف رانا تنویر کی کارکردگی سے کافی مطمئن تھے، اسی لیے اس مرتبہ بھی وزارت تعلیم کا قلمدان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما رانا تنویر کو ملنے کا امکان ہے۔
وزارت منصوبہ بندی
پاکستان میں چین نے بھاری سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، اس میں سی پیک کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کی کامیابی میں احسن اقبال کا بڑا کردار رہا ہے۔ اس کے علاوہ احسن اقبال پاکستان کے لیے وژن 2025 بھی پیش کر چکے تھے، اس لیے تجزیہ کار انصار عباسی کے مطابق احسن اقبال کو ہی وزارت منصوبہ بندی کا قلمدان دیا جائے گا۔
وزارت مذہبی امور
شہباز شریف کے دور حکومت میں وزارت مذہبی امور کا قلمدان جمعیت علما اسلام کے رہنما سینیٹر طلحہ محمود کو دیا گیا تھا، چونکہ اس مرتبہ جمیعت علمااسلام اتحادیوں میں شامل نہیں ہے، اور مسلم لیگ ن کے رہنما سردار یوسف رکن قومی اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں جو ماضی میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور رہ چکے ہیں، اس لیے سردار یوسف کو وزارت مذہبی امور کا قلمدان ملنے کا قوی امکان ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق وزارت پورٹس اینڈ شپنگ اور وزارت ہاؤسنگ کے علاوہ ایک اور وزارت ایم کیو ایم کو ملنے کا امکان ہے، جبکہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان، وزارت پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک اور وزارت کیڈ کا قلمدان ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو سونپا جائے گا، اس کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبد العلیم خان، پاکستان مسلم لیگ ق کے چودھری سالک کو بھی وفاقی کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔ تاہم انہیں کون سی وزارتیں دی جائیں گی اس حوالے سے ابھی تک کوئی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔