سینیٹ اجلاس میں حکمراں جماعت سے وابستہ لیگی سینیٹرز نے پارلیمانی نظام میں نگراں حکومت کے کردار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اس نظام کو لپیٹنے کی تجویز پیش کردی، اس موقع پر دیگر سینیٹرز کا موقف تھا کہ ملکی ترقی کے لیے سیاستدانوں کو ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرنا ہوگا، کیونکہ ملک فرشتوں نے نہیں بلکہ سیاستدانوں نے چلانا ہے۔
ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت میں سینیٹ اجلاس میں لیگی سینیٹرسعدیہ عباسی نے پارلیمانی نظام حکومت میں نگراں حکومتوں کے کردار پر نکتہ اعتراض پیش کرتے ہوئے کہا کہ نگراں سیٹ اپ پارلیمانی نظام کی خلاف ورزی ہے، ان کے موقف کی سینیٹرعرفان صدیقی نے بھی تائید کی۔
مزید پڑھیں
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ نگراں حکمراں یہاں 13 ماہ حکومت کر کے گئے ہیں، نگران حکومتیں کہاں اتناعرصہ چلتی ہیں، ہم نے بہت سی چیزوں پر اپنا منشور پیش کیا ہے، پیپلز پارٹی نے بھی ہمارے منشور کے ساتھ اتفاق کیا ہے، ہمارا مؤقف ہے کہ نیب سمیت ملک میں اب نگران حکومتوں کا کردار بھی ختم ہونا چاہیے۔
ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ پاک افغان تاجروں کے وفود دونوں ممالک کے درمیان 3 ماہ سے معطل تجارت پر بات چیت کے لیے جمع ہیں، تاجروں نے 3 ماہ سے چمن بارڈر پر دھرنا دیا ہوا ہے، انہوں نے افغان بارڈر تجارت پر پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایک ٹاسک فورس تشکیل دینے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ فورس کابل اور اسلام آباد کے درمیان معاملات حل کروائے، اسی طرح ایران افغانستان بارڈر پر درپیش جو بھی مسائل ہوں ان کو حل ہونا چاہیے۔
تحریک انصاف کی سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی کا کہنا تھا کہ وہ ایوان سے انصاف مانگتے ہیں، خیبرپختونخوا سے ان کی جماعت کو مخصوص نشستیں دی جائیں، ملک میں انصاف کے نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، یہاں لوگ کمبل اوڑھ کر اے سی چلا کر لوگ سوتے ہیں، ایسے لوگوں کو بجلی مفت ملتی ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اراکین کو الوادعی تقریر کا موقع دیا گیا تو پیپلز پارٹی کے مولا بخش چانڈیو نے سیاستدانوں کو ایک دوسرے کی رائے کا احترام اور جمہوریت کی مضبوطی کے لیے مشترکہ جدوجہد کا مشورہ دے دیا، بولے؛ سینیٹ کہلاتا تو ایوان بالا ہے مگر اختیار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کریں گے، الیکشن کمیشن نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، پی ایس ایل کی خالی نشستیں بھی انہیں دے دیں، کئی ممالک میں انتخاب ہورہے ہیں ان کی بھی مخصوص نشستیں بھی دے دیں۔
سینیٹر فیصل جاوید کا موقف تھا کہ حکومت نے مینڈیٹ چوری کیا ہے فارم 45 سب کہانی بتا رہے ہیں، عدالتیں الیکشن کی تحقیقات کریں، عمران خان جیل سے ضرور باہر آئیں گے، ہمارا مطالبہ ہے بانی پی ٹی آئی اور ورکرز کو رہا کیا جائے، خیبر پختونخوا میں اپوزیشن نے 19 نشستیں جیتیں مگر انہیں 26 مخصوص نشستیں دی گئی ہیں۔
سینیٹ اجلاس کی کارروائی جمعرات کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔