اگر آپ پر کشش نظر آنا چاہتے ہیں تو بہتر ہوگا کہ اپنے ناشتے میں الٹرا پروسیس یعنی بہت زیادہ صاف شدہ گندم اور چینی سے تیار کردہ پیسٹری اور پھلوں کے رس کو خدا حافظ کہتے ہوئے مکمل غذائیت سے بھرپور ٹوسٹ اور چینی کے بغیر چائے پر مشتمل ناشتے کو اپنالیں۔
حالیہ فرانسیسی تحقیق کے مطابق بہتر یعنی صاف شدہ کاربوہائیڈریٹس یعنی نشاستہ دار ناشتہ کرنے والے افراد ان لوگوں کے مقابلے میں کم پرکشش قرار پائے جنہوں نے دن کا آغاز صحت مند غیر صاف شدہ کاربوہائیڈریٹس کے ساتھ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
مونٹ پیلیئر یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ چہرے کی دلکشی میں غیر نمایاں تبدیلی خون میں شکر اور انسولین میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہو سکتی ہے جو جلد کی ظاہری شکل کو متاثر کر سکتی ہے اور جنسی ہارمونز پر طویل المدتی اثرات مرتب کرتی ہے۔
ارتقائی حیاتیات کی ماہر اور اس تحقیق کی پہلی مصنفہ ڈاکٹر کلیئر برٹیکیٹ کے مطابق اس پر غور کرنا حیران کن ہے لیکن ہمارا غذائی انتخاب ہماری ظاہری شکل پر تیزی سے اثرات مرتب کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ ’یہ جسمانی تبدیلیاں چہرے کی خصوصیات کو ٹھیک طرح سے تبدیل کر سکتی ہیں، اس پر اثر انداز ہو سکتی ہیں کہ دوسرے کس طرح کشش کو سمجھتے ہیں۔‘
فرانسیسی محققین نے 20 سے 30 سال کی عمر کے 52 مرد اور 52 خواتین کو بطور رضاکار اپنی تحقیق کے لیے منتخب کیا اور انہیں کسی ترتیب کے بغیر 500 کیلوریز والا ناشتہ تجویز کیا، جو یا تو بہتر اور صاف یا پھر غیر صاف شدہ کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور تھا۔
بہتر کاربوہائیڈریٹس والے ناشتے میں صنعتی طور پر پیسے جانیوالے آٹے سے تیار کردہ فرینچ بگیٹ، جام، سیب یا نارنجی کا جوس، اور دستیاب چینی کے ساتھ چائے یا کافی سے بنا ایک کپ شامل تھا، دوسری جانب غیر صاف شدہ کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ناشتے میں مکھن اور پنیر کے ساتھ پتھر کی چکی پر پسی ہوئی مکمل گندم کی بریڈ، ایک نارنجی یا سیب، اور چینی کے بغیر چائے یا کافی کا کپ شامل تھا۔
اس تحقیق پر مامور سائنسدانوں نے ناشتے سے قبل اور بعد میں رضاکاروں کے خون میں شکر کی سطح کی پیمائش کی اور پھر کنٹرولڈ روشنی کے ساتھ تحقیق میں شامل رضاکاروں کے چہروں کی تصویریں کھینچیں، جنہیں پہلے سے مختص گروپوں کو یہ اندازہ لگانے کے لیے دیا گیا کہ یہ انفرادی رضاکار کتنے بوڑھے، کتنے مردانہ یا نسائی کشش رکھنے والے فرد ہیں۔
فرانسیسی محققین کا دعویٰ ہے کہ ناشتے میں بہتر یعنی صاف کاربوہائیڈریٹس کھانے سے مردوں اور عورتوں کے چہرے کی کشش میں کمی واقع ہوئی، حالانکہ رضاکاروں کی جانب سے مکمل کیے گئے سوالنامے سے حاصل کیے گئے اس نوعیت کی غذا کے طویل المدتی اثرات زیادہ پیچیدہ تھے۔
ڈاکٹر کلیئر برٹیکیٹ سمجھتی ہیں کہ اس نوعیت کا اثر جنس اور کھانے کی قسم کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے، جو خوراک اور کشش کے درمیان پیچیدہ تعلق کو واضح کرتا ہے۔ ’ہمارے نتائج نہ صرف صحت پر بلکہ خاص سماجی اہمیت رکھنے والے خصائص جیسے کہ چہرے کی کشش پر بھی غذائی انتخاب کے دور رس اثرات کی ایک زبردست یاد دہانی کے طور پر کام کرتے ہیں۔‘
بہتر یعنی صاف شدہ کاربوہائیڈریٹس بلڈ شوگر میں شدید اضافے کا باعث بن سکتے ہیں، جس کا مقابلہ جسم انسولین کو جاری کرکے کرتا ہے۔ ’یہ انسانی ردعمل شوگر کی سطح کو بہت کم کر سکتا ہے، ایک حالت جسے ہائپوگلیسیمیا کہا جاتا ہے، اور خون کے بہاؤ اور جلد کی ظاہری شکل کو متاثر کر سکتا ہے، اس تحقیق میں صرف بہتر یعنی صاف شدہ کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ناشتہ ہی ہائپوگلیسیمیا کا باعث بنا ہے۔‘
یونیورسٹی آف سینٹ اینڈریوز میں نفسیات کے پروفیسر ڈیوڈ پیریٹ، جنہوں نے صحت کے لیے چہرے کے اشاروں کا مطالعہ کیا ہے، کہتے ہیں کہ اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ خوراک کشش کو متاثر کرتی ہے۔ ’پھل اور سبزیاں جلد میں کیروٹینائیڈز نامی پودوں کے روغن کو بڑھا کر کشش کو بہتر کرتی ہیں، جبکہ زیادہ چینی والی غذا جلد کو بوڑھا کر سکتی ہے۔
اس فرانسیسی تحقیق میں شامل محققین کا مشورہ ہے کہ صاف شدہ کاربوہائیڈریٹس خون کے عمومی بہاؤ کو متاثر کر سکتا ہے، جس کے باعث خون کا بہاؤ جلد کی شکل کو بہت تیزی سے بدل سکتا ہے، جب جلد سے خون نکلتا ہے تو بیمار محسوس ہونے کی صورت میں کوئی بھی سیکنڈوں میں اثر دیکھ سکتا ہے۔
محققین کے مطابق زیادہ تر لوگ صحت مند اور زیادہ پرکشش نظر آتے ہیں، جب ان کی جلد کا رنگ آکسیجن والے خون میں ہلکا سا اضافہ ظاہر کرتا ہے، جاذب نظر دکھائی دیے جانے کے خواہشمند افراد کو ڈاکٹر کلیئر برٹیکیٹ کا مشورہ ہے کہ سب کو معلوم ہوچکا ہے کہ بہتر کاربوہائیڈریٹس کا صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ’یہی وجہ ان کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے کافی ہے۔‘