دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔ موٹے افراد میں 65 کروڑ بالغ افراد، 34کروڑ نوجوان اور 3 کروڑ 90 لاکھ بچے شامل ہیں۔ موٹاپے کے شکار افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 2025 تک 16 کروڑ 70 لاکھ افراد موٹاپے کی وجہ سے صحت مند نہیں رہیں گے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق زیادہ وزن اور موٹاپا غیر معمولی طور پر ضرورت سے زیادہ چربی کی وجہ سے ہوتا ہے جو صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو پورے جسمانی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ موٹاپا دل، جگر، گردے، جوڑوں اور تولیدی نظام کو متاثر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
عالمی ادارہ صحت (ڈبلو ایچ او) کا کہنا ہےکہ موٹاپا کئی غیر متعدی امراض کا باعث بنتا ہے، جیسے کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس، دل کے امراض، ہائی بلڈ پریشر، فالج اور کینسر کی مختلف اشکال اور دماغی صحت کے مسائل وغیرہ ہوسکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق موٹاپے کے شکار افراد میں 1975 سے اب تک دنیا بھر میں موٹاپے میں 3 گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ تمام ممالک کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر ایک شخص کو صحت مند غذا تک رسائی کے ساتھ ساتھ موٹاپے کے مسائل اور پیچیدگیوں سے آگاہی حاصل ہوسکے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ضروری ہے کہ چکنائی، چینی اور نمک کی زیادہ مقدار والی کھانے پینے کی اشیا اور مشروبات کو بچوں تک پہنچانے کے لیے جو مارکٹنگ کی جاتی ہے اسے محدود کردیا جائے۔ شکر والے مشروبات پر ٹیکس عائد کردیا جائے اور سستی صحت بخش خوراک تک تمام لوگوں کو بہتر رسائی فراہم کی جائے۔
موٹاپا: پاکستان دنیا میں 9ویں نمبر پر آ گیا
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے انکشاف کیا ہے کہ موٹاپے کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 9ویں نمبر پر ہے۔ موٹاپا دنیا کی تیزی سے پھیلتی ہوئی بیماریوں میں سے ایک ہے اور اس وقت دنیا بھر میں قریباً ایک ارب 70 کروڑ افراد موٹے یا زائد الوزن ہیں۔۔
موٹاپے کے اسباب جینیاتی یعنی والدین سے وراثت میں ملنے والے بھی ہو سکتے ہیں جب کہ خوش خوراکی، کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذا، بار بار کھانے اور جسمانی مشقت سے گریز اس کی دیگر وجوہ ہوسکتی ہیں۔