سینیئر صحافی سید طلعت حسین نے کہا ہے کہ فیک نیوز ایک الگ صنعت بن چکی ہے جس کے لیے ٹرم فیکیڈیا اور فیک نیوز دینے والے کے لیے جرنلسٹ کے بجائے اصطلاع چرنلسٹ استعمال ہونی چاہیے۔
اسلام آباد میں ورلڈ ایکو نیوز (وی نیوز) کے زیرِ اہتمام ڈیجیٹل میڈیا اور فیک نیوز پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس میں نامور صحافی سید طلعت حسین، ابصار عالم، سابق نگراں وزیراطلاعات مرتضی سولنگی، تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ، اسد بیگ اور ثنا مرزا اور سابق وزیر اطلاعات قمرزمان قائرہ نے شرکت کی۔
سمینار میں خطاب کرتے ہوئے سینیئر صحافیوں نے اس امر پر زور دیا کہ فیک نیوز کو میڈیا انڈسٹری سے الگ کرنے کی ضرورت ہے اور قرار دیا کہ فیک نیوز ایک الگ انڈسٹری بن چکی ہے جو لوگوں کی نفسیات کے مطابق پروپیگنڈا کرتی ہے۔
جعلی خبر کا میڈیا سے تعلق نہیں، اس کو فیکیڈیا اور جعلی خبر دینے والے کو جرنلسٹ نہیں چرنلسٹ کہا جائے
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نامود صحافی و اینکرپرسن سید طلعت حسین نے ایک صحافی کی خبر غلط ہوسکتی ہے لیکن صحافی جان بوجھ کر غلط خبر نہیں دے سکتا، جان بوجھ کر جعلی خبر دینے والے کو صحافی نہیں کہا جاسکتا۔
سید طلعت حسین نے کہا کہ جعلی خبر کو خبر بھی نہیں کہا جا سکتا، اب جعلی خبر ایک باقاعدہ الگ سے ایک انڈسٹری بن چکی ہے جس میں سرمایہ کاری ہوتی ہے، انسانی وسائل فراہم کیے جاتے ہیں، یہ صنعت مزموم مقاصد کے لیے منافع کماتی ہے اور اس صنعت کے مخصوص اہداف ہیں۔
انہوں نے فیک نیوز کے لیے ’فیکیڈیا‘ کی اصطلاح استعمال کی اور کہا کہ جعلی خبریں دینے والوں کو جرنلسٹ نہیں ’چرنلسٹ‘ کہا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر خبر ناقص ہو سکتی ہے، پلانٹڈ ہو سکتی ہے، فیک نہیں ہو سکتی، جعلی خبر دینے والوں کا مقصد جعلی تاثر کو مضبوط کرنا اور پھیلانا ہے۔
سید طلعت حسین نے کہا کہ جعلی خبروں کے لیے ملک میں حکومتی سطح پر قانون موجود ہونا چاہیے اور ایک ایسی اتھارٹی ہونی چاہیے جو فیک نیوز دینے والوں سے پوچھ پرتیت کرسکے اور انہیں اصل صحافیوں سے الگ قرار دے۔
غلط خبریں سیاسی اور مالی فائدے کے لیے دی جاتی ہیں، اسد بیگ
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے اسد بیگ نے کہا کہ سب سے زیادہ جعلی خبریں ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر ہوتی ہیں، ہم خبروں کی تصدیق کے حوالے سے فیکٹ چیک پر کام کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
اسد بیگ نے کہا کہ انہوں نے 170 خبروں کا فیکٹ چیک کیا تو بات سامنے آئی کہ 87 خبریں صرف ایک سیاسی جماعت کے فائدے کے لیے پھیلائی جارہی تھی تھیں۔ جعلی خبروں کا تعلق پاور اور پیسے کے ساتھ ہے۔ غلط خبریں سیاسی اور مالی فائدے کے لئے دی جاتی ہیں۔ امریکہ میں صدر جو بائیڈن کی آواز میں لوگوں کو پیغامات بھجوائے گئے۔
اسد بیگ نے بتایا کہ حالیہ انتخابات کے حوالے سے 81 فیصد جعلی خبریں ٹوئٹر پر تھیں لیکن ٹوئٹر اور انٹرنیٹ بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے، سوشل میڈیا بند کرنے سے جعلی خبریں مزید پھیلیں گی، اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا الگورتھم کا توڑ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
میڈیا ہمارے سماج ہی کا حصہ ہے اور جو برائیاں ہمارے سماج میں ہیں وہ میڈیا میں بھی ہیں۔ جو بندہ جتنا چیخ کر بولتا ہے اتنی ہی اسے ویورشپ ملتی ہے، ہمارے معاشرے میں اخلاقی قدریں کمزور ہوئی ہیں، لیکن اب تومسئلہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کے حملے سے کیسے بچیں گے۔
صحافی غیرارادی طور پرجعلی خبر دے سکتا ہے لیکن اس جعلسازی کو واپس لینا اور معذرت کرنا اچھا عمل ہے، عمر چیمہ
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ نے کہا کہ جعلی خبریں ایک پرانا مسئلہ ہے لیکن اب فرق یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے جعلی خبریں بہت جلد سفر کرتی ہیں۔
’ہمیں صحافیوں کو اس معاملے میں احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ نادانستہ طور پر ان سے جعلی خبر ہو سکتی لیکن اس کو واپس لینا اور معذرت کرنا اچھا عمل ہے جس میں دیر نہیں لگانی چاہیئے۔‘
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف تحقیقاتی صحافی عمر چیمہ نے کہا کہ جعلی خبریں ایک پرانا مسئلہ ہے لیکن اب فرق یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے جعلی خبریں بہت جلد سفر کرتی ہیں۔
ہمیں صحافیوں کو اس معاملے میں احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ نادانستہ طور پر ان سے جعلی خبر جاری ہو سکتی ہے لیکن اس کو واپس لینا اور معذرت کرنا اچھا عمل ہے جس میں دیر نہیں لگانی چاہییے۔
فیک نیوز دشمن کو ختم کرنے کے لیے پھیلائی جاتی ہیں، ابصار عالم
معروف صحافی و سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیک نیوز کا تعلق ڈیجیٹل میڈیا سے نہیں۔ پرانے زمانوں میں فیک نیوز جنگوں کے دوران مخالف فوج کا حوصلہ توڑنے کے لئے پھیلائی جاتی تھی۔ آج کل کی سیاست چونکہ ایک جنگ بن چکی اس لیے ہمیں اس کی حدت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
’جنگ میں چوں کہ دشمن کو ختم کرنا مقصود ہوتا ہے اس لیے فیک نیوز پھیلائی جاتی ہے اور عوام بھیڑ چال کا ہوتے ہیں، اگر ایلیٹ ٹھیک ہو جائے تو باقی سب خود بخود ٹھیک ہو جائیں گے۔‘
فیک نیوز عالمی وبا ہے، مرتضی سولنگی
سابق نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیک نیوز ایک عالمی وبا ہے جبکہ ہمارے ہاں یہ ایک نیا فیشن ہے اور اس میں سیٹھ میڈیا بے حد قصوروار ہے، جہاں پروفشنل ایڈیٹرز کا کردار ختم ہو گیا ہے۔ جعلی خبریں پھیلانے والے پلیٹ فارمز اربوں روپے کا کاروبار کر رہے ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے طنز کیا کہ ان کے پسندیدہ صحافی یوٹیوبر ابراہیم راجا ہیں، لیکن جھوٹ کی قبولیت بھی ایک مسئلہ ہے،عوام سوشل ایشو پر کسی صحافی کی بات کو پسند کرتے اور ان کو ویورشپ نہیں ملتی، لوگ ٹی وی پر تیز بولنے والوں کو پسند کرتے ہیں خواہ وہ خبر ہو یا کچھ اور۔
انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کو روکنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ڈالہ بھیجو، پکڑو اور اندر کر دو۔ لندن نیویارک یا کہیں بھی اور آپ یہ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ملکی سطح پر پروفشنل صحافیوں کا ایک بورڈ بننا چاہیئے جو کم از کم جعلی خبروں پر کسی صحافی کو ایک مذمتی سرٹیفکیٹ ہی جاری کر دے، انہوں نے ہتک عزت قوانین کو سخت کرنے کی تجویز بھی دی۔
ففتھ جنریزن وار شروع کی گئی لیکن ٹھیک سے ختم نہیں کی گئی، عمار مسعود
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وی نیوز کے ایڈیٹر انچیف عمار مسعود نے کہا کہ ففتھ جنریشن وارفیئر شروع کی گئی لیکن پھر اس کو ٹھیک طریقے سے تلف نہیں کیا گیا اور اس کے عناصر پھیل گئے۔ کچھ لوگ جعلی خبروں کی تلاش میں رہتے ہیں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ میں نے خود کو سوشل میڈیا پر متعدد بار لفافہ صحافی کہے جانے پر ایک طنزیہ کالم لکھا کہ کس طرح سے ڈالروں سے بھرے بیگ لے کر لوگ دروازے پہ کھڑے ہوتے ہیں اس پر مجھے دو چینلوں نے فون کیا کہ ہم آپ کے انکشافات سننے اور نشر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
فیک نیوز پروپیگنڈا ہے جس میں اپنی بات دوسروں پر مسلط کی جاتی ہے، قرزمان قائرہ
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر الزمان کائرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا تو صرف ایک ذریعہ ہے، پروپیگنڈا تو پہلے سے موجود ہے پروپیگنڈا میں آپ اپنی رائے دوسروں پر مسلط کرتے ہیں، میڈیا ایک صنعت ہے جسے ناظرین چاہیئں جس کے لئے سنسنی خیزی پھیلانا پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا ہمارے سماج ہی کا حصہ ہے اور جو برائیاں ہمارے سماج میں ہیں وہ میڈیا میں بھی ہیں۔ جو بندہ جتنا چیخ کے بولتا ہے اتنی ہی اسے ویورشپ ملتی ہے، ہمارے معاشرے میں اخلاقی قدریں کمزور ہوئی ہیں،لیکن اب تو مسئلہ یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کے حملے سے کیسے بچیں گے۔
فیک نیوز کا احتمال رہتا ہے لیکن اس پر معذرت بھی کی جانی چاہیئے، وسیم عباسی
وی نیوز کے ڈائریکٹر نیوز وسیم عباسی نے کہا کہ آج کل کے دور میں فیک نیوز ایک بہت بڑی مشکل اور مسئلہ ہے جس سے متعلق آگاہی پھیلائے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کا احتمال رہتا ہے لیکن اس حوالے سے ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسی خبر کو نہ صرف ہٹایا جائے بلکہ معذرت بھی کی جائے۔
لیکن کئی صحافی اور میڈیا ہاؤسز جعلی خبریں پھیلا کر ان کے زیادہ سے زیادہ پھیلنے کا انتظار کرتے ہیں اور اس پر معذرت بھی نہیں کرتے۔ وسیم عباسی نے وی نیوز کے ایک سال کے سفر کے حوالے سے اپنے تجربات بھی شیئر کیے۔