خواتین کا عالمی دن: غزہ میں حاملہ خواتین کو ’قبل از صدی‘ جیسے حالات کا سامنا

جمعہ 8 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر غزہ میں حاملہ خواتین اور نئی ماؤں کو خوراک، پانی اور طبی امداد کی جان لیوا قلت کے سامنا کرتے ہوئے اپنی اور اپنے بچوں کو بقا زندہ رکھنے کے لیے مسلسل جدوجہد کا سامنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں حاملہ خواتین کو بے ہوشی یا درد کش ادویات کے بغیر سی سیکشنز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، نوزائیدہ بچے بھوک سے مر رہے ہیں، اور ماہواری سے متعلق حفظان صحت کے مواد کی کمی کی وجہ سے خواتین اور لڑکیوں کو انفیکشن ہو جاتا ہے۔

غزہ میں اسلامک ریلیف پارٹنر تنظیم سے وابستہ ایک امدادی کارکن فاطمہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں حمل اب ایسا ہے جیسا کہ 100 سال قبل ماؤں کی طبی دیکھ بھال، چیک اپ، اسکین یا اچھی غذائیت کے بغیر ہوتا تھا۔ ’یہاں بہت سی خواتین کو طبی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے اسقاط حمل اور مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ زدہ اس علاقے میں تقریباً 60,000 حاملہ خواتین کو غذائی قلت اور پانی کی کمی کا سامنا ہے، کم و بیش یہی تعداد امدادی کارروائیوں میں مصروف اداروں کی جانب سے بتائی گئی ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں ہر روز تقریباً 180 خواتین ناقابل تصور حالات میں نئی زندگیوں کو جنم دیتی ہیں۔

’اسرائیل کے منظم حملوں کے باعث صحت کے نظام کے ساتھ، دو تہائی اسپتال اور تقریباً 80 فیصد صحت کی سہولیات اب مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں اور حاملہ خواتین ملبے کے درمیان یا خیموں یا کاروں میں بچے کو جنم دے رہی ہیں کیونکہ وہ ہسپتال یا طبی سہولیات تک نہیں جا سکتیں۔‘

حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کو بار بار اسپتالوں سے نکالنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور امدادی کارکنان انتہائی دباؤ کی وجہ سے قبل از وقت پیدائش میں بڑے اضافے کی اطلاع دیتے ہیں، غزہ میں زیادہ تر لوگ اپنے گھروں سے زبردستی نکالے گئے ہیں اور اب وہ صاف پانی یا صفائی ستھرائی کے بغیر شدت سے بھری پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں جہاں خواتین کو خاص طور پر خطرہ لاحق ہے۔

اسلامک ریلیف کے عملے کے مطابق کچھ پناہ گاہوں میں سینکڑوں مرد، خواتین اور بچے ایک ہی ٹوائلٹ یا شاور میں شریک ہیں اور خواتین کو ایک وقت میں گھنٹوں قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے، رازداری کا مکمل فقدان خواتین کو ہراساں کیے جانے اور حملے کے زیادہ خطرے سے بھی دوچار کرتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق حاملہ خواتین اور نئی ماؤں کو خاص طور پر غذائی قلت کا زیادہ خطرہ ہونے کے ساتھ، بہت سے رشتہ دار اور ساتھی ان کے لیے اپنا کھانا ترک کر دیتے ہیں، لیکن اس کے باوجود غزہ میں زیادہ تر خواتین اب پورا دن بغیر کھائے پیے رہتی ہیں۔

امدادی کارکن فاطمہ کے مطابق حاملہ خواتین کی بڑی تعداد پینے یا کھانے سے صرف اس لیے ہچکچاتی ہیں تاکہ بیت الخلا کے استعمال سے بچا جاسکے کیونکہ وہاں بہت بھیڑ اور گندگی ہوتی ہے، آلودہ پانی کے باعث شدید اسہال کے 2 لاکھ سے زائد کیسز ریکارڈ کیے جاچکے ہیں۔

’سینیٹری مصنوعات کی شدید قلت خواتین اور لڑکیوں کے لیے ایک اور بڑا چیلنج ہے، عورتوں کو ان کی ماہواری پر سینیٹری پیڈ نہیں مل پاتے۔ کچھ لڑکیاں اور خواتین پیڈ کے بجائے چیتھڑے استعمال کر رہی ہیں لیکن اس سے انفیکشن اور دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو گئی ہیں۔‘

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اپنی اسٹیٹ آف دی یونین تقریر کے دوران غزہ کے لیے امدادی بندرگاہ اور میری ٹائم کوریڈور کے منصوبوں کا اعلان کریں گے، دوسری جانب حماس کا وفد قاہرہ سے یہ کہتے ہوئے روانہ ہوگیا ہے کہ اسرائیل نے معاہدے تک پہنچنے کی ثالثی کی تمام کوششوں کو ’ناکامی‘ سے دوچار کردیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی امداد ہمدردی کے دفتر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ ماہ شمالی غزہ کے لیے 24 مطلوبہ امدادی مشن میں سے صرف 6 تک رسائی دی تھی، اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 30,800 فلسطینی شہید اور 72,198 زخمی ہوچکے ہیں۔

دوسری حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں میں ہلاک ہونیوالے اسرائیلیوں کی تعداد 1,139 ہے، جبکہ درجنوں اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنایا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp