آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جیولی کوزیک نے بانی چئیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کو جواز بنا کر آئی ایم ایف کو خط لکھنے اور امداد دھاندلیوں کی عدلیہ سے تحقیقات سے مشروط کیے جانے کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ جاری سیاسی امور پر تبصرہ نہیں کریں گی۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جیولی کوزیک نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے وہاں منتخب ہونے والی نئی شہباز حکومت کے ساتھ جاری پالیسیوں پر کام کرنے کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھیں
جیولی کوزیک نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان میں نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد اپنا دوسرا جائزہ مشن بھیجنے کے لیے بھی تیار ہے اور ہماری پوری توجہ آئندہ ماہ ختم ہونے والے اسٹینڈ بائی پروگرام کی تکمیل پر ہے۔ پاکستان کی نگراں حکومت میں معاشی استحکام برقرار رکھا گیا اور مہنگائی کنٹرول کے لیے سخت مالیاتی پالیسی برقرار رہی، حکام نے بھی سماجی تحفظ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے۔
ڈائریکٹر کمیونیکیشن آئی ایم ایف جولی کوزیک نے میڈیا بریفنگ میں معاشی استحکام سے متعلق نگران حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کے دور میں حکام نےمعاشی استحکام کو برقرار رکھا، مہنگائی قابو میں رکھنے، زرمبادلہ بڑھانے کے لیے حکام نے سخت مانیٹری پالیسی پر عمل کیا۔
جولی کوزیک نے بتایا کہ 11 جنوری کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے ریویو کی منظوری دی جس کے تحت پاکستان کو 1.9 ارب ڈالر جاری ہوئے، قرض پروگرام سے پاکستان کو معاشی استحکام کی کوششوں میں مددمل رہی ہے۔
ڈائرکٹر کمیونیکیشن آئی ایم ایف نے کہا کہ قرض پروگرام میں مضبوط فوکس کمزور طبقے کا تحفظ ہے، پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ پالیسی پر کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ وسیع تر اقتصادی استحکام اور پاکستانی شہریوں کی خوشحالی یقینی بنائی جائے۔
جیولی کیوزک نے کہا کہ نگراں دور میں زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے ساتھ مالی اہداف پر سختی سے عمل کیا گیا، توانائی شعبے میں ٹیرف میں بر وقت ایڈجسٹمنٹ کو لاگو کیا گیا۔ ایک صحافی نے ان سے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر سوال کیا تاہم انہوں کسی بھی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا۔
پاکستان نے گذشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف کے قلیل مدتی بیل آؤٹ کی بدولت ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کو ٹال دیا تھا لیکن یہ پروگرام اپریل میں ختم ہو رہا ہے اور نئی حکومت کو معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے طویل مدتی انتظامات پر بات چیت کرنا ہوگی۔
دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے بلومبرگ نیوز نے ایک پاکستانی اہلکار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ پاکستان اس سال واجب الادا اربوں ڈالرز کا قرض ادا کرنے میں مدد کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے کم از کم 6 ارب ڈالر کا نیا قرض حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔