نہ ہم بدلے نہ ہم نے آرزو بدلی

ہفتہ 9 مارچ 2024
author image

ثنا ارشد

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تو بھی سادہ ہے کبھی چال بدلتا ہی نہیں
ہم بھی سادہ ہیں اسی چال میں آجاتے ہیں

نتائج بدلے جا سکتے ہیں لیکن حقیقت نہیں۔ ’’منتخب‘‘ سے ’’چنتخب‘‘ تک کا سفر ہم اتنی تیزی سے طے کررہے ہیں کہ آگے جاکر منتخب ہونا گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں اعزاز پانے کے مترادف نہ قرار پائے۔ جنہیں اعتراض تھا کہ منتخب کی جگہ چنتخب ہمارے سروں پر مسلط ہوا ہے، وہ خود اس بار ایسے ’’چنتخب‘‘ ہوئے کہ اگلے پچھلے سارے حساب برابر ہوگئے۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے اور شاید درست بھی کہ اس قدر تکلف کی کیا ضرورت؟ اربوں روپے پھونکنے کی کیا تُک ہے؟ اگر انتخاب کی جگہ ’’چنتخاب‘‘ سے ہی سلسلہ چلانا ہے تو بس نام لے دیں، کسی کی جرات کیا جو معترض ہو۔ جیتے ہوؤں کو ہار اور ہارے ہوؤں کے سروں پر ہما بٹھانا اب تو بہت آسان کام بن چکا ہے۔ ماضی میں پھر بھی کچھ نہ کچھ شرم اور ہچکچاہٹ ہوتی تھی، لیکن اب کی بار تو سارے ریکارڈ ہی توڑ ڈالے گئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پرانا سیاسی سرکس ایک نئے طریقے سے ترتیب دینے میں کامیابی ملی ہے۔ ایسا کھیل بنایا گیا تھا جس میں ہار کا تصور نہ تھا لیکن بازی پلٹی گئی پھر نتائج نے کھیل یکسر تبدیل کردیا۔ کسی نے خوب مثال دی تھی کہ جس طرح تازہ تازہ چوٹ لگے تو احساس نہیں ہوتا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پتا چلتا ہے کہ ہوا کیا ہے؟ یہاں بھی کچھ ایسا ہی ہورہا ہے۔ جیسے جیسے وقت گزررہا ہے، انتخابات کی حقیقت کھل رہی ہے۔

مگر اس میں سب سے زیادہ برا شاید اس کے ساتھ ہوا، جو بہت کچھ سوچ کر میدان میں آئے تھے۔ کلین سویپ کی امید لگائے نواز شریف جو قبولیت کا جشن منا رہے تھے انہیں مہارت سے کھیلے گئے کھیل کے ذریعے مائنس کر ہی دیا گیا اور وفاق کا قرعہ چچا کے نام نکلا وہیں پنجاب کا سہرا بھتیجی کے سر سجا۔ اصل بازی آصف زرداری لے اڑے جن کی پارٹی ایک طرف سندھ میں آزادی کے ساتھ مزے اُڑائے گی، دوسری طرف سربراہِ ریاست کا پروٹوکول انجوائے کر رہے ہوں گے۔

ایک مولانا ہیں جو مصلحتاً ناراض ہیں لیکن وقت آنے پر وہ بھی اسی گیم کا حصہ ہوں گےجس کے ذریعے فارم 45 اور 47 میں نتائج کو ایسے بھونڈے طریقے سے تبدیل کیا گیا کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔ پورے ملک میں اس کے خلاف آواز اٹھائی گئی لیکن وہ آواز مقتدر حلقے سننے کے لیے تیار نہیں۔

حکومتیں کارکردگی نہیں بلکہ مفادات پر عطا ہوتی ہیں۔ کبھی کوئی ایک سیاسی جماعت آنکھوں کا تارا بنتی ہے تو کبھی کوئی دوسری۔ اس بار ماضی کے پسندیدہ عمران خان کوانتخابات سے باہر کرنے کے لیے ہر حربہ آزمایا گیا لیکن ان کو بھرپورعوامی طاقت حاصل رہی پھر بھی انہی کو نوازا گیا جنہوں نے سمجھوتا کیا۔ کیونکہ انہیں عمران خان کا سحر ختم کرنے کے لیے لایا گیا تھا لیکن ان کا جادو مزید سر چڑھ کر بولنے لگا۔

اس لیے عمران خان کا اصل ہدف اب بھی مقتدر قوتیں ہیں۔ جنہوں نے ان کو سسٹم سے باہر رکھنے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ کسی صورت ہاتھ پکڑائے نہیں دے رہے۔ پہلے علی امین گنڈا پور اور اب محمود خان اچکزئی کو صدارتی امیدوار نامزد کرکے پیغام دیا کہ جو کرنا ہے، کرلو۔ ’’نہ ہم بدلے، نہ ہم نے آرزو بدلی‘‘۔

لگتا ہے خان صاحب وہ کرنا چاہتے ہیں، جو شاید پہلے کسی نے نہ کیا ہو۔ سیاست دانوں کو ہمیشہ سے یہ گلہ رہا ہے کہ مقتدرہ کی مداخلت کی وجہ سے نہ نظام چلتا ہے اور نہ سیاسی استحکام قائم ہوتا ہے لیکن پھر بھی چالوں میں آتے ہیں اور خود شکار ہو جاتے ہیں۔ شاید عمران خان اس بار اسے بدلنا چاہتے ہیں۔ وہ بدل پائیں گے یا نہیں؟

لیکن خان صاحب اس حکومت کو بھی چین سے بیٹھنے نہیں دیں گے۔ نئی حکومت جس طرح سے بنائی گئی ہے وہ سب جانتے ہیں اور یہ مہرے بھی جانے پہچانے ہیں، اس لیے انہیں یقین ہوگا کہ یہ ’’کمپنی زیادہ عرصہ نہیں چلے گی‘‘ ۔ شہباز شریف کی 16 ماہ کی کارکردگی سب کے سامنے ہے اور اب ان کے سامنے مزید بڑے بڑے چیلنجز ہیں۔ ن لیگ کو آدھی ادھوری قبولیت تو حاصل ہو گئی لیکن وہ مقبولیت سے دور ہوگئے اور ن لیگ کو خود ن لیگ نے ہی ڈبویا۔

اب تمام جماعتیں اس انتظار میں ہیں کہ شہباز شریف کے پاؤں جمتے ہیں یا نہیں اسی کو دیکھ کر اگلا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور اگر وہ توقعات کے برعکس نکلے تو ان کا حال بھی ماضی کے وزرائے اعظم سے کچھ مختلف نہ ہوگا کیونکہ سیاستدان بھی ماضی سے سیکھنے کے روادار نہیں، جس طرح کھیل کا حصہ بن کر وہ اقتدار میں آتے ہیں اختیارات اور فیصلے ان کے ہاتھ میں نہیں رہتے اگر ایسے ہی چلتا رہا تو مستقبل کے فیصلے بھی وہی کریں جو اب تک کرتے آئے ہیں اور یہ فیصلے ان کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گے۔ اس طرح ایک بار پھر الزام تراشیوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا جو ہمیشہ کی طرح حکومت کی رخصتی کا باعث بنے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp