ترکیہ میں ماہرین آثار قدیمہ نے دنیا کی قدیم ترین روٹی دریافت کی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 6600 قبل مسیح کی ہے۔
یہ دریافت ترکیہ کے جنوبی صوبے قونیا کے آثار قدیمہ ’ اتالہوک ‘ میں کی گئی ہے جہاں مٹی کے بنے ہوئے گھروں کے درمیان ’ میکان 66 ‘ نامی علاقے میں جزوی طور پر تباہ شدہ تندور کا ڈھانچہ دریافت ہوا۔
نیکمیٹین اربکان یونیورسٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ ایپلی کیشن سینٹر (بی ٹی اے ایم) نے تصدیق کی ہے کہ اوون کے قریب آثار قدیمہ کے ماہرین نے گندم، جو، مٹر کے بیج اور کھجور کے سائز کی گول ، ’ سپنجی ‘ کی باقیات دریافت کی ہیں۔
تجزیے سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ یہ نامیاتی باقیات حیرت انگیز طور پر 8600 سال پرانی بغیر پکی ہوئی، خمیر شدہ روٹی تھی۔
ترکیہ میں انادولو یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور کھدائی کے وفد کے سربراہ ماہر آثار قدیمہ علی اموت ترککن نے اعلان کیا کہ ’ ہم کہہ سکتے ہیں کہ اتالہوک میں یہ دریافت دنیا کی سب سے پرانی روٹی ہے۔ یہ روٹی کا ایک چھوٹا ورژن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روٹی کو درمیان سے ایک انگلی کے ذریعے دبایا گیا ہے، اسے پکایا نہیں گیا ہے، لیکن اسے خمیر کیا گیا ہے اور اس کے اندر آج تک نشاستہ اصل حالت میں موجود ہے۔ آج تک اس طرح کی کوئی مثال نہیں ملی ہے۔
الیکٹرون مائیکروسکوپ تصاویر سمیت تفصیلی اسکین سے نمونے کی مزید تصدیق ہوئی اور اس میں پائی جانے والی خالی جگہوں کا بھی انکشاف ہوا، جس سے اس کی صداقت کے بارے میں شکوک و شبہات ختم ہوگئے ہیں۔