تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر کے باہر ایک بار پھر احتجاج شروع ہوگیا، مظاہرین کی جانب سے نیتن یاہو کے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے، اور موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے اسرائیل کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے گھر کے باہر مظاہرین نے بھرپور احتجاج کیا، اور ایک ہی مطالبہ کیا کہ فوری طور پر مستعفی ہو جائیں یا عہدہ چھوڑ دیں۔ دوسری طرف پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج شرع کردیا اور متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑ کر آگے بڑھے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنے لگے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا، جس پر پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر تشدد شروع کردیا۔ اس کے علاوہ بھی ہفتے کو نیتن یاہو کے خلاف دو الگ ریلیاں نکالی گئی تھیں جن میں ہزاروں اسرائیلی شریک تھے۔
دوسری جانب ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا کہ حماس اور اسرائیل جنگ نے اسرائیل کے اندر پڑنے والی پھوٹ یعنی سیاسی تقسیم کے عمل کو روک دیا ہے، جس کا آغاز 2023 میں نیتن یاہو نے عدالتی اصلاحات کے لیے اقدامات سے کیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں طوفانی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی تھیں کہ اسرائیلی معاشرہ 2 حصوں میں بٹ جائے گا۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے لوگ عدالتی اصلاحات کے معاملے کو بھول چکے ہیں اور حکومت کے خلاف نئے مظاہرے شروع کر دیے گئے ہیں۔
واضح رہے گزشتہ روز امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بارے میں ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہو نے ان کو مایوس کیا ہے۔