لاکھوں ڈاک ٹکٹ جمع کرنے والے جڑواں بھائیوں کی انوکھی کہانی

پیر 11 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی سے تعلق رکھنے والے عنایت علی اور فیوض علی 73 سالہ جڑواں بھائی ہیں جو 1968 سے مقامی و بین الاقوامی ڈاک ٹکٹ جمع کرتے اور بیچتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کاروبار سے جڑے رہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ ان کے والد کا شوق تھا۔

’والد کو ٹکٹیں ملتی نہیں تھیں تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ یہاں بیٹھ کر ٹکٹ خریدنا شروع کرتے ہیں۔ جو میرے کام کی ہوگی وہ میں رکھ لوں گا باقی بیچنا شروع کردیں گے، شوق سے شروع ہونے والا یہ کام کاروبار بن گیا‘۔

جڑواں بھائیوں کے پاس پاکستان کا وہ ڈاک ٹکٹ بھی موجود ہے جو 1947 میں جاری ہوا لیکن وہ ٹکٹ بنیادی طور پر پاکستان کا نہیں بلکہ بھارت کا تھا جس پر پاکستان لکھ دیا گیا تھا۔ کیونکہ پاکستان کا اپنا ڈاک ٹکٹ بہت بعد میں جاری ہوا تھا۔ عنایت علی کے مطابق ان کے پاس لاکھوں ٹکٹس موجود ہیں اور سب سے پہلا ٹکٹ اس وقت 25 ہزار روپے کا فروخت ہو رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp