وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ میرے لیے سب سے بڑا چیلنج گورننس ہے اور یہ دہشتگردی و موسمیاتی تبدیلی سے بھی بڑا چیلنج ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمیں بلوچ علیحدگی پسندوں کا چیلنج بھی درپیش ہے مگر ہم عام معافی کا اعلان کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
سرفراز بگٹی نے کہاکہ براہمداغ بگٹی اور حیر بیار مری کے لیے بھی دروازے کھلے ہیں، لیکن اگر کوئی قومی دھارے کا حصہ نہیں بنتا اور تشدد نہیں چھوڑتا تو پھر دوسرا آپشن نہیں۔ ایسے میں حکومتی رٹ کو قائم رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ لاپتا افراد کا معاملہ حقیقت ہے، چاہتا ہوں جو بھی تنازع ہو بات چیت سے حل کریں، ہم ڈائیلاگ کو فروغ دیں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہاکہ لاپتا افراد کے حوالے سے بنائے گئے کمیشن نے 80 فیصد کیسز حل کیے۔ بلوچستان میں ریاست کے خلاف شورش چل رہی ہے، بہت سے لوگ مسنگ پرسن میں ہوتے ہیں اور دہشتگردی میں مارے جاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ مسلم لیگ ن بلوچستان حکومت میں شامل ہوگی، ہمیں تعلیم اور صحت کے محکموں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اللہ پاک نے اختیار دیا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں لوگوں سے بدلے لوں گا۔