چودہ مارچ کی رات بلآخر جی پی ٹی فور رول آؤٹ ہو گیا۔ پیشنگوئیوں اور افواہوں کے کارخانے کچھ دیر کو تھم گئے۔ کچھ پیشنگوئیاں درست ثابت ہوئیں جیسے کہ ویژیول سرچ کا آپشن جی پی ٹی فور میں شامل ہے۔ مگر ہمیں دُکھ کیساتھ کہنا پڑتا ہے فی الحال وہ لیب ٹیسٹنگ فیز میں ہے اور عام صارفین کے استعمال کے لیے دستیاب نہیں ہے۔
چیٹ جی پی ٹی نے فور لا (قانون) کے امتحان میں آخری دس فیصد طلبہ میں شامل ہو کر کامیابی حاصل کی تھی جب کہ جی پی ٹی فور اوپر کے دس فیصد کامیاب امیدواروں میں شامل ہے۔
جی آر ای کے مختلف ماڈیولز کے نمبرز دکھاتے ہیں کہ واضح بہتری اور برتری کیساتھ جی پی ٹی فور کو متعارف کرایا گیا ہے۔ ساتھ ہی اوپن اے آئی نے جی پی ٹی فور کے استعمال کے لیے قیمتوں کے اطلاق کی وعید بھی سنا دی ہے۔ ان کا اطلاق کب سے ہو گا یہ واضح نہیں کیا گیا۔
دستیاب معلومات کا تجزیہ کرکے فیصلہ کرنے کی انسانی صلاحیت کو بھی آرٹیفیشل انٹلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کے ذریعہ مشین میں شامل کردیا گیا ہے جس کے بعد بہت سے دیومالائی تخیلات حقیقت کی دنیا میں رنگ بھرتے نظر آنے لگے ہیں۔
مصنوعی ذہانت اپنی پہلی اڑان بھرنے کے ساتھ ہی ہر شعبے میں سرایت کرنے کی ٹھان چکی ہے۔ ہم پہلے ہی اس کا مشاہدہ کرچکے ہیں کہ کس طرح تصاویر میں کسی شخص کو ایک بار ٹیگ کرنے پر باقی تصاویر میں وہ خود بخود ہی شناخت ہوجاتا ہے۔
ہم جاپان کے ڈیلیوری روبوٹس سے لیکر خود بخود چلنے والی موٹر کار کے تصور کو حقیقت سے ہمکنار ہوتے بھی دیکھ چکے ہیں۔ پھر ویڈیو میں فریمز کا تجزیہ کرکے اسی مصنوعی ذہانت نے ریسلنگ میچ میں ریفری کے فرائض تک سر انجام دے دیے ہیں۔
ایک عرصہ تک لینگویج پروسیسنگ کے معاملے میں کوئی قابلِ ذکر پیش رفت منظرِعام پر نہیں آئی اور بالآخر 2017ء میں ایک طرح کا نیورل نیٹ ورک پر مبنی ٹرانسفارمرز کا استعمال کرتے ہوئے اوپن اے آئی نامی کمپنی نے بات چیت کو جنم دینے والے پہلے سے تربیت یافتہ ٹرانسفارمر یعنی چیٹ جی پی ٹی کا تصور متعارف کرایا۔
جی پی ٹی کے یکے بعد دیگرے تین مختلف پروگرامز متعارف کرائے گئے لیکن نومبر 2022ء میں منظر عام پر آئے حالیہ چیٹ جی پی ٹی فور نے جو دُھوم مچائی وہ ابھی تک اس پروگرام کے کسی دوسرے ایڈیشن کو نصیب نہیں ہوئی۔
ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے یہ حالیہ ایڈیشن اپنے اندر بہت کچھ سمیٹے ہوئے تھا۔ آپ کوئی بھی سوال لکھیں تو چیٹ جی پی ٹی اگلے ہی لمحے کسی ہر فن کے مولا کی طرح آپ کو اس کا جواب فراہم کردے گا۔
انگریزی زبان کی ’نو اِٹ آل‘ والی اصطلاح جس کو سیاق و سباق کے مطابق مثبت یا منفی معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے ویسے ہی چیٹ جی پی ٹی کی ایپلیکیشن بھی اپنے ساتھ بہت سے مثبت اور منفی پہلو سمیٹے ہوئے ہے جس کا استعمال اسے ٹھیک یا غلط بناتا ہے۔
’آسمان حد ہے‘ کے مصداق چیٹ جی پی ٹی کا استعمال یوں تو لامحدود ہے۔ مگر صارفین کو اسے استعمال کرنا چاہیے یا نہیں؟ اس سوال کے جواب سے وابستہ بیشتر معاملات اخلاقیات سے متعلق ہیں جن کی جوابدہی انفرادی سطح پر شخصی صوابدید پر مبنی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے‘ اسی رہنما اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا صحیح استعمال کہاں اور کیسے کیا جاسکتا ہے کیونکہ زیادہ تر شعبوں میں یہ استعمال غیر اخلاقی ہے جیسے تعلیم و تحقیق کے شعبے میں اخلاقی قدروں کی پاسداری قوانین کی پاسداری جتنی اہم ہے۔
چیٹ جی پی ٹی ست جڑی محدودیت یا کمزوریاں کا جائزہ اگلی تحریر میں مختلف شعبوں میں چیٹ جی پی ٹی کی ایپلیکیشنز کے ساتھ کریں گے مگر ماننا پڑے گا کہ اس نے چیٹ بوٹ سے جڑی توقعات کا خود ایک نیا معیار متعارف کراتے ہوئے دنیا کو سکھایا ہے کہ ان کو چیٹ بوٹ سے کیا امیدیں وابستہ کرنا چاہییں۔
اسٹرکٹ وِی سی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین نے جی پی ٹی فور سے وابستہ بہت زیادہ امیدیں لوگوں کو مایوس کریں گی۔ اس کسرِنفسی کے مظاہرے کو کمپنی کی جانب سے ایک مارکیٹنگ حکمت عملی کے طور پربھی لیا جاسکتا ہے۔
ستمبر 2022ء میں رِیڈ ہافمین کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ انٹرویو میں سیم آلٹمین ایسی مصنوعی ذہانت جس میں مختلف تکنیک کے ساتھ انسانوں کی ایک سے زیادہ حصوں کے استعمال کی صلاحیت میں دلچسپی کا ذکر کرچکے ہیں۔ کون جانے اگلا ٹرانسفارمر کے اس نظام کی بنیاد پر صوتی یا مرئی مواصلات کی بھی ترجیح سامنے آجائے۔
خیر معاملہ جو بھی ہو اوپن اے آئی کمپنی چیٹ جی پی ٹی کی صورت میں جو دنیا کو فراہم کر چکی ہے اس نے آئندہ متوقع ایڈیشن کے لیے معیار اور امید دونوں ہی بہت بلند کردیے ہیں۔
آپ اگر ونڈوز میں چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اوپن اے آئی کی ویب سائٹ openai.com/blog/chatgpt کھول کرTry chatgpt کے ٹیب پر کلک کریں آگے سائن اپ کے ٹیب پر کلک کریں اور اگر اپنے گوگل اکاؤنٹ سے سائن اپ کرنا چاہتے ہیں تو گوگل اکاؤنٹ سے کلک کرنے کے بعد یہ دو مرحلوں پر مبنی شناخت کے لیے آپ کو فون نمبر داخل کرنے کا آپشن دے گا۔
ایس ایم ایس یا واٹس آپ میں سے کچھ بھی منتخب کرنے کے بعد آپ اپنا ون ٹائم شناختی کوڈ درج کریں گے تو آپ چیٹ جی پی ٹی کی اسکرین پر پہنچ جائیں گے۔ اسکرین کے نچلے حصے پر اپنا سوال لکھ کر آپ چیٹ بوٹ کے ساتھ گفتگو کرسکتے ہیں۔
گوکہ اس کی ایپلیکیشن بھی آپ اپنے ونڈوز کمپیوٹر پر انسٹال کرسکتے ہیں جس کے لیے گِٹ ہب کے مختلف لنکس موجود ہیں مگر زیادہ تر میں مختلف بگز کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے لہذا بہتر یہی رہے گا کہ جب تک کمپنی خود کوئی ایپلیکیشن فراہم نہیں کرتی آپ اس کی ویب سائٹ پر ہی چیٹ جی پی ٹی استعمال کریں۔
اینڈرائیڈ اور آئی فونز پر استعمال کے لیے بھی آپ کو فون میں براؤزر کھول کر ونڈوز والے طریقہ کار کو ہی دہرانا ہوگا کیونکہ اوپن اے آئی کی طرف سے کوئی موبائل ایپ ابھی تک متعارف نہیں کرائی گئی ہے۔