وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں مہنگائی پر قابو پانا حکومت کا سب سے پہلا امتحان ہوگا۔ منافع خوری کے خلاف سخت کارروائی میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گا۔
پیر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پوری مسلم امہ خصوصاً پاکستانی عوام کو رمضان کی عظیم ساعتوں کے آغاز پر مبارک باد دی۔
کابینہ کے اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کابینہ کے ممبران کو بھی حلف اٹھانے پر مبارک باد دی، میں اپنی اور پارٹی کے سربراہ میاں نواز شریف کی طرف سے مبارک باد پیش کرتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ کابینہ کا حصہ بنے۔
ہم اس قوم کی خدمت کے لیے منتخب ہوئے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم اس قوم کی خدمت کے لیے منتخب ہوئے ہیں، اللہ ہمیں اس میں ہماری رہنمائی کرے کہ ہم شبانہ روز عوام کی خدمت کے لیے کوشاں رہیں۔ ہمارا عزم ہے کہ تمام صوبے اور ہم مل کر اس ملک کی خدمت کریں۔
سب سے بڑی خدمت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا
وزیراعظم نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں تمام جماعتوں کو عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، ہم سب کو مل کر اس مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا۔ پچھلے 16 ماہ کی ہماری حکومت کی کارکردگی سب نے دیکھی۔ اس حکومت کی سب سے بڑی خدمت ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔ 16 ماہ میں ہم نے ملک کی معیشت کو مستحکم رکھنے کی کوشش کی۔
کچھ بھی ہو ہم نے اس ملک کا بوجھ اٹھانا ہے
میاں شہباز شریف نے کہا کہ ہماری سب سے بڑی ذمہ داری یہی ہے کہ کچھ بھی ہو ہم نے اس ملک کا بوجھ اٹھانا ہے اور اپنی ذمہ داری پوری کریں، ہمیں بغیر وقت ضائع کیے اس ملک و قوم کی خدمت کے لیے کوششیں شروع کر دینی چاہیں۔
رمضان شروع ہو چکا ہے، ہمیں تراویح میں اپنی نمازوں میں ملک کے استحکام کے لیے دعائیں کرنی چاہیں، ہم نے رمضان کے لیے 12 ارب روپے کی سبسڈی رکھی ہے، یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیائے خورونوش دستیاب ہوں گی۔ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے ذریعے ہم کروڑوں لوگوں کو ریلیف دیں گے، 12 ارب روپے کا اجرا ہو چکا ہے۔
موبائل یوٹیلیٹی اسٹورز دوبارہ شروع کر رہے ہیں، اشیا کی دستیابی یقینی بنائی جائے
انہوں نے کابینہ کو ہدایت کی کہ کہا کہ موبائل یوٹیلیٹی اسٹورز کو دوبارہ شروع کر رہے ہیں اس لیے یوٹیلٹی اسٹورز کی سخت مانیٹرنگ کی جائے اور اس بات کویقینی بنایا جائے کہ عوام سے جن سستی اشیا کا وعدہ کیا گیا ہے وہ انہیں انہی قیمتوں پر دستیاب ہیں یا نہیں؟ یوٹیلٹی اسٹورز پر اشیائے خورونوش کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے پہلی آزمائش اور چیلنج بھی مہنگائی ہے جسے ہمیں صوبوں کے ساتھ مل کر ختم کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں سوچنا ہے کہ ہم اسے مل کر کیسے کم کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے پہلا چیلنج اور امتحان مہنگائی ہے، دوٹوک بات یہی ہے کہ اس کے لیے کوئی کمی کوتائی برداشت نہیں کروں گا۔
مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قابض ہے
انہوں نے کہا کہ غریب آدمی کو ریلیف دینے کے لیے ہمیں مہنگائی پر ہر حال میں قابو پانا ہو گا، عام آدمی غربت کے ہاتھوں پس گیا ہے۔ ایک جانب مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قبضہ ہو اور دوسری جانب غربت سے مارا عام انسان اور پھر حکومت اپنا فرض پورا نہ کرے تو یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صریحاً منافی ہے۔
آج اگر بجلی کی مد میں 4 سو ارب روپے چوری ہوتے ہیں تو اس میں غریب آدمی کا کیا قصور ہے، اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے؟ کہ اس کا بوجھ غریب آدمی پر ڈال دیا جاتاہے۔
انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو سبسڈی دینے کا کیا جواز بنتا ہے، ہم اسے جتنا جلدی ختم کریں گے، اتنا جلد اس قوم کی بھلائی ہو گی۔
گردشی قرضوں، گیس اور بجلی کو ملا کر ملک کو 5 کھرب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، بجلی کی سرکاری کمپنیاں ’ جینکوز‘ ڈیزل سے 70 ارب روپے یونٹ کی بجلی بنا رہی ہیں، جینکوز کے ’ جنک پاور پلانٹ‘ بند کردیں تو بڑی بچت ہوگی۔ بجلی سرپلس سے سوچا ہی نہیں گیا کہ اس کو منافع بخش کیسے بنایا جائے۔
شہبازشریف نے کہا کہ مہنگائی اور کرپشن کے خلاف صوبوں کے ساتھ مل کر جنگ لڑنا ہو گی، ایف بی آر کے ریونیو او دیگر معاملات پر میٹنگز کی ہیں، جس کے بعد ٹیکس سلیب کم کرنے کا حامی ہوں۔
’اب نہیں تو کبھی نہیں‘ کا مرحلہ آن پہنچا ہے
انہوں نے کہا کہ ریٹیلرپر ٹیکس کی باتیں کی جاتی ہیں، ہول سیلر پر ٹیکس کی کوئی بات نہیں کرتا۔ کل بات ہو رہی تھی کہ ریٹیلرز پر ٹیکس لگانا چاہیے۔ ایف بی آر سال میں جتنا ٹیکس جمع کرتا ہے، اس سے 3 گنا جیبوں میں چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بس بہت ہو گیا، ’ اب یا کبھی نہیں‘ کا مرحلہ آن پہنچا ہے، اب میں ایک لمحہ کے وقت کا ضیاع بھی قبول نہیں کروں گا۔
قبل ازین وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے تیل اور گیس کی دریافت، ریفائننگ اور تقسیم میں نجی شعبے اور مقامی و بیرونی سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے، رمضان المبارک میں صارفین کو بجلی و گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے گیس اور تیل کے شعبے کے گردشی قرضے کو ختم کرنے اور اس مسئلے کے دیر پا حل کے لیے جامع لائحہ عمل طلب کرلیا ہے۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت پیٹرولیم کے شعبے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹراسحاق ڈار، سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، شیزہ فاطمہ خواجہ، احد خان چیمہ، جہانزیب خان، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں
اجلاس کو پیٹرلیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے، ٹائٹ گیس اور زیر سمندر قدرتی گیس اور پیٹرولیم کے ذخائر کی دریافت، ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور اس شعبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور ملکی کھپت کو پورا کرنے کے لیے سالانہ 4 ارب ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کی جارہی ہیں، مقامی سطح پر دریافت سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکے گا۔ اجلاس کو پیٹرولیم اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے کے حوالے سے بھی بتایا گیا۔
وزیرِاعظم نے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو ٹائٹ گیس اور زیرِ سمندر تیل کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی گہری دلچسپی کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صارفین کے تحفظ کو مد نظر رکھتے ہوئے ایل پی جی پالیسی 2024 پر کام جاری ہے جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی کی جاری ہے۔
بعد ازاں اجلاس کو صنعتی شعبے میں توانائی کی کھپت اور معدنیات کے شعبے پر بھی بریفنگ دی گئی۔
وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو توانائی شعبے کی اصلاحات پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کر دیں۔
وزیرِ اعظم نے رمضان المبارک میں صارفین کو بجلی و گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کا کام کاروبار نہیں بلکہ نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنا اور صارفین بالخصوص معاشی طور پر کمزور طبقے کے مفادات کا تحفظ ہے۔
وزیرِ اعظم نے ٹائٹ گیس اور زیرِ سمندر تیل و قدرتی گیس کے ذخائر دریافت کرنے کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری کے فروغ کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔
انہوں نےکہا کہ قابل افسوس امر ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود جس کا رقبہ بلوچستان سے بھی زیادہ ہے اس میں موجود وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے گئے، پاکستان کی سمندری حدود میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کی دریافت اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
ملک میں پیٹرولیم کی ریفائننگ کی استعداد کو بڑھایا جائے، وزیراعظم کی ہدایت
انہوں نے کہاکہ ملک میں پیٹرولیم کی ریفائننگ کی استعداد کو بڑھایا جائے۔ انہوں نے گیس اور تیل کے شعبے کے گردشی قرضے کو ختم اور اس مسئلے کے دیر پا حل کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کرلیا۔
انہوں نے کہاکہ گیس اور تیل کے شعبے میں چوری کرنے والوں کی نشاندہی کرکے قرار واقعی سزا دی جائے، گیس پر سمارٹ میٹرنگ سے خسارے کو کم کیا جائے، عوام کے خون پسینے کی کمائی، قومی خزانے کو مزید نقصان نہیں پہنچنے دوں گا۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایل پی جی کے شعبے کی کڑی نگرانی یقینی بنائی جائے تاکہ صارفین کو سستے داموں ایل پی جی میسر ہو۔
انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے، صنعتوں میں انرجی ایفیشنٹ مشینری کی تنصیب یقینی بنائی جائے، گھریلو صارفین کی روزمرہ استعمال کی اشیا کو گیس کی بجائے بجلی پر چلانے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
وزیراعظم کی توانائی کی بچت کے لیے مرتب کیے گئے لائحہ عمل پر عملدرآمد رپورٹ طلب
وزیرِاعظم نے گزشتہ دورِ حکومت میں توانائی کی بچت کے لیے مرتب کیے گئے لائحہ عمل پر عملدرآمد کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔
انہوں نے پاکستان کے توانائی شعبے کے انتظامی ڈھانچے کو بین الاقوامی خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہاکہ توانائی شعبے میں میرٹ پر ملک کے باصلاحیت افراد کو تعینات کیا جائے، توانائی شعبے کی اصلاحات پر قلیل، وسط اور طویل مدتی لائحہ عمل ترجیحی بنیادوں پر مرتب کرکے پیش کیا جائے۔
انہوں نے ملک میں معدنیات کے ذخائر، ان کی دیافت اور اس شعبے کی برآمدات میں اضافے کیلئے بھی ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔