پنجاب انتخابات :وزارت دفاع کی فوج فراہم کرنے سے معذرت، پولیس کی بھی پس و پیش

منگل 14 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزارت دفاع نے  واضح کردیا کہ موجودہ ملکی صورت حال کے پیش نظر 30 اپریل کو پنجاب میں ہونے والے انتخابات میں فوج ڈیوٹی کے لیے دستیاب نہیں ہوسکے گی جبکہ فوج کی عدم موجودگی کی صورت میں پنجاب پولیس نے بھی فول پروف سیکیورٹی سے معذوری ظاہر کردی۔

متعلقہ افسران نے یہ بات چیف الیکشن کمشنر پاکستان سکندر سلطان راجہ کی زیرصدارت منگل کو منعقد ہونے والے اجلاسوں میں کہی۔ اس حوالے سے دن بھر میں تین اجلاس منعقد ہوئے۔

سیکرٹری دفاع کی بریفنگ

الیکشن کمیشن کے ایک اجلاس میں سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمود الزمان خان اور ایڈیشنل سیکرٹری دفاع میجر جنرل خرم سرفراز خان نے ملک کے موجودہ حالات ،سرحدوں اور اندرون ملک فوج کی تعیناتی پر کمیشن کو مکمل آگاہی دی۔

سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمود الزمان خان نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات کی وجہ سے پاک فوج الیکشن ڈیوٹی کے لیے اس وقت دستیاب نہیں ہے اور اس کے علاوہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کا اثر فوج کے ادارے پر بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو صورتحال تھی وہ انھوں نے بیان کردی اب یہ حکومت وقت کا فیصلہ ہوگا کہ وہ ان حالات کے پیشں نظر فوج کو بنیادی فرائض منصبی کی انجام دہی تک محدود رکھتی ہے یا الیکشن ڈیوٹی جیسے ثانوی فرائض سونپتی ہے۔

چیف سیکریٹری، آئی جی پنجاب کی بریفنگ

منگل کو ہی منعقد ہونے والے الیکشن کمیشن کے ایک اور اجلاس میں چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب نے صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے حوالے سے امن وامان کی صورتحال اور سیکیورٹی خدشات کے بارے میں بریفنگ دی۔

چیف سیکریٹری اور آئی پنجاب نے واضح کیا کہ ملک کی مجموعی معاشی اور امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 30 اپریل کے انتخابات میں فول پروف سکیورٹی فراہم نہیں کی جا سکتی تاوقتیکہ پولیس کی مدد کے لیے دیگر قانون نا فذ کرنے والے ادارے بشمول پاک فوج بھی ڈیوٹی نہ دے۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ پولیس کی تعیناتی صرف انتخابات کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ عوام الناس کی سیکیورٹی اور جرائم کا سد باب بھی پولیس کے فرائض میں شامل ہے اور اس کے علاوہ رمضان المبارک کے دوران مساجد میں بھی سیکیورٹی کے لیے پولیس تعینات کی جاتی ہے۔

پولیس سربراہ نے بتایا کہ کچے کے علاقہ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے اور وہاں پر بھی 4 سے 5 ماہ درکار ہوں گے اور آپریشن کے بعد قوی امکان ہے کہ حالات انتخابات کے لیے بہتر ہوں گے۔

اس موقع پر چیف سیکریٹری پنجاب نے کہا کہ صرف الیکشن کرانا مقصود نہیں ہے بلکہ صاف، شفاف انتخابات کا انعقاد بھی ضروری ہے اس لیے موجودہ حالا ت میں انتخابا ت کرانا ممکن نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن کی ایک اور میٹنگ گورنر خیبر پختونخوا سے ہوئی جس میں انھوں نے کے پی کے میں امن وامان کی صورتحال اورخیبر پختونخوا میں ضم شدہ اضلاع ( فاٹا) کے مسائل پر کمیشن کو تفصیل سے آگاہ کیا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے حاجی غلام علی سے درخواست کی کہ آج کی حتمی مشاورت کی روشنی میں الیکشن کمیشن کو اپنے فیصلہ سے آگاہ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp