امریکا میں پاکستانی ملبوسات کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ

منگل 12 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ملبوسات کا شعبہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے اور اس شعبے کی برآمدات بڑھ رہی ہیں۔

پاکستانی کمپنیاں انفرادی طور پر سپلائی چین میں شفافیت کے عالمی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید ترین ٹریس ایبلٹی ٹیکنالوجیز اپنا رہی ہیں، کاربن کے اخراج میں ممکنہ حد تک کمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے پاکستان میں ملبوسات کی سرکردہ کمپنیاں 2050 تک نیٹ زیرو کے ہدف کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔

سفیر پاکستان مسعود خان نے یہ بات امریکا کے انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن (آئی ٹی سی) کی جانب سے بنگلہ دیش، کمبوڈیا، بھارت، انڈونیشیا اور پاکستان میں ملبوسات کی صنعتوں کی برآمدی مسابقت کے بارے میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران کہی۔

آئی ٹی سی کی جانب سے یہ تحقیقات امریکا کے تجارتی نمائندے کی درخواست پر کی جا رہی ہیں۔ آئی ٹی سی 30 اگست 2024 تک اپنی رپورٹ تجارتی نمائندے کو پیش کرے گا۔

آئی ٹی سی کی رپورٹ امریکا میں ملبوسات فراہم کرنے والے 5 بڑے سپلائزر ز کا موازنہ کرے گی اور مارکیٹ کے بدلتے محرکات کا جائزہ لے گی۔ رپورٹ میں مسابقت کے اہم عوامل بشمول تجارت، صنعتی ڈھانچہ، لاگت، مصنوعات میں فرق اور انحصاریت پر غور کیا جائے گا۔

سفیر پاکستان نے کہا کہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا پاکستان کی قومی برآمدات میں لگ بھگ   60فیصد جبکہ صنعتی ویلیو ایڈیشن میں 24فیصد حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس شعبے سے دیگر کئی شعبہ جات منسلک ہیں جس کی بدولت یہ مضبوط شعبہ ہے۔

انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ صنعتی روزگار کی پیداوار میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا حصہ تقریبا 40فیصد ہے اور یہ شعبہ خواتین کے لیے روزگار پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات پاکستان کی کل برآمدات کا تقریباً 85 فیصد بناتے ہیں۔

سفیر پاکستان نے کہا کہ امریکی ٹیکسٹائل اور ملبوسات مارکیٹ کا 3۔3 فیصد حصہ پاکستان کے پاس ہے تاہم پاکستان مصنوعات پر ایم ایف این کی شرح سے 48.3 فیصد ٹیکس عائد کیا جاتا ہے چونکہ ان پاکستانی مصنوعات کو امریکہ میں ترجیحی رسائی حاصل نہیں۔سفیر پاکستان نے اس امر کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان دنیا میں کپاس پیدا کرنے والا 5واں بڑا ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر بہتر کپاس پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لئے نامیاتی (آرگینک) کپاس کی کاشت کو فروغ دیتا ہے۔

سفیر نے کہا کہ پاکستان کپاس کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے اور پائیدار ترقی کی جانب منتقلی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہا ہے۔ پاکستان نے مالی سال 2021-22میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات 19.3 ارب امریکی ڈالر کمائے جو کہ مالی سال 2019 میں کمائے جانے والے ساڑھے بارہ ارب ڈالر کے مقابلے میں 54.4 فیصد زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اضافہ ملبوسات کی برآمدات میں اضافے کی بدولت ممکن ہوئی جوکہ مالی سال 2020 کے پانچ اعشاریہ پینتیس ارب ڈالر سے 69 فیصد بڑھ کر مالی سال 2022 میں 9 اعشاریہ 03 ریکارڈ کیا گیا۔

گذشتہ 2 سالوں میں سپلائی چین میں بڑے پیمانے پر آنے والی رکاوٹوں کی وجہ سے دوسرے بڑے برآمد کنندگان کی طرح پاکستا نی ملبوسات میں بھی کمی کا رجحان دیکھا گیا تاہم اس وقت ہم تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی ویلیو چینز میں شمولیت کی بدولت اعلیٰ ویلیو ایڈڈ، ایکسپورٹ پر مبنی اور وسائل کے لحاظ سے موثر سرمایہ کاری کو راغب کیا۔ گذشتہ چند سالوں کے دوران ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے نے اپنی توسیع کے لیے تقریباً 5 بلین ڈالر کی مقامی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے، جس میں 2019 سے 2023 تک تقریباً 2.2 ارب ڈالر مالیت کی نئی مشینری کی درآمد بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے صارفین کا دائرہ کار متنوع ہے اور بہت سی نامور امریکی کمپنیاں اور خوردہ فروش، جن میں سے زیادہ تر فارچیون 500 ہیں، پہلے ہی پاکستان سے اپنی مصنوعات کی خریداری کر رہے ہیں۔

امریکا میں پاکستانی سفیر مسعود خان

 سفیرنے کہا کہ پاکستانی ملبوسات کے برآمد کنندگان دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں اپنا حصہ ڈالنے کے منتظر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp