غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے دوران ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر نے گزشتہ روز انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں لڑائی کو روکنے اور یرغمالیوں کو آزاد کرانے کے معاہدے کے قریب بھی نہیں ہیں، جنگ بندی پر ہفتوں سے جاری مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں، اوور قطر نے خبردار کیا ہے کہ صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے۔
امریکا، قطر اور مصر میں ہفتوں سے مذاکرات جاری تھے اور امید کی جارہی تھی کہ ماہ رمضان میں غزہ کے لوگوں کے لیے مشکلات کم ہو جائیں گی اور جنگ بندی ممکن ہوجائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور پیر کے روز کسی جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے بغیردن کا آغاز ہوا۔
مزید پڑھیں
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ہم کسی معاہدے کے قریب نہیں ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم فریقین کو ایسی زبان پر مائل ہوتے ہوئے نہیں دیکھ رہے ہیں جو معاہدے کے نفاذ پر موجودہ اختلاف کو دور کرسکے۔ لیکن تمام فریقین مذاکرات پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ماہ رمضان میں ہی کسی معاہدے تک پہنچ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ معاہدے پر کوئی مخصوص وقت نہیں دے سکتے، دونوں فریقین کو مائل کرنا بہت مشکل نظر آرہا ہے کیونکہ اس وقت تنازعہ بہت پیچیدہ ہورہا ہے۔ لیکن فریقین کو ایک معاہدے تک پہنچانے کے لیے یقینی طور پر ہر وہ چیز استعمال کر رہے ہیں جو ہمارے لیے ممکن ہے۔
دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی بمباری اور زمینی حملے میں 31ہزار 112 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
واضح رہے قطر نے اس سے قبل بھی نومبر کے آخر میں لڑائی میں ایک ہفتے کے وقفے کی ثالثی کی تھی جس کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ محصور فلسطینی سرزمین پر امداد بھی پہنچی تھی۔