امریکی انٹیلیجنس حکام ’ٹک ٹاک‘ سے خوفزدہ کیوں؟

بدھ 13 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینس نے منگل کو امریکی قانون سازوں کو بتایا ہے کہ چینی حکومت کی جانب سے رواں برس امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے ٹک ٹاک کے استعمال کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔

ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کی سماعت کے دوران ایک قانون ساز کے سوال کے جواب میں ایورل ہینس کا تبصرہ، امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے اپنی سالانہ تھریٹ اسسمنٹ رپورٹ میں 2022 کے امریکی وسط مدتی انتخابات میں ٹک ٹاک کے مبینہ استعمال کے بارے میں خدشات کا اظہار کرنے کے بعد آیا ہے۔

چینی حکومت کے لیے پی آر سی کا مخفف استعمال کرتے ہوئے، ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس آفس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی آر سی کے پروپیگنڈا ونگ کے ذریعے چلائے جانے والے ٹک ٹاک اکاؤنٹس نے مبینہ طور پر 2022 میں امریکی وسط مدتی انتخابات کے دوران دونوں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کو نشانہ بنایا تھا۔

سینئر امریکی انٹیلی جنس عہدیداروں کی جانب سے ہاؤس پینل کے روبرو گواہی بدھ کے روز متوقع ووٹنگ سے قبل سامنے آئی ہے، جب ریپبلکن کے زیر کنٹرول ایوان ایک ایسے بل پر غور کرنے والا ہے جو ٹِک ٹاک کو چینی پیرنٹ فرم بائٹ ڈانس سے علیحدگی پر مجبور کرے گا یا اسے پھر ملک گیر پابندی کا سامنا کرے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ پوری دنیا میں خفیہ اثر و رسوخ والے نیٹ ورکس سمیت دھوکا دہی کے رویے کے خلاف باقاعدگی سے کارروائی کرتے ہیں اور عوامی طور پر ان کی اطلاع دینے میں شفافیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

’ٹک ٹاک نے عالمی سطح پر 150 سے زیادہ انتخابات کے ذریعے ہمارے پلیٹ فارم کی حفاظت کی ہے اور اس تاریخی انتخابی سال کے دوران ہماری کمیونٹی کی حفاظت کے لیے انتخابی کمیشنوں، ماہرین اور حقائق کی جانچ کرنے والوں کے ساتھ کام جاری رکھا ہوا ہے۔‘

12 مارچ کو واشنگٹن ڈی سی میں کینن آفس بلڈنگ میں ہاؤس سلیکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کے ساتھ ہونے والی سماعت میں نیشنل انٹیلیجنس کی ڈائریکٹر ایورل ہینس گواہی دے رہے ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کے اہلکار 2024 کے امریکی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں، جس کے دوران امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ چین سے لے کر روس اور پھر ایران تک متعدد غیر ملکی مخالفین ووٹ میں مداخلت یا اثراندازہونے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو استعمال کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

فیس بک اور ایکس سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو طویل عرصے سے امریکی قانون سازوں کی جانب سے ان کے پلیٹ فارمز پر ابھرنے والی غیر ملکی ڈس انفارمیشن مہموں سے نمٹنے کے لیے جانچ پڑتال کا سامنا ہے، لیکن ٹک ٹاک اس ہفتے کیپیٹل ہل پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کر رہا ہے، مذکورہ بل کو کیپیٹل ہل اوروائٹ ہاؤس کی طرف سے دو طرفہ حمایت حاصل ہے۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے گزشتہ روز سماعت کے دوران قانون سازوں کو بتایا کہ جب بات ٹک ٹاک کے الگورتھم اور سفارشی الگورتھم، اور اثر و رسوخ کی کارروائیوں کو انجام دینے کی صلاحیت کی ہو، تواس کا پتہ لگانا غیرمعمولی طورپرمشکل ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ ایک خطرناک رسک ہے۔

کرسٹوفر رے اور دیگر امریکی حکام نے دلیل دی ہے کہ چینی حکومت ٹک ٹاک کے مالک بائٹ ڈانس پردباؤ ڈال سکتی ہے کہ وہ اپنے الگورتھم کو مؤثر طریقے سے ہتھیار بنا کرامریکیوں کوغلط معلومات کے ذریعے نشانہ بنائے، تاہم ٹک ٹاک ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ کسی حکومت یا ریاستی ادارے کی ملکیت یا کنٹرول نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp