سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ پاور گیم سے کیسے باہر ہوئے؟

بدھ 13 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

8 فروری کو عام انتخابات ہوئے تو ن لیگ پنجاب کے بہت سے حلقوں میں ہارتی ہوئی نظر آئی، ایسا ہی ایک حلقہ فیصل آباد کا این اے 100 تھا جہاں سے ن لیگ کے رانا ثنا اللہ اور انکے مد مقابل آزاد امیدوار چوہدری نثار جٹ تھے، لیکن چوہدری نثار جٹ نے رانا ثنا اللہ کو تقریباً 20 ہزار کی لیڈ سے انکے پرانے حلقے سے ہارا دیا۔

سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ دوسری دفعہ قومی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے، الیکشن ہارنے کے بعد رانا ثنا اللہ کے حوالے سے بہت سی چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں کہ اب ن لیگ رانا ثنا اللہ کو ضمنی الیکشن لڑوا کر پاور کوریڈور کا حصہ ضرور بنائے گی۔ لیکن جب محسن نقوی کو وفاقی وزیر داخلہ بنا دیا گیا تو یہ افواہیں بھی دم توڑ گئیں کہ رانا ثناء اللہ اب پاور گیم کا حصہ ہوں گے۔

ن لیگ ذرائع کے مطابق رانا ثنا اللہ پارٹی سے ناراض ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ حکومت کا حصہ بننے کو تیار نہیں ہیں، الیکشن  سے پہلے جب عمران خان کو عدت کیس میں سزا ہوئی تو رانا ثنا اللہ چاہتے تھے کہ پارٹی اس کے اوپر کوئی موقف نہ دے اور نہ ہی کوئی پریس کانفرنس اور میڈیا ٹاک اس کیس کے حوالے سے کی جائے۔

نواز شریف اور شہباز شریف اس ذاتی نوعیت کے کیس پر مذمت کا بیان دیتے لیکن پارٹی نے ان کی کوئی بات نہیں مانی جس سے پارٹی کو الیکشن میں نقصان بھی ہوا۔ رانا ثنا اللہ لاہور کے حلقہ این اے 128 سے عون چوہدری کو ٹکٹ دینے کے بھی حامی نہیں تھے، وہ چاہتے تھے کہ اس حلقے میں مسلم لیگ ن اپنا امیدوار کھڑا کرے لیکن انکی یہ بات بھی نہیں مانی گئی۔

الیکشن ہارنے کے بعد رانا ثنا اللہ کی نواز شریف سے ملاقات ہوئی جس میں نواز شریف نے رانا ثنا کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ساتھ کام کرنے کو کہا، جس پر رانا ثنا اللہ نے خاموشی اختیار کیے رکھی۔ ن لیگ کے قائد نواز شریف چاہتے ہیں کہ رانا ثنا اللہ صوبائی وزیر داخلہ کے طور پر پنجاب میں مریم نواز کے ساتھ کام کریں، مگر پارٹی کے اب بننے والے کئی وزرا  جو مریم نواز کے بہت قریب ہیں وہ چاہتے ہیں  کہ رانا ثناء اللہ پنجاب حکومت کا حصہ نہ بنیں۔ اس بات کا رانا ثنا اللہ کو بھی علم ہے، اور اسٹبلشمنٹ بھی چاہتی ہے کہ رانا ثناء اللہ پاور کوریڈور کا حصہ نہ بنیں۔

میں چاہتا ہوں جو جیتنے والے لوگ ہیں وہ آگے آئیں، رانا ثنا اللہ

کچھ دن پہلے سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سے گفتگو کے دوران پوچھا گیا کہ وہ وفاق اور صوبے میں کیوں نہیں آنا چاہتے تو انہوں نے جواب دیا کہ میں چاہتا ہوں کہ جو لوگ جیتے ہیں وہ آگے آئیں اور ملک اور قوم کے لیے کام کریں۔ میرا ابھی تک ایسا کوئی ارداہ نہیں ہے کہ میں صوبے اور وفاق میں حکومت کا حصہ بنوں، اور نہ ہی ضمنی الیکشن اور سینیٹ کا الیکشن لڑنے کا ارادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ کچھ عرصہ آرام کروں، بطور صدر پنجاب مسلم لیگ ن پارٹی کے لیے کام کروں، کیونکہ پنجاب کے اندر بہت سارا کام کرنے والا ہے، جو سمجھتا ہوں کہ بہت ضروری بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ نواز شریف میرے سے ناراض ہیں ایسا کچھ نہیں ہے نواز شریف چاہتے ہیں کہ میں وفاق یا پنجاب حکومت کے ساتھ کام کروں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آگے کیا ہوتا ہے میں کچھ کہہ نہیں سکتا لیکن میں نے اپنی رائے پارٹی قائد کو بتا دی ہے، پاور گیم سے مجھے کسی نے نہیں میں نے خود اپنے آپ کو کچھ عرصے کے لیے باہر رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp