وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو فارم 47 اور اور جعلی مینڈیٹ سے بننے والے وزیراعظم قراردے کر حلف برداری میں شرکت نہ کرنے والے خیبر پختونخوا کے وزیراعلی علی امین خان گنڈاپور آج اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف سے متوقع ملاقات میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کی تعیناتی اور صوبے کو درپیش مالی مشکلات پر بات چیت کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ ملاقات انتہائی اہم ہے جس کے ذریعہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور وفاق کے ساتھ اپنی صوبائی حکومت کے معاملات کو اسٹریم لائن کرنے کی کوشش کریں گے۔
چیف سیکریٹری کا تبادلہ اہم ایشو ہے
سینئیر صحافی و تجزیہ کار فدا عدیل سمجھتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ بننے اور سرکاری حکام سے بریفنگ لینے کے بعد علی امین کے رویہ میں کافی حد تک نرمی آئی ہے اور اپنے ابتدائی دنوں کے برعکس اب ان کے بیانات بھی سخت نہیں رہے۔
’وزیراعلی کے لیے نامزدگی سے حلف اٹھانے تک علی امین گنڈاپور کچھ زیادہ جارحانہ انداز میں نظر آئے لیکن اب ان کے رویہ میں نرمی آئی ہے، وہ وزیراعظم کے دورہ پشاور کے دوران بھی غائب رہے، ایسا لگتا ہے کہ انہیں اندازہ ہو گیا ہے کہ وفاق سے ورکنگ ریلیشن رکھے بغیر صوبے کی حکمرانی دشوار ہوگی۔‘
تجزیہ کاروں کے مطابق اسی لیے اب علی امین باقاعدہ طور پر وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کرنے اور اپنی بات منوانے کی مکمل کوشش کریں گے، علی امین نے گزشتہ دنوں صوبائی چیف سیکریٹری کی خدمات واپس لینے اور نئے چیف سیکریٹری کی تعنیاتی کے لیے مراسلہ ارسال کیا تھا، جو وفاق نے واپس کر دیا ہے۔
کیا فیصلہ متوقع ہے؟
صحافی فدا عدیل کے مطابق علی امین تحریک انصاف کے قریب سمجھے جانے والے شہاب علی شاہ کی چیف سیکریٹری کی تعیناتی کے خواہشمند ہیں، یہی وجہ ہے کہ اپنے مراسلے میں انہوں 3 کے بجائے صرف ایک نام ہی لکھا تھا، نئے چیف سیکریٹری کی تعیناتی میں تاخیر سے وہ تبادلے ممکن نہیں جو نئی حکومت چاہتی ہے۔
’میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اعظم شہباز شریف صوبائی حکومت کے خواہش کے مطابق چیف سیکریٹری تعینات کردیں گے، شہاب علی شاہ اس سے قبل پرویز خٹک اور محمود خان کے ساتھ صوبے میں کام کر چکے ہیں اور ان کے بارے میں خیال ہے کہ وہ عمران خان کے اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے بھی قریبی تھے، اور اہم ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کر چکے ہیں۔‘
صوبے کو درپیش مالی معاملات
صحافی فدا عدیل کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی وزارت اعلیٰ کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ خالی خزانے کا ہے اور مالی امور کے لیے صوبے کا مکمل انحصار وفاق پر ہے، امکان ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اپنی ملاقات میں وزیراعظم سے بجلی کے منافع کی مد میں بقایاجات کی ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔
ورکنگ ریلیشن مضبوط کرنے کی کوشش ؟
تجزیہ کارفداعدیل کے مطابق علی امین گنڈاپور وفاق سے ورکنگ ریلیشن مضبوط کرنے کے ساتھ سیاسی معاملات کو الگ رکھنے کی کوشش کریں گے۔ علی امین کے پاس دو عہدے ہیں، وہ وزیراعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ پارٹی کے صوبائی صدر بھی ہیں۔
’بحیثیت وزیراعلیٰ سرکاری معاملات کو چلانے کے ساتھ ساتھ انہیں کارکنوں کا خیال بھی رکھنا ہو گا، جس کے لیے سیاسی بیان بازی بھی ضروری ہے، جلسے اور میڈیا کے سامنے ’ساڈا حق ایتھے رکھ‘ کا بیان تو دیں گے لیکن آج وزیراعظم کے سامنے شاید لہجہ نرم اپنانا ان کی مجبوری ہوگی۔‘