گزشتہ سال صدر محمد معزو کے انتخاب کے بعد بحر ہند کے جزیرہ نما مالدیپ کی چین نواز تبدیلی اپنا رنگ دکھارہی ہے یہی وجہ ہے کہ مالدیپ نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ اسے چین کی جانب سے فوجی مدد فراہم کی جائے گی۔
مزید پڑھیں
سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ کے مطابق مالدیپ کی وزارت دفاع نے چین کی جانب سے مالدیپ کو فوجی امداد کی فراہمی کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جو ’مضبوط دوطرفہ تعلقات‘ کو فروغ دے گا۔
یوں تو اس نوعیت کی فوجی امداد کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں لیکن مالدیپ کی وزارت دفاع کے مطابق اس معاہدے کے تحت یکطرفہ طور پر مالدیپ کو کسی قسم کی ادائیگی نہیں کرنا ہوگی۔
اپنی ’انڈیا آؤٹ‘ انتخابی مہم کے بعد یہ اقدام نومبر میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے کے لیے صدر معیزو کے اس دباؤ کا حصہ ہے، جس میں مالدیپ کی سرزمین سے ہندوستانی فوجیوں کو ہٹانے اور کھوئی ہوئی قومی خودمختاری کو دوبارہ قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
Minister of Defence @mgmaumoon and Major General Zhang Baoqun, Deputy Director of the Office for International Military Cooperation of the People's Republic of China, signed an agreement on China's provision of military assistance gratis to the Republic of Maldives, fostering… pic.twitter.com/OeaAe2QZr9
— Ministry of Defence (@MoDmv) March 4, 2024
صدر کے دفتر کے مطابق، جنوری میں، محمد معیزو نے مالدیپ میں تعینات ہندوستانی فوجی اہلکاروں کے مکمل انخلا کے لیے 15 مارچ کی آخری تاریخ مقرر کی تھی، پچھلے مہینے ان کے دفتر سے جاری ایک اپ ڈیٹ میں کہا گیا تھا کہ بات چیت میں اتفاق ہوا تھا کہ فوجی مرحلہ وار روانہ ہوں گے، پہلا انخلاء 10 مارچ سے پہلے اور باقی 10 مئی سے پہلے۔
رائٹرز کے مطابق مالدیپ میں ہندوستانی مسلح افواج کے 77 فوجی اور 12 طبی عملہ موجود ہے، ہندوستان نے مالدیپ کو دو ہیلی کاپٹراورایک ڈورنیئر طیارہ بھی دیا ہے، جو بنیادی طور پر سمندری نگرانی، تلاش اور بچاؤ کے کاموں اور طبی انخلاء کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
صدر محمد معیزو کے ہندوستان نواز پیش رو ابراہیم محمد صالح کے برعکس چین کے ساتھ نیا معاہدہ مالدیپ کی خارجہ پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس چھوٹے سے جنوبی ایشیائی ملک، مالدیپ کو بین الاقوامی سطح پر ایک سیاحتی مقام کے طور پر جانا جاتا ہے جو اس کے سفید ریت کے ساحلوں اور فیروزی جھیلوں کی وجہ سے مشہور ہے لیکن تقریباً 12 سو نشیبی مرجان جزیروں پر مشتمل یہ جزیرہ نما، جس کی آبادی 5 لاکھ سے بھی کم ہے، بحر ہند میں تزویراتی طور پر اہم پانیوں اور جہاز رانی کے راستوں کے ایک حصے پر پھیلا ہوا ہے۔
ان کی جغرافیائی قربت اور مضبوط تاریخی اور اقتصادی تعلقات کے پیش نظر، ہندوستان کئی دہائیوں تک مالدیپ کا قریبی ساتھی تھا اور نئی دہلی اس خطے کو اپنے روایتی اثر و رسوخ کے ایک حصے کے طور پر دیکھتا تھا لیکن مالدیپ نے طویل عرصے سے اپنے آپ کو ایک جغرافیائی سیاسی کشمکش کے بیچ میں پایا ہے جس میں ہندوستان اور چین دونوں اثر و رسوخ کے لیے کوشاں ہیں۔
صدر محمد معیزو نے جنوری میں بیجنگ کا سرکاری دورہ کیا جس میں دونوں ممالک نے 20 معاہدوں پر دستخط کیے جن میں بنیادی ڈھانچے، تجارت، معیشت، سبز ترقی، گرانٹس اور دیگر ترقیاتی منصوبوں پر تعاون شامل تھا، صدر کے دفتر سے جاری ہونے والی ایک خبر کے مطابق، اس میں دارالحکومت مالے میں سڑکوں کی ترقی اور 30 ہزار سوشل ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر کے لیے تقریباً 127 ملین ڈالر کی امداد شامل ہے۔