پانامہ اسکینڈل سے جڑے نیب کے 3 ریفرنسز میں سرینڈر کرنے پر احتساب عدالت اسلام آباد نے نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کرتے ہوئے ان کا اشتہاری اسٹیٹس بھی ختم کردیا ہے۔
دارالحکومت کی احتساب عدالت میں سماعت کے موقع پر ملزمان کے وکیل قاضی مصباح کا موقف تھا کہ یہ مقدمات ہائیکورٹ سے خارج ہو چکے ہیں اور ان میں کوئی نئی شہادت پیش نہیں ہوئی، عدالت نے حسین نواز اور حسن نواز کی حاضری لگاتے ہوئے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔
سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے جج ناصر جاوید رانا نے 50 پچاس ہزار کے مچلکوں کے عوض دونوں بھائیوں حسن اور حسین نواز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں حاضری سے استثنیٰ بھی دے دیا، عدالت نے پانامہ ریفرنسز میں حسن اور حسین نواز کے اشتہاری ہونے کا اسٹیٹس بھی ختم کردیا ہے۔
نوازشریف کے بیٹے حسین نواز اور حسن نواز نے عدالت میں سرنڈر کردیا،دونوں بھائیوں کی ضمانتیں منظور۔ pic.twitter.com/9TUKvZncOo
— Saif Awan (@saifullahawan40) March 14, 2024
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کے دائر کردہ العزیزیہ ، فلیگ شپ ، ایون فیلڈ ریفرنسز میں سرینڈر کرنے کے لیے حسین اور حسن نواز کے داٸمی وارنٹ گرفتاری پہلے ہی معطل کر دیے تھے، اسی احتساب عدالت نے 2017 میں مسلسل غیر حاضری پر حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ نیب کیس ختم ہو چکا ہے لیکن انہیں آج تک نہیں پتا کہ ان کے خلاف مقدمہ تھا کیا، ہمارا سیاست اور حکومت سے کوئی تعلق نہیں، ہمیں علم نہیں کہ حکومت چلے گی یا نہیں۔
عمران خان کے شفاف ٹرائل کے حوالے سے سوال پر ردعمل دیتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان کے حوالے سے کچھ نہیں کہوں گا میرے کہنے سے کونسا سمجھ جائیں گے، لیکن ہر شخص کو شفاف ٹرائل کا حق ملنا چاہیے، ایک ایسا فول پروف نظام ہونا چاہیے، جس میں سب کو انصاف مل سکے۔
حسین نواز کا کہنا تھا کہ انہیں والدہ کی تدفین میں شریک نہ ہونے کا بہت بڑا دکھ ہے، 12 اکتوبر 1999 سے ان کے خلاف سیاسی انتقام کا آغاز کرتے ہوئے 14 ماہ قید تنہائی میں رکھا گیا اور کسی مقدمے کے بغیر جلاوطن کردیاگیا، ان کا اور حسن نواز کا کسی حکومت سے تعلق نہیں۔
حسین نواز کے مطابق ذاتیات پر کردار کشی کرنا ختم ہونا چاہیے، ان کا موقف تھا کہ انہوں نے کبھی پاکستانی شہریت سے انکار نہیں کیا، وہ پاکستانی شہری ہیں، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے، اپنے وزن کے ضمن میں کیے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں بہت پیدل چلنا پڑتا ہے اور وہاں آپ کو کوئی دیسی کھانے بنا کے نہیں دیتا۔